․مظفرآباد ‘13جنوری 2020ء کو تھانہ صدر میں دی جانے والی چوری کی درخواست اور قاتلانہ حملے کو 1سال گزر گیا،جبکہ درخواست درج نہ ہوسکی

منگل 26 جنوری 2021 16:26

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2021ء) جہاں انسانی حقوق کے نمائندے اور صحافیوں کو انصاف ملنا آسمان سے تارے توڑنے کے برابر ہے ،وہاں ایک عام آدمی کو انصاف نہیںبلکہ موت دی جاتی ہے ،ْ 13جنوری 2020ء کو تھانہ صدر میں دی جانے والی چوری کی درخواست اور قاتلانہ حملے کو 1سال گزر گیا،جبکہ درخواست درج نہ ہوسکی،اُلٹا چور کتوال کو ڈانٹے،چوری شدہ سامان کی مدد سے جعلی دستخط اور جعلی تحریر کی مدد سے تھانہ صدر میں مالک کے خلاف درخواست ،پولیس نے بھی فوری کاروائی کردی ،ملزمان نے بلیک میل کرنا شروع کردیا ہے ،متاثرہ خاندان کا انسپکٹر جنرل پولیس ،ڈی آئی جی ریجن ،ایس ایس پی مظفرآباد،ایس ایچ او تھانہ صدر سے نوٹس لینے کا مطالبہ،انسانی حقوق کی عالمی تنظیم جموں و کشمیر ہومن رائٹس مومنٹ نے حکومت آزادکشمیر اور انسپکٹر جنرل پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ جہاں صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں کو پولیس کی جانب سے تحفظ دینے کے بجائے اُلٹا اُن کے خلاف متحرک گروپوں کی مدد کرنا انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے ،تفتیشی آفیسروں کی مرضی جسے چاہے ملزم بنادیں،جسے چاہیں باعزت شہری،یہ سلسلہ ختم نہ ہوسکا،13جنوری 2020ء انسانی حقوق کی تنظیم جموں و کشمیر ہومن رائٹس مومنٹ کے صدر صحافی نورالحسن گیلانی کے گھر کے باہر گاڑی سے سونا ،ضروری کاغذات،1موبائل،رینٹ اے کار کے مالک نے ڈپلیکیٹ چابی لگاکر لے گیا،جس میں زمین بے نامہ کرنے کیلئے خالی اسٹامپ پیپرز اور چیک بکس بھی گاڑی میں موجود تھے جبکہ رینٹ اے کار کے مالک نے اسٹامپ پیپر اور چیک بکس سے کچھ چیکس پھاڑ کر لے گیا،جس پر گھر کے بچوں نے ابھی اُسے گاڑی کے پاس آتے اور جاتے دیکھا جبکہ 3روز بعد تھانہ صدر کے قریب ہی صحافی نورالحسن گیلانی کو اغواء کرنے کی کوشش کی ناکامی پر فرار ہوگئے،جس کی درخواستیں اُس وقت کے ایس ایچ او تھانہ صدر شجاع گیلانی کو باقاعدہ دی گئی جن کو اُنہوں نے اے ایس آئی اور تفتیشی آفیسر کو مارک کی مگر اُس پر کاروائی ایک سال بعد بھی نہ ہوسکی،جبکہ 1ماہ قبل تھانہ صدر سے اُسی تفتیشی آفیسر نے فون کیا کہ آپ کے خلاف جعلی چیک اور جعلی تحریر کی درخواست آئی ہے ،جس پر وہ ایف آئی آر درج کرنا چاہتے ہیں جس پر صحافی نورالحسن گیلانی نے کہا کہ جو جعلی تحریر یں اور چیک آپ کے پاس لے کر آئے ہیں وہ میری گاڑی سے چوری ہوئے تھے جو گاڑی کرائے کی تھی،جس کی درخواستیں آپ کے پاس موجود ہیں جبکہ ملزمان خود جعلی تحریریں اور جعلی چیک لے کر آئے ہیں اِس کا مطلب ہے کہ اُنہوں نے چوری شدہ سامان کا خود ہی انکشاف کرلیا ہے جو چل کر خود آپ کے پاس لے کر آئے ہیں آپ اُن کے خلاف کاروائی کریں ،مگر کاروائی کرنے کے بجائے صحافی نورالحسن گیلانی کو ذہنی طور پر ٹارچر کرنے کے علاوہ شدید دبائو ڈالا جارہا ہے ،جبکہ نورالحسن گیلانی خود ہارٹ پیشنٹ اور علیل ہیں ،ورثاء نے انسپکٹر جنرل پولیس،ڈی آئی جی ریجن،ایس ایس پی مظفرآباد،ایس ایچ او تھانہ صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ چوری شدہ سامان کی ایف آئی آر درج کرکے ملزمان کو گرفتار کرکے دیگر سامان برآمد کرائیں جبکہ جموں و کشمیر ہومن رائٹس مومنٹ نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اگر گرفتاری عمل میں نہ لائی یا نورالحسن گیلانی کو کچھ بھی ہوا تو اُس کی ذمہ داری پولیس اور حکومت آزادکشمیر پر عائد ہوگی۔