بلوچستان کے وسائل سے ملکی معیشت کو بہت بہتر بنایا جاسکتا ہے،علاوالدین مری

صوبہ میں ترقیاتی پروگرام محض اعلانات تک محدود ہوتے ہیں،افتتاحی تختیاں بدلتی رہتی ہیں،سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان

جمعرات 15 جولائی 2021 18:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2021ء) بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ اور ریجنل ریسورس ڈیویلپرز کے چیف ایگزیکٹیو علاوالدین مری نے کہا ہے کہ اگربلوچستان کے معدنی ذخائرز،زرعی لائیو اسٹاک،گیارہ سو کلومیٹر ساحلی پٹی اور کان کنی سے بھر پور استفادہ کیا جائے تو ملکی معیشت بلندی کی اعلییٰ ترین مقام پر پہنچ سکتی ہے جس کے لیے حکومت کو زیر التواء ترقیاتی منصوبوں کو فائیلوں سے نکال کر پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعے پایہ تکمیل کو پہنچانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چاغی میں موجود ونڈ کوریڈور سے بارہ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے، ساحلی پٹی کو فشریز، سیاحت اور سی فوڈ انڈسٹری کو فروغ دے کر فائیدہ اٹھایا جاسکتا ہے،ایران اور افغانستان کے ساتھ ٹریڈ پالیسی پر نظر ثانی کی جانی چاہیے جس سے برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے اور زرعی اصلاحات کے ذریعے کم پانی لینے والی فصلیں اگائی جاسکتی ہیں جنکے ذریعے خام مال اور ویلیوایڈڈ پراڈکٹس کو برآمد کرکے خطیر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی کے دفتر میں سینئر صحافی سمیع گوہر کو ایک انٹر ویو دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں ترقیاتی منصوبوں کا اعلان ہوتا ہے افتتاح کرنے کی تختیاں لگائی جاتی ہیں مگر ان کو پایہ تکمیل کو نہیں پہنچایا جاتا البتہ افتتاحی تقریب کی تختیان تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ 2018میں بلوچستان کے وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے گوادر میں 15ملین گیلن روزآنہ سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کے لیے ایک پلانٹ کا منصوبہ شروع کیا تھا لیکن اس پر کام شروع نہیں کیا گیا اور تین سال بعد وزیر آعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں ایک نئے نام سے اس کا افتتاح کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کے احساس محرومی کے ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ ہرگز نہیں ہے اس کے ذمہ دار خود ہمارے سیاستداں ہیں جو اقتدار میں نہیں ہوتے ہیں تو عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے بڑے بلندو بانگ دعوے کرتے ہیں اور جب اقتدار میں آتے ہیں تو کچھ نہیں کرتے ہیں اور ترقیاتی پروگراموں کا بجٹ کرپشن کی نظر ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری فوج بلوچستان میں سیکورٹی کے حالت بہتر بنانے کے لیے بڑی محنت کررہی ہے اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کررہی ہیں، اس لیے وہ کہتے ہیں کہ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہماری فوج کوئی رکاوٹ نہیں ہے جس کی وہ خود مشال پیش کرسکتے ہیں کہ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے تو فوج کے کسی بھی افسر نے انہیں کوئی کام شروع کرنے یا نہ کرنے کا کبھی دباو نہیں ڈالا بلکہ ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری رکھنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ناراض سیاستدانوں سے مذاکرات کرنے کے بجائے اگر بلوچستان کے لوگوں کے بنیادی مسائل جن میں غربت، مہنگائی،بے روزگاری،تعلیم و علاج معالعجہ کی سہولتیں، بجلی و گیس کی فراہمی، پینے کے صاف پانی کی دستیابی اور سماجی انصاف فراہم کرنے پر توجہ دی جائے تو پھر ناراض لوگوں سے بات کرنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔