مردم شماری کیس،پاسبان و دیگر پارٹیوں کی دائر کردہ درخواستوں کی سماعت

صوبائی حکومت نے لوکل الیکشن کے حوالے سے کوائی جواب جمع نہیں کروایا،سماعت 19اکتوبر تک کے لئے ملتوی

پیر 20 ستمبر 2021 17:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2021ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے کراچی میں کی گئی مردم شماری کے درست اعداد و شمار کے لئے دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت چیف جسٹس احمد علی شیخ اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رُکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ مردم شماری سے متعلق مشترکہ مفادات کونسل نے اپنا فیصلہ سندھ کی صوبائی حکومت کو بھجوا دیا ہے۔

اب صوبائی حکومت کی صوابدید پر ہے کہ وہ کب الیکشن کروائے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے عدالت میں تاحال کوئی کوئی جواب جمع نہیں کرایا گیا ہے۔ عدالت نے اگلی سماعت کے لئے 19اکتوبر 2021 کی تاریخ مقرر کردی ۔ واضح رہے کہ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے کراچی میں کی گئی مردم شماری کے درست اعدادو شمارکے لئے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست جمع کرائی گئی تھی ۔

(جاری ہے)

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کو ٹالنے کے لئے حکومت نے مردم شماری 2017کے درست نتائج کو روک رکھا ہے جس کی وجہ سے کراچی کو اس کے وسائل اور حقوق نہیں مل رہے۔ عوام کے وسیع تر مفاد، قانون اور آئین کی بالادستی اور پاکستان میں جمہوری عمل کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے 2017 کے حتمی نتائج کی بنیاد پر انتخابی حلقوں کی نئی حد بندی کا اعلان اور شیڈول کے مطابق پاکستان سمیت سندھ میں نئے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا حکم دیا جائے ۔

کراچی شہر کی تقریبانصف آبادی مردم شماری کے اعداد و شمار میں شامل ہی نہیں ہے جو کہ کراچی اور اس کے عوام کے ساتھ سنگین ناانصافی ہے۔ جب تک کراچی کی اصل آبادی کو صحیح طور پر شمار نہیں کیا جاتا اس کو ترقیاتی فنڈز اور قومی وسائل میں اس کا مناسب حصہ نہیں مل پائے گا۔ کراچی کے تمام مسائل کے حل کے لئے مردم شماری کے درست اعدادو شمار ضروری ہیں۔

غلط اعدادو شمار کی وجہ سے شہریوں کو پانی، علاج و معالجہ، تعلیم، روزگار، سڑکیں، ٹرانسپورٹ و دیگر سہولیات مطلوبہ مقدار میں نہیں مل پاتی ہیں جس کا فائدہ ما فیاز اٹھاتی ہیں اور کرپشن کو فروغ ملتا ہے۔درست مردم شماری کے بغیر قومی و بلدیاتی سطح پر شفاف الیکشن ممکن ہی نہیں۔ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کا ایک دوسرے پر ملبہ ڈالنا گھنائونی سیاست کا حصہ ہے۔