وزیراعظم عمران خان کا عالمی برادری سے طالبان کی مدد کا مطالبہ

طالبان سب کو عام معافی دے چکے، انسانی حقوق کی پاسداری کا یقین دلا چکے ہیں،دنیا کو افغانستان میں امن کے لیے ان کی مدد کرنی چاہئیے۔وزیراعظم عمران خان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 27 اگست 2021 11:58

وزیراعظم عمران خان کا عالمی برادری سے طالبان کی مدد کا مطالبہ
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔27 اگست 2021ء) وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری سے افغانستان میں طالبان کی حکومت کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اپنے ایک بیان میں وزیراعظم پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان سب کو عام معافی دے چکے ہیں اور انسانی حقوق کی پاسداری کا یقین دلا چکے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان کے اعلان کے بعد اب یہ کہنے کا کیا مطلب ہے کہ وہ اپنے ہر الفاظ پر قائم رہیں گے یا نہیں۔

جب قائم ہیں رہیں گے تب کی تب دیکھیں گے۔ابھی تو دنیا کو افغانستان میں امن کے لیے ان کی مدد کرنی چاہئیے۔قبل ازیں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ توقع ہے طالبان خواتین اور انسانی حقوق سے متعلق عالمی برادری سے کئے گئے وعدے پورے کریں گے ، افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی،پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوششوں پر خاموش نہیں رہ سکتے،افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے،وطن کیلئے اپنے آپ کو وقف کرنے کا عہد، پاکستان دٴْشمنوں کے دِلوں میں خوف کی علامت ہے،ز ندگی کے تمام چیلنجز میں ایمان، اتحاد اور نظم کے رہنما اٴْصول آپ کیلئے مشعل راہ ہیں، دٴْنیا کی کوئی طاقت ایک متحد قوم کو کسی قسم کی گزند نہیں پہنچا سکتی،مضبوط افواج ہی دِفاع وطن کی ضمانت ہیں،کشمیر کیساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ روس نے افغانستان میں طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کیلئے شرط رکھی تھی۔ق روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کو تسلیم کرنے میں جلدی نہیں کریں گے ، افغانستان کی صورتحال پر امریکہ سے بھی رابطے میں ہیں تاہم روس رویہ دیکھ کر افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرے گا۔

اس سے پہلے چین نے بھی افغانستان میں طالبان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ ، اس ضمن میں چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ طالبان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے لیے تیار ہیں ، چین افغان عوام کے حقوق کا احترام کرتا ہے ، افغان عوام کو حق ہے کہ وہ اپنی منزل کا خود تعین کریں۔ اُدھر ترکی کے بعد چین اور روس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کابل میں اپنے سفارتخانے فعال رکھیں گے ، چین نے افغانستان میں اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی جگہوں پر رہیں اور یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ چین نے افغانستان میں مختلف فریقین سے اپنے لوگوں کی حفاظت کے بارے میں بات کی ہے ، اسی طرح روس کی وزارت خارجہ نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ اس کا کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور وہ کام جاری رکھے گی۔