لاہور میں قانون کی تعلیم کے معیاری ادارے ” لاہور سکول آف لاء “ کا افتتاح کیا گیا

پاکستان کے دل شہر لاہور میں قانون کی بہترین اور معیاری تعلیم کے لئے ” لاہور سکول آف لاء “ کے نام سے ایک ادارے کا افتتاح کیا گیا

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 11 جون 2021 15:12

لاہور میں قانون کی تعلیم کے معیاری ادارے ” لاہور سکول آف لاء “ کا افتتاح ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 جون2021ء) پاکستان کے دل شہر لاہور میں قانون کی بہترین اور معیاری تعلیم کے لئے ” لاہور سکول آف لاء “ کے نام سے ایک ادارے کا افتتاح کیا گیا ۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی معروف بستی ماڈل ٹاون کے بی بلاک میں قائم کیے جانے والے اس ادارے کے وسیع لان میں افتتاحی تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔ تقریب کی صدارت معروف قانون دان عابد حسن منٹو تھے جس نے تمام عمر قانون کی بالادستی، انصاف کی حکمرانی اور انسانی حقوق کی جدوجہد میں مثالی کردار ادا کیا تھا۔


جن کا نہ صرف قانون کے میدان میں اہم خدمات انجام دینے کی بنا پر احترام کیا جاتا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی جن کی عوامی اور سماجی خدمات کا اعتراف کیا جاتاہے ۔

(جاری ہے)

دیگر مہمانوں میں لاہور سکول آف لاء کے پرنسپل، معروف ماہر قانون، سابق وزیر قانون جسٹس ریٹائرڈ سید افضل حیدر، معروف قانون دان اور ترقی پسند دانش ور احسان وائیں، سابق گورنر پنجاب بیرسٹر سردار لطیف خان کھوسہ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر، معروف قانون دان حامد خان، لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر مقصود بٹر ,معروف قانون دان منیر احمد بھٹی ، معروف قانون دان حامد خان ، سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی ، محترمہ حنا جیلانی اور لاہور سکول آف لاء کے ڈائریکٹر اجمل شاہ دین ، سکول کے ڈین ماہر قانون اسد جمال ایڈوکیٹ شامل تھے ۔



تقریب کے صدر جناب عابد حسن منٹو نے اپنے صدارتی خطاب میں ان نوجوان وکلاء اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کے کردار پر دکھ اور افسوس کا اظہا کیا جن کی وجہ سے سماج میں قانون کے پیشے کیبے توقیری ہوئی اور عوام میں اس کا اعتماد مجروح ہوا اور عوامی سطح پر کالا کوٹ قابل ِ نفرین بن گیا اور طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے یہ یقین ظاہر کیا کہ ایک طالب علم، ایک قانون دان، ایک ذمہ داری شہری اور ایک انسان کے طورپر اب آپ ایسا نہیں کریں گے جو اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا اور نہ ہی کسی چلتی عدالت کو تالہ لگائیں گے۔

بلکہ حالات اب بہتری کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ میں گزشتہ کئی عشروں سے بطور قانون دان پریکٹس کررہا ہوں لیکن آج میں اپنے ارد گرد جو صورت حال دیکھ رہا ہوں وہ کوئی خوش گوار یا دل خوش کن نہیں ہے۔سوال یہ ہے کہ چیزیں بدلتی کیوں نہیں ہیں، بہتری کیوں نہیں آرہی۔صرف وکیل ہی نہیں پورا سماج تنزلی کا شکار ہے۔ قانون کا پیشہ اختیار کرنے والے اور ہماری بار ایسوسی ایشنیں کیا کرر ہی ہیں۔

ہمارا کام صرف وکالت کرنا نہیں ہے ہمارا کام سماج کو بدلنا بھی ہے۔اگر سیاست اپنا کام نہیں کرتی تو یہ قانون دانوں کا کام ہے کہ حالات کو سدھارنے کے لیے آگے بڑھیں۔ضروری ہے کہ ہم سماج کو بہتر بنانے کے لیے اپنی جدوجہد کو ازسر نو تیز کریں۔
 صدارتی خطاب کے بعد اختتامی کلمات کے لیے ڈائریکٹر لاہور سکول آف لاء اجمل شاہ دین کو دعوت دی گئی۔

انہوں نے ادارے کے قیام کی غرض و غائت بیان کی اور واضح کیا کہ ان کا ادارہ تعلیم کے معیار پر ہرگز کمپرومائز نہیں کرے گا۔ہم علم فروشی کے لیے اس ادارے کو استعمال نہیں کریں گے۔ پیشہ وارانہ معیار ی تعلیم کے ساتھ اخلاقی تربیت پر بھی بھرپور توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ سکول میں داخلے کے لیے آنے والے ایسے طلبہ کو داخلہ دینے سے انکار کردیا گیا جو صرف ڈگری حاصل کرنے کے خواہاں تھے لیکن کلاسیں اٹینڈ کرنا نہیں چاہتے تھے۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس ادارے کے زیر اہتمام ایک ریسرچ جرنل بھی شائع کیا جارہا ہے جس کے لیے ابتدائی کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو شیلڈپیش کی گئیں۔ اس کے بعد پر تکلف عشائیہ دیا گیا اور یوں یہ خوب صورت تقریب اپنے اختتام کو پہنچی ۔