جماعت اسلامی کی شوریٰ کی کشمیر بارے قرار داد

بدھ 30 جون 2021 23:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2021ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی صدارت میں ہونے والے مرکزی مجلس شوریٰ کے حالیہ اجلاس میں منظور کی گئی قرار داد میں مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں مسلسل بھارتی ریاستی دہشت گردی ، ریاست کے مسلم تشخص کے خاتمہ کی مذموم حکمت عملی اور کشمیر کی حریت پسند قیادت اور ہزاروںکارکنان پر مسلط بدترین ریاستی دہشت گردی پر شدید تشویش کااظہار کرکیا گیا ۔

قرار داد میں کہا گیاہے کہ صورت حال یہ ہے کہ محبوسین کو وکلاء، عزیز و اقارب تک رسائی اور علاج معالجہ کی سہولتوں تک سے محروم رکھا جارہا ہے۔کئی برس سے بزرگ قائد حریت سید علی گیلانی گھر میں تمام سہولتوں سے مسلسل محروم نظر بند ہیں اور دیگر قائدین جن میں شبیر احمد شاہ،آسیہ اندرابی،محمد یاسین ملک ،ڈاکٹر عبدالحمید فیاض تہاڑ جیل سمیت ہندوستان کی دور دراز جیلوں میں قید تنہائی کا شکار بدترین اذیتیں بھگت رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں تحریک حریت جموں و کشمیر کے چیئرمین اور قافلہٴ حریت کے عظیم سالار جناب محمداشرف صحرائی کے بھارتی حکام کے ہاتھوں جیل میں حراستی قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک تاریخی سانحہ قرار دیا اورمقبوضہ ریاست کی آزادی اور اس کے مسلم تشخص کے تحفظ ، اقامت دین اور وحدت اُمت کے حوالے سے ان کی جہد مسلسل کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔انہوں نے قائد حریت سید علی گیلانی کے دست راست کی حیثیت سے کارواں حریت منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

اجلاس اقوام متحدہ ،او آئی سی اور انسانی حقوق کے اداروں کو متوجہ کیا گیاکہ اشرف صحرائی کے حراستی قتل کانوٹس لیاجائے۔اجلاس میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی اور انتظامیہ کی کمپوزیشن کو تبدیل کرنے کی شدید مذمت کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق 5اگست 2019ء کے بعد سے اب تک تیس لاکھ سے زائد غیر کشمیریوں کو ریاستی شہریت کے سرٹیفکیٹ جاری کیے جا چکے ہیں۔

آزادی پسند نوجوانوں کے گھروں کو بارود سے اڑایا جارہا ہے اور اسلام اورآزادی پسند سرکاری ملازمین اور اساتذہ کو جبری طور ریٹائرکیا جارہا ہے کشمیریوں کو ہر طرح کی سہولیات ،معاش اوروسائل سے محروم کرتے ہوئے انہیں نان شبینہ کامحتاج بنانے کی استعماری حکمت عملی جاری ہے ۔ کاروباری طبقہ کو بنکوں کا نادہندہ قراردے کر ان کی جائیدادیں اور اثاثے ضبط کرکے انہیں بے دخل کیاجارہاہے۔

بعض بہت اہم خطوں کی اسٹرٹیجک اہمیت کی بنا ء پر ان کے اصل مالکان سے حاصل کیاجارہاہے۔ BJP کے مفادات کو سامنے رکھ کر نئی انتخابی حلقہ بندیاں کی جارہی ہیں۔بھارتی حکومت کے اقدامات پر مسلم بیوروکریسی سے آنے والی مزاحمت پر انہیں بھی ہٹا کر نئی دہلی سے بیوروکریسی کو لایا جارہاہے۔اجلاس کے خیال میں بھارتی حکومت ان اقدامات کے ذریعے ایک ایسے انتخابی ڈرامہ کی تیاری کررہی ہے جس کے نتیجہ میں ایک ایسی اسمبلی تشکیل پاسکے جس کے ذریعے بی جے پی کے وزیراعلیٰ کومنتخب کروایاجا سکے۔

مجلس شوریٰ نے ہند نواز کشمیری رہنماؤں کی 24جون 2021ء کو نریندر مودی کے ساتھ ہونے والی نشست کو بھی بھارتی حکومت کی جانب سے ایک ڈرامہ قرار دیتے ہوئے اسے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش قرار دیا اور کہاکہ اس نشست میں توقع کے عین مطابق انتخابات کے بعد ریاست کا سٹیٹس بحال کروانے پر غور کالالچ دے کراس ہندنواز قیادت کو انتخابی عمل کاحصہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

شوری ٰ کااجلاس عالمی برادری ،اقوام متحدہ ،او آئی سی اور انسانی حقوق کے دیگراداروں سے توقع رکھتا ہے کہ وہ مودی حکومت کی جارحانہ حکمت عملی جس کے نتیجے میں پورا جنوبی ایشیا جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے، کو لگام دینے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کو یقینی بنائیں گے ۔اس ضمن میں اجلاس جنرل اسمبلی کے صدر اور ترک سفارت کاروولکن بوزکار کے دورہ پاکستان کے موقع پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت پر ان کاشکریہ ادا کرتا ہے اور اطمینان کااظہار کرتاہے کہ بھارتی اقدامات کے پس منظر میں ریاستی ہیئت کی تبدیلی کے حوالے سے انہوںنے واضح کیاکہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور چارٹر کی رو سے کوئی حکومت ریاست جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیںکرسکتی ۔

اجلاس حکومت پاکستان کو متنبہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کے حوالے سے پاکستان کی قومی پالیسی میں کسی بھی لچک پر اسے شدید قومی ردعمل کا سامنا کرناہوگا۔ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتاہے کہ بھارتی حکومت کے عزائم کے پیش نظر متفقہ دیرینہ قومی پالیسی کے مطابق کشمیر کی تحریک آزادی کے ہر ہر محاذ پر بھرپور تعاون اور سرگرمی کاانتظام کرے۔

اجلاس آزاد جموںوکشمیر اور گلگت بلتستان کو با اختیار اور باوسائل نظام حکومت دینے کی سفارش کرتاہے اورمتوجہ کرتاہے کہ مسئلہ کے حتمی حل تک ریاست کی وحدت کے حوالے سے کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہونا چاہیے جس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پرکشمیر پر مقدمہ میں کوئی بھی کمزوری پیدا ہو۔یہ اجلاس حکومت پاکستان کی طرف سے آزاد کشمیر کے انتخابی عمل میں مداخلت کرنے اور مختلف جماعتوں کے ممبران اسمبلی کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبورکی خبروں پر تشویش کااظہار کرتا ہے۔

اجلاس کے نزدیک بھارتی اقدامات کے پس منظر میں آزاد کشمیر کے انتخابات پر دنیا کی توجہ مرکوز ہے ۔ وفاقی حکومت اوراس کے اداروں کی کسی بھی قسم کی مداخلت تحریک آزادی کشمیر سے سنگین بے وفائی ہوگی۔ اجلاس تمام متعلقہ ذمہ داران سے مطالبہ کرتا ہے کہ شفاف انتخابات یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اہتمام کیاجائے اور اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن کے ضابطہٴ اخلاق کی سختی سے پابندی کی جائے۔

اجلاس کشمیری حریت پسندوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جو تمام ریاستی دہشت گردی اور استعماری ہتھکنڈوں کے باوجود بھارتی استعمار کے خلاف جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔اجلاس انہیں یقین دلاتا ہے کہ منزل کے حصول تک اہل پاکستان اور ملت اسلامیہ ان کی پشت پر ہے بالخصوص جماعت اسلامی پاکستان ان کی پشتیبانی کا حق ادا کرنے کے لیے ہمیشہ کی طرح پر عزم ہے اور تمام دستیاب وسائل برئوے کار لانے کے لیے کوشاں ہے ۔