خواجہ سعد رفیق کے دورمیں ریلوے نے ترقی کی جبکہ شیخ رشید کے دور میں ریلوے ترقی کی بجائے تنزلی کاشکار رہا، ریاض فتیانہ

کمیٹی نے 2017سے اب تک ہونے والے ریل حادثات،وجوہات،انکوائری رپورٹس اور سفارشات پر عمل پر دوماہ کے اندر رپورٹ طلب کرلی ریلوے ٹرینوں کی انشورنش کرائی جائے ریلوے لائنوں کے ساتھ زمین کومقامی لوگوں کودیاجائے،کمیٹی کی سفارش

منگل 8 جون 2021 17:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جون2021ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے کہاہے کہ سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے دورمیں ریلوے نے ترقی کی جبکہ شیخ رشید کے دور میں ریلوے ترقی کی بجائے تنزلی کاشکار رہا،وزیرریلوے اعظم سواتی کو ریلوے کودوبارہ پٹری پر ڈالنے کیلئے کوشاں ہیں کمیٹی نے وزارت ریلوے سے 2017سے اب تک ہونے والے حادثات،وجوہات،انکوائری رپورٹس اور سفارشات پر عمل پر دوماہ کے اندر رپورٹ طلب کرلی،کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ریلوے ٹرینوں کی انشورنش کرائی جائے ریلوے لائنوں کے ساتھ زمین کومقامی لوگوں کودیاجائے تاکہ وہ وہاں درخت لگائیں دس سال بعد مقامی افراد 50فیصد درخت کاٹ کرلے جاسکتے ہیں۔

منگل کے روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کااجلاس ریاض فتیانہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا اجلاس میں،سینیٹر مشاہدحسین سید،اقبال احمد خان کے علاوہ وزارت ریلوے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے ریلوے حادثات پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے مسافروں کی حفاظت یقینی بنانے پر زور دیاجبکہ ڈھرکی حادثے میں شہید وزخمیوں کی جلد معاوضہ و تمام سہولیات دینے کی ہدایت کردی۔

کمیٹی میں وزارت ریلوے کے 2017-18کے آڈٹ پیروں کاجائز ہ لیاگیا،سیکرٹری ریلوے بورڈ ظفر زمان رانجھا نے کمیٹی کوبتایا ڈھرکی میں سرسید او رملت ایکسپریس کے درمیان ہونے والے حادثے کی تحقیقات جاری ہیں جس پر کمیٹی نے حادثے کی رپورٹ طلب کرلی۔کنوینئر کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہاکہ 4سال سے ریلوے کی ڈی اے سی نہ ہونا حیران کن ہے جس پر ریلوے حکام نے بتایاکہ ڈی اے سی ہوچکی ہے اس کاریکارڈ جلد آڈٹ اور کمیٹی کوپیش کردیاجائے گا۔

آڈٹ حکام نے نشاندہی کی وزارت ریلوے نے دوارب روپے زیادہ خرچ نہیں کئے جس پر ریلوے حکام نے بتایاکہ فنانس نے یہ روقم جاری نہیں کی۔جس پر کمیٹی نے معاملہ نمٹادیا۔مقررحد سے زیادہ رقم خرچ کرنے کے حوالے سے وزارت ریلوے نے بتایاکہ 2ارب روپے سپریم کورٹ کے حکم پر پنشن کی مدمیں خرچ کئے گئے سپریم کورٹ نے بیواؤں،پنشنروں اور بیٹیوں کو بھی پنشن کاحق دار قراردیاجس پر دوارب روپے کے ساتھ منافع سے بھی رقم دادا کی گئیں جس پر کمیٹی نے پیرا نمٹادیا۔

این ایل سی کوانجنوں کی مد د میں غیرقانونی ادائیگیوں کے حوالے سے ریلوے حکام نے بتایاکہ وزارت ریلوے کے پاس اس وقت انجن نہ ہونے کی وجہ سے مال بردار گاڑیوں کی آمدن دس فیصد رہے گئی تھی جس پرآڈٹ حکام نے کہاکہ وزارت ریلوے نے این ایل سی سے انجن لینے کے بعد ہماری آمدن میں اضافہ ہوا۔لیز کی رقم اداکرنے اورتیل کی مدمیں اخراجات نکل کر کے بھی تین کڑورکامنافع ہواہے جس پر کمیٹی نے پیر نمٹادیا۔

اس دوران ریاض فتیانہ نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق کے دور میں ریلوے میں ترقی ہوئی شیخ رشید کے دور میں ریلوے تنزلی کاشکارہوئی اب دوبارہ وفاقی وزیرریلوے اعظم سواتی اس کو ٹریک پر لارہی ہے اعظم سواتی نے بتایاکہ اس سال ہماراٹارگت 50ارب روپے ہے۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ گوادر میں ریلوے نے ادائیگی زیادہ زمین کی کی جبکہ زمین کم دی گئی۔ریلوے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ ریلوے نے براہ راست زمین بلوچستان حکومت سے خریدی ہے اس میں ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ جمع کی ہے جس میں بتایا گیاکہ کوئی کرپشن نہیں ہوئی زمین کی قیمت میں اضافہ ہوا۔

ٹنڈوآدم سے محرب پور تک پٹری چوری ہوئی جس کی مالیت 40ملین تھی پر ریلوے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ اس بارے میں ابتدائی رپورٹ میں کسی ذمہ دارکا تعین نہیں ہوسکانئے سرے سے اس کی انکوائری کررہے ہیں جس میں ڈی ایس سکھر اور آئی جی ریلوے شامل ہوں گے۔کنوینئرکمیٹی ریاض فتیانہ نے کہاکہ موجودہ آئی جی پولیس پہلے پنجاب میں بھی تعینات رہے چکے ہیں وہ اپنے ذاتی تعلقات استعمال کریں اور سندھ پولیس سے رابطے کرکے ملزمان کے خلاف کارروائی کریں کمیٹی نے اگلے اجلاس میں آئی جی ریلوے پولیس کوطلب کرلیا۔

آڈٹ حکام کے اعتراض پر ریلوے حکام نے بتایا کہ خانیوال سے لاہور کے درمیان بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی 18کلومیٹرکاپر کی تار چوری کرلی گئی تھی باقی ریلوے نے خود اتار کرقبضہ میں لے لی ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں اس میں ریلوے کے عملے کے علاوہ دوسرے لوگ بھی ملوث تھے کمیٹی نے ایک ماہ کے اندرمکمل تفصیلات طلب کرلیں۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ پیرمحل،فیصل آباد پر چھ ٹرینیں چلتی تھی کورنا کابہانہ بناکر سب بندکردی گئیں جس پر ریلوے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ اس بارے میں جلد تفصیلات اکٹھی کرکے کمیٹی کوآگاہ کیاجائے گا۔

ریاض فتیانہ نے کہاکہ ریلوے وزیراعظم کے پروگرام کلین گرین پاکستان پروگرام کے تحت کوئی درخت نہیں لگارہی ہے جس پر ریلوے حکام نے بتایاکہ ہمارا وزارت ماحولیات کے ساتھ معائدہ ہواہے جس پر وہ سو کلومیٹر تک درخت لگائیں گے جس پر ریاض فتیانہ نے تجویز پیش کی کہ ریلوے لائن کے ساتھ مقامی زمیندراوں کو زمین نصف شرکت پر مفت فراہم کرے جہاں پر وہ دس سال کے بعد اپنے حصے کے نصف درخت کاٹ سکتے ہیں اس طرح ریلوے کی زمین قبضہ مافیاسے بھی بچ جائے گی اور ریلوے کاکوئی خرچہ بھی نہیں ہوگا۔ کمیٹی نے وزارت ریلوے سے 2017سے اب تک ہونے والے حادثات،وجوہات،انکوائری رپورٹس اور سفارشات پر عمل پر دوماہ کے اندر رپورٹ طلب کرلی۔