پنجاب یونیورسٹی CAD "تھنکنگ تھرو آرٹ ؛ نئی جہتوں" کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام

پنجاب یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کے پوسٹ گریجویٹ ریسرچ سنٹر آف تخلیقی آرٹس نے سلیمہ ہاشمی کے ساتھ "فن کے ذریعے سوچ کی نئی جہتیں" کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا

ہفتہ 12 جون 2021 11:34

پنجاب یونیورسٹی CAD "تھنکنگ تھرو آرٹ ؛ نئی جہتوں" کے عنوان سے سیمینار ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جون2021ء) پنجاب یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کے پوسٹ گریجویٹ ریسرچ سنٹر آف تخلیقی آرٹس نے سلیمہ ہاشمی کے ساتھ "فن کے ذریعے سوچ کی نئی جہتیں" کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار پی ایچ ڈی ، ایم فل اور ایم ایف اے کے طلباء کے لئے نہ صرف آن لائن رکھا گیا بلکہ پوسٹ گریجویٹ ریسرچ سنٹر  میں بھی طلبا کو ایس او پیز کے اہتمام کے ساتھ منعقد کیا گیا ۔

اس سیمینار کا ہدف جدید دور میں آرٹ کی تیاری کے نئے طریقوں اور امکانات اور اس کے نمائش کو تلاش کرنا ہے۔ ڈاکٹر احمد بلال نے سلیمہ ہاشمی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے کیوں کہ پروفیسر صاحبہ پنجاب یونیورسٹی میں پہلی بار ایک سیشن کا انعقاد کر رہی ہیں ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وقت بدل رہا ہے اور حدود و قیود ٹوٹ رہی ہیں ، اور یہی آرٹ کے ظہور کا بنیادی عنصر ہے. انہوں نے ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ کی حیثیت سے سلیمہ ہاشمی کے کردار کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے یہ شعر پڑھا 'زمانت امن عالم کی نہتھے لوگ ہوتے ہیں' ۔

(جاری ہے)

پروفیسر سلیمہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ "آرٹ کے ظہور کا کوئی راستہ نہیں ہے بلکہ بے شمار راستے ہیں"۔ انہوں نے پاکستان میں بہت سے نئے فنون لطیفہ کے رجحانات کا ذکر کیا  ، اور نوجوان فنکاروں کے کام کی کی سلائڈز دکھائی۔ پروفیسر ہاشمی نت کہا کہ پاکستان دنیا کے چند ملکوں میں ہے جہاں دو مختلف شہروں میں دو مختلف طرح کے "بنالے/میلے" ،منعقد ہوتے ہیں۔

لاہور اور کراچی میں ، دو مختلف قسم کے بینالےکا اہتمام ہوتا ہے ، اور جہاں ایک دوسرے سے بالکل مختلف قسم کے فن پاروں کی نمائش ہوتی ہے۔ وہ انکشاف کرتی ہے کہ تاریخی مواد سے تیار ہونے والی تحقیق اور تحقیق سے منسلک ہونے والی تحریر سے نیا علم اور نئے امکانات جنم لیتے ہیں۔ وہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ سے جناح ایوینیو پروجیکٹ تک کے متعدد منصوبوں کا تذکرہ کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ "ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے" ، "اس دن کے لئے ایک گانا" ، اور سوابی اور حیدرآباد جیسے چھوٹے شہروں کے نوجوان فنکاروں کے آرٹ ورک اور انسٹالیشن آرٹس کا تذکرہ کیا۔ آخر میں انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی گفتگو کا اختتام کیا کہ ہمیشہ اپنے آپ سے کو خود یہ کہہ کر ترغیب دیتے رہیں کہ: "جب کوئی اور نہیں کرے گا تو میں کروں گا"۔ اس خصوصی آن لائن سیمینار کا اہتمام شعبے کے ڈائیریکٹر پروفیسر ڈاکٹر احمد بلال نے کیا. گرافک ڈیزائن کے شعبے اور پوسٹ گریجویٹ ریسرچ سنٹر آف تخلیقی آرٹس کی ٹیم نے تمام آن لائن سرگرمیوں کا انتظام کیا. آخر ی حصے میں طلباوطالبات کے سوالات شامل کئے گئے. پروفیسر اسرار چشتی نے فیض احمد فیض کی کچھ خوبصورت دھنیں گائیں۔

آخر میں ڈاکٹر احمد بلال ایک بہترین تعلیمی ماحول پیدا کرنے پر پرنسپل کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد اختر کا شکریہ ادا کیا۔