جنگ اور جیو نیوز کے دفتر پر حملہ، ارشاد بھٹی کے الفاظ کے چناؤ کی مذمت

DW ڈی ڈبلیو پیر 22 فروری 2021 17:40

جنگ اور جیو نیوز کے دفتر پر حملہ، ارشاد بھٹی کے الفاظ کے چناؤ کی مذمت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 فروری 2021ء) پاکستانی میڈیا گروپ جیو اور جنگ گروپ کے کراچی میں مرکزی دفتر کے سامنے اتوار کے روز مظاہرے کے دوران چند مشتعل مظاہرین نے عمارت میں زبردستی داخل ہو کر ہنگامہ آرائی کرکے شدید توڑ پھوڑ کی۔ اس دوران املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ عملے اور ایک کیمرا مین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس واقعے کوآزادی صحافت پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اس حملے کے بعد جیو نیوز کے مینیجنگ ڈائریکٹر اظہر عباس نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں عمارت کے اندر فرش پر بکھرے ہوئے شیشوں کے ٹکڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اظہر عباس نے اس پرتشدد کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے لکھا، ''پر امن احتجاج آپ کا حق ہے لیکن تشدد اور قانون کو ہاتھ میں لینا برداشت نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ہر مسئلے کا حل بات چیت ہے نہ کے تشدد۔‘‘

معاملہ کیا ہے؟

جیو اور جنگ گروپ کے دفتر کے سامنے اس مظاہرے کا بنیادی مقصد جیو نیوز کے طنز و مزاح پر مبنی پروگرام 'خبرناک‘ کے میزبان و تجزیہ نگار ارشاد بھٹی کی جانب سے استعال کیے گئے 'متنازعہ الفاظ‘ کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

ارشاد بھٹی نے ایک پروگرام کے دوران بلاول بھٹو زرداری کی ڈمی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ’’سندھ کے آپ کے جلسوں میں جو بھوکے ننگے آتے ہیں ان کو آپ وہ پیسہ بھی نہیں دیتے، جن کا وعدہ کر کے آپ انہیں جلسوں میں لاتے ہیں۔

‘‘ ان کی اس بات پر ملک بھر میں مختلف حلقوں، بالخصوص صوبہ سندھ میں قوم پرستوں نے تنقید کی اور ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس کےعلاوہ جیو کی انتظامیہ سے ارشاد بھٹی کو ملازمت سے فارغ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

بعد ازاں مذکورہ اینکر پرسن کی جانب سے اس بات کی وضاحت بھی پیش کی گئی۔ ارشاد بھٹی نے ایک پروگرام میں کہا، ''یہ طنز و مزاح کا پروگرام ہے اور پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ بھی ان کے وجود کا حصہ ہیں۔

‘‘

میڈیا ہاؤس پر حملے کی مذمت

اکیس فروری بروز اتوار کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد پاکستان کی صحافتی، سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے جنگ اور جیو نیوز پر پرتشدد حملے کی بھرپور مذمت کی گئی اور حکام سے اس واقعے میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے حکومت سے صحافیوں اور ان کے آزادی اظہار رائے کے حق کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ارشاد بھٹی کے الفاظ پر تنقید

سوشل میڈیا پر بھی صارفین اس تمام معاملے میں ایک طرف جیو نیوز پر حملے کی شدید مذمت کر رہے ہیں تو دوسری جانب جیو نیوز کی انتظامیہ سے مستقبل میں ادارتی پالیسی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ اینکر پرسن ارشاد بھٹی پاکستان پیپلز پارٹی کی کارکردگی پر تنقید کر رہے تھے لیکن ان کو بہتر الفاظ کا چناؤ کرنا چاہیے تھا۔