صدارتی آرڈیننس سےبجلی بلوں میں 5 سے 35 فیصد ایڈوانس ٹیکس معاشی دہشتگردی ہے

ظالم اور نالائق حکومت ملک میں خانہ جنگی کرانے پر تُلی ہے، پٹرول میں اضافے کے بعد عوام پر ایک اور بم پھینک دیا گیا۔ قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 17 ستمبر 2021 21:14

صدارتی آرڈیننس سےبجلی بلوں میں 5 سے 35 فیصد ایڈوانس ٹیکس معاشی دہشتگردی ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17ستمبر2021ء) قائد حزب اختلاف اور صدر مسلم لیگ ن میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے بجلی بلوں میں 5 سے 35 فیصد ایڈوانس ٹیکس کا نفاذ معاشی دہشتگردی ہے، ظالم اور نالائق حکومت ملک میں خانہ جنگی کرانے پر تُلی ہے، پٹرول میں اضافے کے بعد ایک اور بم عوام پر پھینک دیا گیا۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے بجلی بلوں میں 5 سے 35 فیصد ایڈوانس ٹیکس کا نفاذ حکومت کی عوام کے خلاف معاشی دہشت گردی ہے۔

ظالم/ نالائق حکومت ملک میں خانہ جنگی کرانے پر تلی ہے۔ ظلم کی حکومت کو جانا ہوگا۔ بدترین مہنگائی، پٹرول میں اضافے کے بعد بجلی کی قیمت بڑھانے کا ایک اور بم عوام پر پھینکا گیا۔ واضح رہے حکومت نے بجلی بلوں میں 5 سے 35 فیصد تک ایڈوانس انکم ٹیکس عائد کرنے کا صدارتی آرڈیننس نافذ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، صدارتی آرڈیننس کے تحت پروفیشنل شعبوں سے وابستہ نان فائلرز کے بجلی بلوں میں ایڈیشنل ٹیکس لاگو ہوگا، ماہانہ 10 ہزار روپے تک بجلی بل میں 5 فیصد اور ماہانہ 20 ہزار تک کے بجلی بل میں 10 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

(جاری ہے)

اسی طرح ماہانہ 20 سے 30 ہزار روپے تک کے بل پر15 فیصد اور 30 ہزار سے 40 ہزار تک کے بجلی بل پر20 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔ بتایا گیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت 40 ہزار سے 50 ہزار روپے تک کے بل میں 25 فیصد ایڈوانس ٹیکس ہوگا۔ ماہانہ 50 ہزار سے 75 ہزار کے بجلی بل پر 30 فیصد، 75 ہزار سے زائد کے بجلی بل پر 35 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔ مزید برآں حکومت نے نان فائلرز کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کیلئے آرڈیننس جاری کردیا ہے،صدر مملکت نے ٹیکس قوانین کے تیسرے ترمیمی آرڈیننس2021 پر دستخط کردیے ہیں۔

آرڈیننس کی منظوری کے بعد نیب اور نادرا کو ٹیکس دہندگان کی تفصیلات تک رسائی مل گئی ہے۔ ٹیکس کی غلط معلومات دینے پر لاکھوں روپے جرمانہ اور قید ہوگی، نان فائلر کے ٹیلی فون اور بجلی کنکشن بھی منقطع ہوسکیں گے۔ غلط معلومات دینے پر کم از کم 5 لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا ہوسکے گی۔ نان فائلرز بینکنگ کی سہولت سے بھی محروم ہوسکتے ہیں۔ آرڈیننس کے ذریعے پارلیمنٹیرین اور سرکاری افسران کے ٹیکس تفصیلات ظاہر کرنے کا استثنیٰ بھی ختم کردیا گیا ہے۔