آدمیت سے انسانیت تک کا سفر طے کرنے کے لئے سیرت النبیؐ کی روشنی میں میثاق مدینہ کے اصولوں کے تحت ایثار و قربانی کے جذبے کو قوم میں عام کیا جائے تو غربت و افلاس میں جکڑے ہوئے افراد کو باعزت روزگار اور معاشی خودکفالت کے حصول سے پائیدار سماجی و معاشی ترقی پر مبنی معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 13 اکتوبر 2021 18:08

آدمیت سے انسانیت تک کا سفر طے کرنے کے لئے سیرت النبیؐ کی روشنی میں میثاق ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر2021ء) آدمیت سے انسانیت تک کا سفر طے کرنے کے لئے سیرت النبیؐ کی روشنی میں میثاق مدینہ کے اصولوں کے تحت ایثار و قربانی کے جذبے کو قوم میں عام کیا جائے تو غربت و افلاس میں جکڑے ہوئے افراد کو باعزت روزگار اور معاشی خودکفالت کے حصول سے پائیدار سماجی و معاشی ترقی پر مبنی معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار اخوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سینٹرفار ایڈوانسڈ سٹڈیز کے آڈیٹوریم میں شعبہ تعلقات عامہ و مطبوعات کے زیراہتمام منعقدہ پبلک لیکچر کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی آبادی آٹھ ارب سے تجاوز کر گئی ہے مگر آدھے سے زیادہ افراد غربت کی تاریکی اور بھوک و افلاس کی اذیت میں سے زندگی کے دن بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کو عظیم وسائل سے مالامال کیا ہے اگر اس کی آبادی 70ارب تک بھی ہو جائے تو دولت و وسائل کی منصفانہ تقسیم کے اصول پر عمل پیرا ہو کر تمام افراد کو خوشحال زندگی کی نعمتوں سے آراستہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ دولت چند ہاتھوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے غربت میں اضافہ اور دن بدن غریب کی زندگی اجیرن ہوتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخوت فاؤنڈیشن نے اپنا سفر بیس سال پہلے مواخات مدینہ کی بنیاد پر شروع کیا تھا جس کے تحت افراد کو بلاسود قرضوں کی دستیابی کا نظام وضع کیا گیا تاکہ زندگی کی تاریکی میں ڈوبے افراد بہتر کاروبار کا آغاز کرتے ہوئے نہ صرف اپنے خاندان کے لئے آسودگی پیدا کریں بلکہ معاشرے کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں سود کو اللہ تعالیٰ سے جنگ قرار دیا ہے اسی بنیاد پر اخوت فاؤنڈیشن کے تحت بلاسود قرضوں کا اجراء کیا گیا تھا جس کی ریکوری 99فیصد سے زائد ہے۔

انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ ذاتی اور سماجی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی تمام تر قوتیں حصول علم میں صرف کریں تاکہ دورحاضر کے چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لئے بہترین کردار کی حامل افرادی قوت میسر آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ذات کو نکھارنے کے بعد وسائل کا کچھ حصہ مسائل میں گھرے افراد کے لئے مختص کرنا چاہیے تاکہ دنیا کو ایک بہتر مقام تک لانے میں ہم اپنا کردار ادا کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسروں کی خوشی میں اپنی خوشی تلاش کرنے والے افراد وقت کے چہرے پر مثبت نقوش چھوڑ جاتے ہیں جسے آنے والے ادوار میں یاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہترین کردار سازی کے لئے تعلیمی اداروں کو تعصب سے پاک ہونا چاہیے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ معاشرے کے بگڑے ہوئے نقش و نگار کو سنوارنے اور معاشرے میں ناہمواری کے خاتمے کے لئے اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے جدوجہد کریں۔

انہوں نے کہا کہ اخوت فاؤنڈیشن کے تحت معاشی ابتری میں گھرے ہوئے طلباء کو قرض حسنہ کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کے زیور سے مرصع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید سہولتوں سے آراستہ ضلع قصور میں اخوت یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس میں علم کی تشنگی بجھانے کے لئے ہزاروں طلباء کو بلامعاوضہ تعلیم دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اخوت فاؤنڈیشن کے تحت 160ارب روپے پر مشتمل فنڈ سے چالیس سے پچاس لاکھ خاندانوں کو قرضہ جات فراہم کئے گئے ہیں۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ اخوت فاؤنڈیشن نے پاکستان کی تاریخ میں درخشاں ستارے کی طرح افراد کی زندگی کو روشنی سے منور کرتے ہوئے سنہری دور کا آغاز کیا ہے جس سے خودمختار اور اخوت کی طاقت سے لبریز بہترین افراد کی تشکیل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخوت فاؤنڈیشن کے تحت کاشتکاروں کے لئے بھی چھوٹے قرضوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اخوت کا سفر ہزاروں سے شروع ہوا تھا جو کہ وسعت پذیر ہوتے ہوئے اربوں روپے تک پہنچ چکی ہے جس سے ہر سال لاکھوں افراد بلاسود قرضوں سے مستفید ہو کر باعزت روزی کمانے کے قابل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کی کاوشوں کو نہ صرف ملکی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی ہے بلکہ حال ہی میں بین الاقوامی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب غریب افراد کے لئے درددل رکھنے والے وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے غربت کے خاتمے اور معاشی مشکلات میں گھرے ہوئے افراد کو بلاسود قرضے کی فراہمی کے لئے ایک نئی سوچ کی بنیاد رکھی جس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں بھی اخوت فاؤنڈیشن کے زیراہتمام فاؤنٹین ہاؤس قائم کیا جانا چاہیے۔

پرنسپل آفیسر شعبہ تعلقات عامہ و مطبوعات پروفیسر ڈاکٹر محمد جلال عارف نے کہا کہ اخوت فاؤنڈیشن نے انسانیت کے لئے جو بے مثال خدمات سرانجام دی ہیں اس سے نہ صرف معاشی بدحالی کے شکار افراد کو خوشحال زندگی دستیاب ہو پائی ہے بلکہ دنیا کو بلاسود قرضوں پر مبنی نظام قائم کر کے دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخوت فاؤنڈیشن، سیلانی اور ایدھی جیسے بے مثال فلاحی اداروں کی وجہ سے انسانیت اور مثبت سرگرمیوں کو تقویت ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح اخوت فاؤنڈیشن لوگوں کے چولہے ٹھنڈے نہیں ہونے دیتی اسی طرح ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے حال ہی میں دو سو افراد کی نوکریوں کو ریگولر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کے طلباء سے خطاب سے متاثر ہو کر مستقبل میں فلاحی کام کرنے کے حوالے سے افرادی قوت فراہم کی جا سکے گی تاکہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی سماجی و معاشی تنزلی پر قابو پا کر ترقی کے اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خاں، عبدالستار ایدھی، بشیر فاروقی جیسی عظیم شخصیات کی گراں خدمات کا کوئی ثانی نہیں جن کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا گیا بلکہ افراد کی زندگیوں میں بہتری لانے کے مواقع بھی فراہم کئے گئے۔