پاکستان میں تعلیم حکمرانوں کی ترجیح میں شامل نہیں ہے، حمزہ محمد صدیقی

موجودہ حکومت کے گزشتہ تین سالوں میں تعلیمی بجٹ میں اضافے کے بجائے مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے،یونیورسٹیوں کی گرانٹ میں کمی کا نتیجہ فیسوں میں بے تحاشا اضافے کی صورت میں نکلا ہے،اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلی کی اسلام آباد میں پری بجٹ پر یس کانفر نس

جمعہ 11 جون 2021 00:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2021ء) اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلی حمزہ محمد صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں تعلیم حکمرانوں کی ترجیح میں شامل نہیں ہے، وفاقی بجٹ اس افسوسناک رویے اور پالیسی کا عکس ہے، موجودہ حکومت کے گزشتہ تین سالوں میں تعلیمی بجٹ میں اضافے کے بجائے مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے،یونیورسٹیوں کی گرانٹ میں کمی کا نتیجہ فیسوں میں بے تحاشا اضافے کی صورت میں نکلا ہے، جس کی وجہ سے طلبہ و طالبات شدید مشکلات کا شکار ہوئے ہیں۔

متوسط طبقے کے طالب علموں کے لیے اپنا تعلیمی سلسلہ برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے،انھوں نے کہا انتظامی امور اور تنخواہوں کے بجٹ میں مسلسل کمی ہوئی ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ میں بھی خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا،جامعات کے مالی بحران کے خاتمے کے لئے تعلیمی بجٹ میں اضافہ، نجی یونیورسٹیز کے لئے ریگولیٹری اتھارٹی اور میڈیکل کے طلبہ کے مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پر یس کانفر نس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔ اس موقع پر ناظم شمالی پنجاب حسن بلال ہاشمی ، اسلام آباد کے نا ظم دانیال عبداللہ ، سید تصور کاظمی ، محمد عامر بلو چ بھی مو جو د تھے ۔ محمد حمزہ صدیقی نے کہا بجٹ کٹوتیوں سے جامعات کے مالی بوجھ میں اضافہ ہوا ہے۔ گیلپ سروے نے اس کی تصدیق کی ہے، جس کے مطابق 75 فیصد طلبہ کے لیے تعلیم تک رسائی مشکل ہے۔

ناظم اعلی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قوم کے مستقبل کے ساتھ سخت نا انصافی اور حکومتی ترجیحات پر سوالیہ نشان ہے، HEC نے مالی سال 2020 - 21 کے لیے 104.789 بلین کا انتظامی بجٹ حکومت سے طلب کیا تھا، لیکن حکومت نے اس کی فراہمی میں پہلو تہی سے کام لیا، ہم مطالبہ کیا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں ایچ ای سی کے لیے 150 ارب روپے مختص کیے جائیں تاکہ جامعات کو مالی بحران سے نکالا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ اس سے طلبہ و طالبات کو ریلیف ملے گا، حمزہ محمد صدیقی نے کہا کہ این ایل ای ٹیسٹ کے اجراء کی صورت میں میڈیکل کے طلبہ کے لیے ڈگری کے بعد مزید ایک اور ٹیسٹ کا اضافہ اپنے تعلیمی اداروں پر عدم اعتماد ہے۔ حکومت یہ فیصلہ واپس لے۔ ناظم اعلی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے میڈیکل کالجز کی فیسوں کا تعین کیا تھا، لیکن پی ایم سی آرڈیننس کے ذریعے اس فیصلے کو تبدیل کر دیا گیا، جس سے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی فیسوں میں بیتحاشا اضافہ ہوا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ یہ اضافہ فوراً واپس لیا جائے، جبکہ دو لاکھ سے زائد فیس پر پانچ فیصد ٹیکس کا بھی خاتمہ کیا جائے۔