شرم الشیخ: ٹرمپ کی بات پر شہباز شریف مسکرا دیے

DW ڈی ڈبلیو منگل 14 اکتوبر 2025 12:00

شرم الشیخ: ٹرمپ کی بات پر شہباز شریف مسکرا دیے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اکتوبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصر کے شرم الشیخ میں پیر کے روز، غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب کے دوران اس امن پیش رفت کے لیے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل جنرل آصف منیر کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی امن ''اچھے دوستوں کے اچھے اقدامات‘‘ پر منحصر ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا، ''بھارت ایک عظیم ملک ہے، جس کے سربراہ میرے بہت اچھے دوست ہیں۔ انہوں نے شاندار کام کیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ پاکستان اور بھارت اب بہت اچھے تعلقات کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے۔‘‘

شہباز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے مزاحیہ انداز میں کہا، ''یہ صاحب اس میں مدد کریں گے، ہے نا؟‘‘

وزیرِ اعظم شہباز شریف، جو ان کے پیچھے کھڑے تھے، ٹرمپ کے اس تبصرے پر مسکرا پڑے اور شرکا میں قہقہے گونج اٹھے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ ٹرمپ بارہا بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکنے کا سہرا اپنے سر لے چکے ہیں۔ کل اسرائیل کی کنیسٹ سے خطاب میں بھی انہوں نے اس کا ذکر کیا اور اسے ان 'آٹھ تنازعات‘ میں شامل کیا جنہیں، ان کے بقول، انہوں نے ہونے سے روکا۔

غزہ امن کانفرنس میں بھارت کی نمائندگی وزیرِ مملکت برائے امورِ خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے کی۔

بعد میں بھارتی وزارت خارجہ نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارت اس تاریخی امن معاہدے پر دستخط کا خیرمقدم کرتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ یہ خطے میں پائیدار امن کا باعث بنے گا۔

شہباز شریف نے کیا کہا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ امن معاہدے کے قیام میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی کوششوں کو بھی سراہا۔

ٹرمپ نے عاصم منیر کو مزاحیہ انداز میں اپنا ''پسندیدہ فیلڈ مارشل‘‘ قرار دیا۔ اور شہباز شریف کو امن اقدام پر اپنے خیالات شیئر کرنے کی دعوت دی۔

شہباز شریف نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی تنازع کو ختم کرنے میں کردار ادا کیا۔ شریف کا کہنا تھا، ''اگر یہ صاحب اور ان کی بہترین ٹیم ان چار دنوں میں مداخلت نہ کرتی تو کون جانتا ہے، جنگ اس حد تک بڑھ سکتی تھی کہ کوئی بھی زندہ نہ بچتا جو بتا سکے کہ کیا ہوا تھا، کیونکہ بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''میں کہنا چاہوں گا کہ پاکستان نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے اس لیے نامزد کیا کیونکہ ان کی شاندار اور غیر معمولی کوششوں سے پہلے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ روکی گئی، اور اب ان کی قابل تعریف ٹیم کے ساتھ مل کر غزہ میں امن ممکن ہوا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''آج میں ایک بار پھر اس عظیم صدر کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میرا یقین ہے کہ وہ اس اعزاز کے سب سے موزوں اور مخلص امیدوار ہیں۔

انہوں نے نہ صرف جنوبی ایشیا میں امن قائم کیا اور لاکھوں زندگیاں بچائیں بلکہ آج شرم الشیخ میں بھی مشرقِ وسطیٰ میں امن لا کر لاکھوں انسانوں کی زندگیاں بچائیں۔‘‘

شہباز شریف نے ٹرمپ کو 'مثالی اور بصیرت رکھنے والے رہنما‘ قرار دیتے ہوئے کہا ’’دنیا ہمیشہ آپ کو ایک ایسے شخص کے طور پر یاد رکھے گی جس نے ہر ممکن کوشش کی اور سات، بلکہ اب آٹھ، جنگوں کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

‘‘

شہباز شریف کی گفتگو ختم ہونے پر ٹرمپ نے پوڈیم پر آ کر مسکراتے ہوئےکہا ''واہ! میں یہ توقع نہیں کر رہا تھا۔ چلیے اب گھر چلتے ہیں، میرے پاس کہنے کو اور کچھ نہیں بچا۔ سب کو خدا حافظ! یہ واقعی بہت خوبصورت اور دل سے کیا گیا خطاب تھا، آپ کا بہت شکریہ۔‘‘

پاکستان کا فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مصر میں عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران خطے میں امن کے قیام اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کو ایک بار پھر دہرایا۔

وزیرِ اعظم شریف نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران غزہ میں جنگ بندی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ پاکستانی رہنما نے فلسطینی عوام کے حوصلے اور استقامت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ہر اس پرامن کوشش کی حمایت کرے گا جو تشدد کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کے لیے کی جائے۔

محمود عباس نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے فلسطینی عوام کو ہمیشہ ''غیر متزلزل سیاسی اور سفارتی حمایت‘‘ فراہم کی۔

ادارت: صلاح الدین زین