
پیپلزپارٹی نے پاکستان اسٹیل ملزکا آکسیجن پلانٹ فوری طور پر چلانے کا مطالبہ کردیا
حکومت پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری فوری طور پرروک دے ، اسٹیل ملز آکسیجن پلانٹ کے40 انجینئرز اور کارکنوں کو بحال کیا جائے اور حکومت پاکستان اسٹیل ملزکا آکسیجن پلانٹ فوری طورپر اسٹارٹ کرے ، سابق چیئرمین سینیٹ رضاربانی کا بیان
ساجد علی
پیر 26 اپریل 2021
15:53
(جاری ہے)
دوسری طرف پاکستان اسٹیل ملز کے آکسیجن پلانٹ کے حوالے سے حکومتی موقف بھی آگیا ، وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز کہتے ہیں کہ پاکستان اسٹیل کے آکسیجن پلانٹ کو چلانے میں کچھ مسئلہ ہے ، اس لیے پلانٹ شاید ایمرجنسی میں چالو نہ ہوسکے ، انہوں نے کہا کہ میری وزیر صنعت و پیداوار سے بھی بات ہوئی ہے ، وزارت صنعت اسٹیل ملز کے پلانٹ کے معاملے کو دیکھ رہی ہے تاہم لگتا ہے پاکستان اسٹیل کے آکسیجن پلانٹ کو چالو کرنے میں مسئلہ ہے ، اس لیے پاکستان اسٹیل کا پلانٹ شاید ایمرجنسی میں چالو نہ ہوسکے ، وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے پاس ابھی وینٹی لیٹر کی پیداوار نہیں ہے ، این آر ٹی سی اور پرائیویٹ فرمز وینٹی لیٹرز بنا رہی ہیں جب کہ بھارت کے ساتھ بھی ہماری پوری ہمدردیاں ہیں ، بھارت کے ساتھ جتنا ہوسکا اتنی مدد کریں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان اسٹیل کے ملازمین نے ادارے کا برسوں سے بند آکیسجن پلانٹ ہنگامی بنیادوں پر صرف ایک ہفتے میں فعال کرنے کی پیشکش کی ہے ، جس سے یومیہ 520 ٹن 99 اعشاریہ 5 فیصد خالص آکسیجن پیدا ہوسکے گی اور ملک میں آکسیجن کی قلت کا خدشہ مکمل طور پر ختم ہوجائے گا ، اس مقصد کے لیے پاکستان اسٹیل کے ملازمین اور ورکرز یونین کے رہنماؤں کی جانب سے حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں پاکستان اسٹیل کے آکسیجن پلانٹ کو فعال کرکے پورے پاکستان میں آکسیجن کی طلب پوری کی جاسکتی ہے اور آکسیجن کی بلیک مارکیٹنگ کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیل کا آکسیجن پلانٹ 2015ء سے بند پڑا ہے ، جسے صرف 8 سے 12 روز میں فعال کیا جاسکتا ہے ، اس پلانٹ کو چلانے کے لیے 40 افراد پر مشتمل عملے کی ضرورت ہوگی ، اب چوں کہ ملک کو ضرورت ہے تو ہنگامی بنیادوں پر 24 گھنٹے کام کر کےصرف ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے جب کہ ادارے کے فیبریکیٹنگ ڈپارٹمنٹ میں آکسیجن کے سلنڈرز بھی تیار کیے جاسکتے ہیں ۔ پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کہتے ہیں کہ اگر اس وقت پاکستان اسٹیل آکسیجن پلانٹ چل رہا ہوتا تو آج پورے پاکستان میں کورونا کے متاثرین کو ہسپتالوں میں آکسیجن کی فراہمی یقینی بنائی جاسکتی تھی تاہم آکسیجن پلانٹ 2015ء میں چلتی حالت میں یہ کہ کر بند کردیا گیا کہ جب اسٹیل ہی نہیں بنا رہے تو آکسیجن کی کیا ضرورت ہے ، اس پلانٹ میں 40 افراد کام کرتے تھے جن میں سے کچھ کو نکال دیا گیا ہے۔مزید اہم خبریں
-
ہم امت کے ہر اُس قدم کو سراہیں گے، جس سے امت کا دفاع مضبوط ہوتا ہے
-
ملک میں اب ایسا نہیں چلے گا کہ عوامی رائے کیخلاف انتخابی نتائج آئیں گے
-
اسرائیل: فلسطینی علاقوں کا قبضہ چھوڑنے کی ڈیڈلائن کا آج آخری دن
-
باد مخالف کے باجود اقوام متحدہ بہتر دنیا کے قیام میں کوشاں
-
پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ کسی ملک کے خلاف نہیں
-
چمن میں ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب دھماکہ، 5 افراد جاں بحق
-
امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
-
مفتی منیب کو قانون کی الف ب کا بھی نہیں پتہ
-
قطر پر اسرائیلی حملہ پاکستان ‘سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کا باعث بنا؟
-
چین کا علاقائی خود مختاری پر زور اور عالمی امن کے لیے انتباہ
-
نااہل قیادت کی وجہ سے پیدا ہونیوالا ہر بچہ 2 لاکھ 80 ہزار کا مقروض ہے
-
لاہور سے دبئی جانے والے مسافرسے اسلحہ اورگولیاں برآمد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.