کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2021ء) پہلی مرتبہ،
گوگل اور Kantar نے آج
پاکستان میں ڈیجیٹل پاپولیشن کے بارے میں ایک نئی ریسرچ شائع کی ہے۔ ’’جرنی ٹو ڈیجیٹل‘‘کے نام سے شائع کی گئی اِس ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی
انٹرنیٹ کا استعمال کس طرح کرتے ہیں اور اپنا وقت ڈیجیٹل پر صرف کرتے ہیں۔ یہ ریسرچ دو حصوں پر مشتمل ہے جس میں دیہی اور شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والے 15 سے 55 سال عمر کی4,135 پاکستانیوں کے انٹرویوز شامل ہیں۔
ریسرچ کے اہم نکات کے مطابق سنہ 2021ء میں
انٹرنیٹ کا پھیلاؤ 54 فیصد ہے جس میں سے
انٹرنیٹ سے مربوط رہنے والے 76 فیصد پاکستانیوں کا تعلق تین بڑے شہروں یعنی
کراچی، لاہور، راولپنڈی/اسلام آباد سے ہے۔مزید برآں،مجموعی طور پر
انٹرنیٹ استعمال کرنے والے 66 فیصد افراد شہری علاقوں میں بستے ہیں جبکہ 47 فیصد کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے اورتمام پاکستانیوں میں سے 46 فیصدکو روازنہ
انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔
(جاری ہے)
مردوں، جنریشن Z اور ملازمین کے بارے امکانات زیادہ ہیں ۔نوجوان مرد فوری عمل در آمد کرنے والوں میں شامل ہیں اور کسی بھی دوسرے گروپ کے مقابلے میں
انٹرنیٹ تک زیادہ رسائی رکھتے ہیں۔ اٴْن میں نئی چیزیں آزمانے کا شوق بہت زیادہ پایا جاتا ہے اور اُنھیں
تعلیم اور کام کے لیے بھی
انٹرنیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
انٹرنیٹ نہ استعمال کرنے والوں کے پاس
انٹرنیٹ تک رسائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا ہے اور اِس کے دو اہم عوامل ہیں
:انٹرنیٹ استعمال نہ کرنے والوں کی اکثریت کے پاس
انٹرنیٹ تک رسائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
(1)اٴْنھیں
انٹرنیٹ کے بارے میں معلوم ہے لیکن وہ
انٹرنیٹ پر کام کرنے والی ڈیوائس کی عدم دستیابی اور
انٹرنیٹ کا قابل بھروسہ کنکشن نہ ہونے کے باعث ایسا نہیں کر سکتے ہیں۔(2)واقفیت میں دوسری رکاوٹ ط اگرچہ پاکستانی
انٹرنیٹ سے ، ایک تصور کے طور پر ،واقف ہیں لیکن اس بارے میں بارے میں اُن کی سمجھ محدود ہے۔
انٹرنیٹ استعمال نہ کرنے والے
انٹرنیٹ کے استعمال کے امکانات سے زیادہ واقف نہیں ہیں اور یہ کہ وہ کیا پیش کر سکتے ہیں۔
کووڈ19- کے دوران
انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔لاک ڈاؤن سے قبل ،
انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی 79فیصد کا تعلق شہری مقامات سے تھا جنھیں روزانہ
انٹرنیٹ تک رسائی حاصل تھی جس میں لاک ڈاؤن کے دوران 10 فیصد اضافہ ہوا
پاکستان میں بہت زیادہ استعمال کی جانے والی ایپس میں
گوگل سرچ اور یوٹیوب شامل ہیں۔تمام
انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں میں سے تقریباً 90فیصد افراد یوٹیوب استعمال کرتے ہیں جو
پاکستان میں میوزک کی اسٹریمنگ اور ویڈیو/ٹی وی دیکھنے کے لیے انتہائی مقبول ایپ ہے جبکہ
انٹرنیٹ استعمال کرنے والے 38 فیصد پاکستانی اپنی خریداری کے لیے ریسرچ کی غرض سے یوٹیوب استعمال کرتے ہیں۔
گوگل سرچ اٴْن ٹاپ 5 ایپس/ ویب سائٹس میں شامل ہے جو اسے بڑے پیمانے پر سرچنگ اور پروڈکٹس کی آن لائن خریداری کے لیے علاوہ سفر کے لیے استعمال کرتے ہیں اور ضروری معلومات اور تفریح کے لیے استعمال کرتے ہیں
۔پاکستان میں ای-کامرس کے لیے ترقی کے امکانات ہیں
۔پاکستان میں
انٹرنیٹ استعمال کرنیوالوں کی ایک تہائی تعداد آن لائن خریداری کرتی ہے اور اُن میں سے ایک چوتھائی نے کووڈ19- کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران اپنی خریداری میں اضافہ کر دیا۔
ای-کامرس کی جانب متوجہ ہونے کی متعدد وجوہات ہیں۔
پاکستان میں آن لائن خریداری کرنے والوں میں سے 71 فیصد کے لیے آن لائن پروڈکٹس یا سروسز کی تلاش آسان ہے جبکہ 65 فیصد کے مطابق کے یہ باسہولت ہے۔ 54 فیصد نے اتفاق کیا کہ آن لائن شاپنگ ویب سائٹس یا ایپ پروڈکٹ کی انفرادی سفارشات پیش کرتی ہیں جو خریداروں کی جانب سے بالعموم طلب کی جاتی ہیں۔
اس وقت،
انٹرنیٹ کا پھیلاؤمحدود ہے اور خریداری زیادہ تر خوراک ، کپڑوں کی کیٹگری میں ہو رہی ہے۔ تاہم، 60 فیصد صارفین سمجھتے ہیں کہ آن لائن شاپنگ مستقبل میں شاپنگ کا لائحہ عمل ہے اور
پاکستان میں آن لائن خریداری کرنے والوں میں سے دو تہائی سمجھتے ہیں کہ وہ کووڈ19- کے بعد پروڈکٹس یا سروسز آن لائن خریدیں گے
۔گوگل کے انڈسٹری ہیڈ،پرفارمنس برائے ساؤتھ ایشیا فرنٹیئر مارکیٹس، فراز اظہر نے واضح کرتے ہوئے کہا:’’انٹرنیٹ پر تقریباً نصف آبادی کے ساتھ
پاکستان اب آن لائن ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب
گوگل اور Kantar نے یہ مطالعہ شائع کہا ہے تاکہ
پاکستان کی
انٹرنیٹ آبادی مزید سمجھ میں آ سکے۔ لیکن یہ لوگوں کے آن لائن ہونے کے بارے میں نہیں ہے، یہ ریسرچ نئی انسائٹس اور رویوں کو سامنے لائی ہے کہ کووِڈ کس طرح آن لائن رویوں کو متاثر کر رہا ہے اور ڈیجیٹل مواقع اس بات کے انتظار میں ہیں کہ ان سے فائدہ اٹھایا جائی--۔-،،Kantar کی کلائنٹ منیجر، لیہ ویسٹ وٴْوڈ نے کہا:’’پاکستان میں زیادہ سے زیادہ لوگ آن لائن ہو رہے ہیں، جس سے ای کامرس
کاروبار کے لیے بھی زیادہ مواقع پیدا ہو رہے ہیں، بشرطیہ کہ وہ اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔
جیسا کہ
انٹرنیٹ کو ہم سماجی پہلوؤں سے آگے بھی استعمال کے بارے میں دیکھ سکتے ہیں، ای-ریٹیلرز قدرتی کراس-کیٹگری خریداری سے اس کے عروج پر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب وہ خود کو اور اپنی مصنوعات کو پہلے آن لائن پیش کش کے لیے تیار کریں۔اعتماد بھی نہایت اہم ہے، لہذا کسٹمرز کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انھیں بتایا جائے کہ
پاکستان میں ای کامرس کی ترقی اور جاری رہنے کے لیے آسان، باسہولت اور انفرادی ای-شاپنگ کا تجربہ کس قدر اہم ہے۔
‘‘مزید معلومات کے لیے
پاکستان کے جرنی ٹو دیجیٹل ایونٹ میں شرکت کیجیے جو آج، 29جولائی کو بوقت 3.00بجے نشر ہو گا اور جس میں
گوگل، Kantarاور دیگر کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے نڈسٹری لیڈرزریسرچ اور دریافتوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کریں گے۔