حکومت اور جہانگیر ترین میں ایک اور محاذ کھل گیا

وفاقی حکومت نے جہانگیر ترین کی ملوں کو چینی فروخت کی مشروط اجازت کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ، جے کے اورجے ڈی ڈبلیو ملز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا ہائی کورٹ کاعبوری حکم کالعدم قرار دیا جائے۔ وفاق کی استدعا

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 13 اگست 2021 15:37

حکومت اور جہانگیر ترین میں ایک اور محاذ کھل گیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 13 اگست 2021ء ) پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنی جماعت کے ناراض رہنماء جہانگیر ترین کی ملوں کو چینی فروخت کی مشروط اجازت کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دائر کردہ اپیل میں وفاقی نے موقف اپنایا ہے کہ لاہورہائیکورٹ نے جے کے اورجے ڈی ڈبلیو ملز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا ہے ، استدعا کی جاتی ہے کہ سپریم کورٹ شوگر ملز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا ہائی کورٹ کاعبوری حکم کالعدم قرار دے۔

خیال رہے کہ جہانگیر ترین کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو شوگر ملز کے خلاف کارروائی روکنے کا حکم دیا ، لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے جہانگیر ترین کی شوگر ملز کی درخواست پر حکومت کو مشروط طور پر شوگر ملز کے خلاف آئندہ سماعت تک تادیبی کارروائی سے روک دیا گیا ، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس رسال حسن سید نے جے ڈی ڈبلیو اور جے کے شوگر ملز کی درخواست پر سماعت کی ، دوران سماعت عدالت نے شوگر ملز کو چینی کی قیمت میں فرق کے برابر مچلکے کین کمشنر کو جمع کروانے کی ہدایت کی ، عدالت نے تمام درخواستیں یکجا کرکے مرکزی کیس کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا جب کہ کین کمشنر کو بھی شوگر ملز کی چینی کی سپلائی کا ریکارڈ مکمل رکھنے کا حکم دیا اور عدالت نے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اور ان کے دیرینہ دوست جہانگر ترین کے مابین معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر جانے سے روکنے کے لیے وفاقی کابینہ کے 3 ارکان متحرک ہوگئے ہیں جبکہ وزیراعظم کے دورہ لاہور کے دوران بھی صوبے کی اہم شخصیت اس ایشو پر وزیر اعظم کو بریف کرے گی ، میڈیا ذرائع کے مطابق جہانگر ترین گروپ کے نذیر چوہان کی گرفتاری اور عون چوہدری کے استعفے کے بعد ترین گروپ اور حکومت کے درمیان معاملات بگڑ چکے ہیں ، جہانگیر ترین گروپ کی جانب سے آئندہ چند روز میں اجلاس منعقد کرکے مستقبل کے حوالے سے سخت فیصلے کیے جانے کا بھی امکان ہے ، ایسی صورتحال سے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس سے بچنے کے لیے وفاقی کابینہ کے 3 ارکان متحرک ہو گئے ہیں اور وزیر اعظم کو معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر جانے سے بچنے کا مشورہ بھی دیا جا رہا ہے۔