افغانستان سے امریکی فوجی انخلا سے صورتحال ایک بار پھر خانہ جنگی لوٹ سکتی ہے.جنرل پیٹریاس

طالبان نے وہ سب کچھ حاصل کر لیا ہے جو وہ مذاکرات سے حاصل کرنا چاہتے تھے .امریکی فوج کے سابق سربراہ کا انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 25 مئی 2021 12:54

افغانستان سے امریکی فوجی انخلا سے صورتحال ایک بار پھر خانہ جنگی لوٹ ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 25 مئی ۔2021ء) امریکہ کے سابق سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے کہا ہے افغانستان سے امریکی فوجی انخلا سے صورتحال ایک بار پھر خانہ جنگی لوٹ سکتی ہے ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے خصوصی مندوب برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کی بہترین سفارتی کوششوں اور دیگر متعدد اقدامات کے باوجود افغانستان میں انتہا پسندی بڑھنے کے خدشات موجود ہیں.

(جاری ہے)

جنرل ڈیوڈ ایچ پیٹریاس ماضی میں افغانستان میں امریکی و اتحادی افواج کی کمان سنبھال چکے ہیں اور امریکہ کی سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں انہوں نے افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کے کانگریس کی کمیٹی کے سامنے شہادت میں بیان کی گئی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ زلمے خلیل زاد کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے قائل ہیں اور ان کے ساتھ عراق میں کام کر چکے ہیں لیکن ایسی کوششوں کے باوجود خدشہ ہے کہ افغانستان میں انتہا پسند گروپ اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنا سکتے ہیں.

واضح رہے کہ امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنی ایک شہادت میں کہا تھا کہ ایسی پیش گوئیاں غیر ضروری طور پر منفی ہیں کہ جب امریکی اور اتحادی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی تو طالبان جلد ہی افغان سیکیورٹی فورسز کو شکست دے کر کابل پر قبضہ کر لیں گے. سماعت میں زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر سمجھتے ہیں کہ افغان فورسز کے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے اور طالبان کے قابض ہونے کے بارے میں بیانات غلط ہیں جنرل پیٹریاس نے انٹرویو میں کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ طالبان کسی بامقصد، قابل توثیق اور پائیدار معاہدے کے لیے سنجیدہ ہیں جو شراکت اقتدار کے کسی بندوبست کی طرف لے جا سکے.

انہوں نے کہا کہ طالبان نے وہ سب کچھ حاصل کر لیا ہے جو وہ مذاکرات سے حاصل کرنا چاہتے تھے انہوں نے اپنے راہنماﺅں اور اپنے جنگجوﺅں کو جیلوں سے رہا کرا لیا ہے اور اب وہ امریکہ کو افغانستان چھوڑنے پر مجبور کر رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہمارے اتحادی بھی افغانستان چھوڑ جائیں گے. انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سیکیورٹی کا ایک فقدان ہو گا آپ دیکھیں گے کہ کئی لوگ اپنے تحفظ کی ذمہ داری اپنے قبیلوں، نسلی گروہوں اور مذہبی وابستگیوں پر چھوڑ دیں گے اور آپ ایک بار پھر افغانستان میں ایک خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہوجائے گی.

افغان فورسز کی اہلیت کار کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے جنرل پیٹریاس نے کہا کہ وہ اپنے ملک کے لیے جان دینے والوں کے جذبے کو سراہتے ہیں لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ افغان سیکیورٹی فورسز پر ذمہ داریاں بہت زیادہ ہیں ان کو اہم انفراسٹرکچر، شہری آبادیوں، ضلعی مراکز، صوبائی دارالحکومتوں کے ساتھ ساتھ مواصلات و ترسیل کے نظام کو بھی سیکیورٹی دینی ہے.

اس مقصد کے لیے ان کو بڑی تعداد میں تعیناتیوں کی ضرورت ہو گی جبکہ وہاں سپشل فورسز کی تعداد تیس سے چالیس ہزار ہے جبکہ طالبان کو اپنی کارروائیوں کے لیے صرف چند افراد کی ضرورت ہے جنرل پیٹریاس نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ امریکی کمانڈر، انٹیلی جنس کے آفیسرز اور دیگر عہدیدار القاعدہ اور داعش اور دیگر ایسے انتہا پسند گروپوں کی طرف سے افغانستان میں اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنانے کے خطرات کا جائزہ لینے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، جہاں سے وہ ہمارے اتحادی یورپی ممالک میں دہشت گردی کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں.

انہوں نے کہاکہ ایک بار اگر افغانستان کو چھوڑ دیا تو آپ افغانستان میں اپنا آخری اڈہ بھی چھوڑ جائیں گے سابق جنرل پیٹریاس نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے اندر بھی امریکہ کے پاس فوجی اڈہ بنانے کا اختیار نہیں ہے کیونکہ پاکستان کہہ چکا ہے کہ وہ امریکہ کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ یہاں دوبارہ اپنے اڈے بنائے یہ بھی سوال ہے کہ آیا ہم ازبکستان کا خان آباد فوجی اڈہ حاصل کر سکتے ہیں جہاں پہلے کبھی ہمارے پاس فوجی اڈہ ہوا کرتا تھا یہاں سے پرواز تھوڑی لمبی ہو گی بہرحال اس صورت میں بھی اپنے افغان اتحادیوں کی مدد اور افغانستان میں انسداد دہشت گردی کے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ہمیں وسائل اور عددی قوت کی ضرورت ہو گی.

جنرل پیٹریاس نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ہر ممکن کوشش کی جائے گی کہ افغانستان میں امریکی فوج کے آلات، ہتھیار اور ان تنصیبات کو، جو دشمن کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہیں، انہیں ناکارہ بنا دیا جائے یا اگر ایسی چیزیں انخلا کے وقت ساتھ نہیں لے جائی جا سکتیں تو ان کو تلف کر دیا جائے جنرل پیٹریس نے امید ظاہر کی کہ امریکہ کی فوج، انٹیلی جنس کے ادارے اور سفارت کار اور ترقیاتی کاموں میں مصروف عملہ کوشش کرے گا کہ افغانستان میں جو سامان ان کے پاس ہے ان میں سے کچھ جو کارآمد ہے واپس وطن لے کر آئیں اور یقین دہانی کریں کہ باقی بچ جانے والا سامان دشمن کے ہاتھ نہ لگ پائے.