عوامی نیشنل پارٹی کا تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا خیرمقدم

انتہاء پسند قوتوں کو ملک سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائیگی، مذہب کو اقتدار یا مقاصد کیلئے استعمال کرنا ملکی سالمیت کیلئے نقصان دہ ہے، اگرسنجیدگی سے نمٹا جاتا تو پاکستان کی دنیا میں بدنامی نہ ہوتی۔ صوبائی صدرایمل ولی خان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 14 اپریل 2021 22:12

عوامی نیشنل پارٹی کا تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا خیرمقدم
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل2021ء) عوامی نیشنل پارٹی نے تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا خیرمقدم کیا ہے، صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ انتہاء پسند قوتوں کوپاکستان کے مستقبل سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائیگی، مذہب کو اپنے مقاصد یا اقتدار کیلئے استعمال کرنا ملکی سالمیت کیلئے نقصان دہ ہے،اگر سنجیدگی سے نمٹا جاتا تو پاکستان کی دنیا میں بدنامی نہ ہوتی۔

تفصیلات کے مطابق اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے تحریک لبیک پر پابندی کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ تحریک لبیک پر پابندی کا مذہبی، نظریاتی اور انسانی بنیادوں پر خیرمقدم کرتے ہیں۔ پاکستان میں انتہاء پسند قوتوں کو ملک کے مستقبل سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ مذہب کو اپنی ضروریات، مقاصد یا اقتدار کے حصول کیلئے استعمال کرنا ملکی سالمیت کیلئے نقصان دہ ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ دوروز میں پولیس، عوام، نجی و سرکاری املاک کیساتھ جو ہوا قابل مذمت ہے۔ اگرایسے معاملات سے سنجیدگی کیساتھ نمٹا جاتا تو دنیا میں پاکستان کی بدنامی نہ ہوتی۔ دنیا کو پیغام دینا ہوگا کہ ہم پرامن اور انتہاء پسندی کیخلاف ایک سیکولر ملک ہیں۔ دوسری جانب سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن احسن اقبال کا کہنا ہے کہ مذہبی انتہا پسندی کی سوچ خطرناک ہے۔

مسئلے کا حل پابندی نہیں بات چیت ہے۔ ایسی مثال قائم نہ کی جائے کل حکومت وقت سیاسی جماعتوں پر بھی پابندی لگا دے۔ وزیراعظم اپنےعلاوہ باقی سب کو چوراور ڈاکو سمجھتے ہیں۔ ہم نے نہیں پوچھا زرداری صاحب اور فریال تالپور کی ضمانت کیسے ہوئی۔ جتنی سزا ہم نے بھگتی ہے ہم پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ پیپلزپارٹی کے رہنماء سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا کہ دہشتگرد تنظیمیں بطور سیاسی پارٹی رجسٹر ہی نہیں ہوسکتیں، ٹی ایل پی سے متعلق دیکھنا ہوگا کہ یہ سیاسی پارٹی ہے یا نہیں، پہلے بھی سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگ چکی ہے۔

واضح رہے وفاقی حکومت نے ملک کے مختلف شہروں میں پر تشدد احتجاج کے بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس حوالے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی گئی جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں قرار داد پیش کرنے کیلئے تیار تھے، ٹی ایل پی ایسا مسودہ لانا چاہتی تھی جس سے انتہا پسندی کا تاثر ابھرتا، احتجاج کے دوران کوویڈ 19 کے مریضوں کیلئے منگوائی گئی آکسیجن روکی گئی، جی ٹی روڈ، موٹرویز بحال ہیں،تشدد میں دو اہلکار شہید اور 340 زخمی ہوئے ،پولیس، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کو علاقے کلیئر کرانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ،سوشل میڈیا پر سڑکیں بلاک کرنے اور بے امنی کے پیغامات دینے والوں کا قانون پیچھا کررہا ہے، جماعت کا میڈیا چلانے والے لوگ سرینڈر کر دیں ،اگرآپ سوشل میڈیا کے ذریعے حکومت کو مسائل سے دوچار کرسکتے ہیں تو آپ اپنے آپ کو مسائل سے دوچار کریں گے، کبھی بھی اس جماعت کی حمایت نہیں کی اور نہ ہی کبھی خادم حسین سے ملا۔