ملک کی سمت درست کرنے کے لیے قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے.شاہدخاقان عباسی

نواز شریف اور شہباز شریف کے موقف میں کوئی تضاد نہیں‘ اعتراف کرنا ہو گا کہ ملک آئین کے مطابق نہیں چل رہا.سابق وزیراعظم کی گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 3 اگست 2021 11:41

ملک کی سمت درست کرنے کے لیے قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے.شاہدخاقان عباسی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 اگست ۔2021 ) مسلم لیگ نون کے راہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کو درست سمت پر ڈالنے کے لیے قومی مکالمے کی ضرورت ہے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ڈائیلاگ سے پہلے اعتراف کرنا ہو گا کہ ملک آئین کے مطابق نہیں چل رہا. انہوں نے کہا کہ نواز شریف الیکشن لڑنے کیلئے نااہل تھے، انہیں جیل ڈال دیا گیا، تین ہفتے میں کیا حکمت عملی بناتے؟ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق مفاہمت پر نواز شریف راضی ہوں گے، نواز شریف اور شہباز شریف کے موقف میں کوئی تضاد نہیں ہے.

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف سے جو چیزیں منسوب کی گئی تھیں وہ انہوں نے خود غلط ثابت کر دیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے ایک بات سنی ہے کہ ملک کا نظام آئین کے مطابق چلنا چاہیے،ذاتی انا پر حکومتیں نہیں چلتیں، قومی مفاہمت تمام اداروں کے مابین ہوتی ہے. قبل ازیں مسلم لیگ نون کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جماعت قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے اپنی سویلین بالادستی کی پالیسی پر نظرثانی کرنے پر غور کر رہی ہے تاہم نون لیگ کے تاحیات قائدنواز شریف نے لندن سے اپنے ٹوئٹرپیغام میں واضح طور پر کہا کہ ان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے انہوں نے اعلان کیا کہ پارٹی پیچھے نہیں ہٹے گی اور آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی.

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متعدد ٹوئٹس کیں، جس میں آزاد جموں و کشمیر انتخابات اور سیالکوٹ ضمنی انتخابات میں پے درپے شکستوں کے باوجود اپنی پارٹی کے مو¿قف کی توثیق کی”علاج کی غرض“سے نومبر 2019 سے لندن میں موجود نواز شریف نے کہا کہ یہ جدوجہد محض چند سیٹوں کی ہار جیت کے لیے نہیں بلکہ آئین شکنوں کی غلامی سے نجات کے لیے ہے اور اپنی عزتِ نفس پر سمجھوتہ کیے بغیر تاریخ کی درست سمت میں کھڑے نظر آنے کے لیے ہے.

آزاد جموں و کشمیر انتخابات اور سیالکوٹ میں انتخابی شکست کے بعد پارٹی کے اندر بحث و مباحثے نے جنم لیا ہے کہ نواز شریف کے اس بیانیے پر نظرثانی کرنی چاہیے کہ ہر ادارے کو اپنے آئینی کردار کے تحت کام کرنا چاہیے اور ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو از سرنو مفاہمت کا موقع دینا چاہیے جو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنا سکیں. نواز شریف کا یہ بیان شہباز شریف کے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو کے ایک دن بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے مابین ایک عظیم مذاکرات کے اپنے موقف کا اعادہ کیا انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر اور سیالکوٹ ضمنی انتخابات کے نتائج جس طریقے سے حاصل کیے گئے وہ پولنگ کے دن سے بہت پہلے سامنے آچکے تھے، اس حوالے سے مزید حقائق آنے والے دنوں میں سامنے آئیں گے.

پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما نے بتایا کہ نواز شریف نے پارٹی میں ان آوازوں کا جواب دیا ہے جو چاہتے تھے کہ وہ شہباز شریف کے بیانیے کو موقع دیں لیکن بڑے بھائی کا پیغام بالکل واضح ہے، محاذ آرائی کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی جو ووٹ کو عزت دو کی پالیسی ہے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے ارکان جو شہباز شریف کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی امید رکھتے ہیں مایوس ہوں گے.

آزاد کشمیر اور سیالکوٹ ضمنی انتخابات کے بعد شہباز شریف کے استعفے کی افواہوں کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے؟ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز گروپ کی جانب سے یہ ایک طرح کا دباﺅ تھا تاکہ نواز شریف کو کچھ لچک دکھانے پر مجبور کیا جاسکے دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے بھی ایک انٹرویو کے دوران شہباز شریف کے اس بیان سے اختلاف کیا تھا کہ اگر پارٹی 2018 کے انتخابات سے پہلے اتفاق رائے کی حکمت عملی تیار کرتی تو نواز شریف چوتھی مرتبہ بھی وزیر اعظم منتخب ہو سکتے تھے.

ایک نجی چینل سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پارٹی کی حکمت عملی اس کے صدر (شہباز شریف) نے بنائی ہے میں شہباز شریف سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 2018 کے انتخابات سے پہلے ہم کیا حکمت عملی تیار کر سکتے تھے جس سے ہمیں اقتدار میں واپس آنے میں مدد مل سکتی تھی.