بلوچستان کو ایک صوبے کی حیثیت سے نہیں ایک کالونی کی طرح رکھا گیا ہے ،مولانا ہدایت الرحمن

بلوچستان میں لاتعداد قدرتی وسائل موجود ہیں مگر یہ وسائل بلوچستان پر خرچ نہیں ہورہے ،سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی بلوچستان

بدھ 13 اکتوبر 2021 22:07

لسبیلہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2021ء) جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکریٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمن نے لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو ایک صوبے کی حیثیت سے نہیں ایک کالونی کی طرح رکھا گیا ہے بلوچستان میں لاتعداد قدرتی وسائل موجود ہیں مگر یہ وسائل بلوچستان پر خرچ نہیں ہورہے ریکوڈک اور سیندک کا سونا بلوچستان میں موجود ہے تو سوئی کا قدرتی گیس بھی بلوچستان کا ہے مگر سوئی کے مکین آج بھی لکڑیاں جلا کر روٹی پکاتے ہیں اسکے علاوہ کرومائیٹ و دیگر قدرتی وسائل بلوچستان میں موجود ہیں لیکن ان میں سے ایک فیصد بھی بلوچستان پر خرچ نہیں ہورہا ہی.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب گوادر پورٹ کا منصوبہ آرہا تھا تو ہمیں بتایا گیا کہ سی پیک کے تحت یہاں صنعتیں بنیں گی روزگار کے مواقع میسر آئیں گے یہاں سڑکیں بنیں گی 40ارب کے منصوبے سے گوادر سمیت بلوچستان میں ترقی آئے گی لیکن ابھی تک ایک موٹروے تک نہیں بنا پھر وقت کے ساتھ پتہ چلا کہ گوادر سی پیک سے گوادر کو صرف دو فیصد ملے گا گوادر سی پیک سے اسلام آباد سے پشاور اور سکھر تک موٹروے بن گیا لاہور میں اورنج ٹرین اور جدید طرز کے ہسپتال بن گئے لیکن گوادر والے ابھی پینے کے پانی کے لیے ترس رہے ہیں گوادر سی پیک کے سارے خزانے اسلام آباد اور لاہور میں خرچ کیے جارہے ہیں خود گوادر والے بجلی سے محروم ہیں اب تک سی پیک سے گوادر اور بلوچستان کو صرف ماؤں بہنوں سمیت جواں سال بیٹوں اور معصوم بیٹیوں کی لاشیں مل رہی ہیں.

مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ ہم ریاست کے خلاف نہیں ہیں اور نہ ہی ہم کوئی غیر قانونی یا غیر آئینی مطالبہ لے کر آرہے ہیں ہم تو گوادر کے عوام کے لیے پینے کا پانی مانگ رہے ہیں گوادر کے ماہیگیروں کے حقوق کا تحفظ مانگ رہے ہیں پھر کیوں ہم جہاں جاتے ہیں وہاں کے مقامی انتظامیہ گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں اور کہتے رہتے ہیں کہ انکو پکڑینگے ان چند مہینوں میں میرے خلاف چار مقدمات درج ہوئے اور مجھے اپنا حق مانگنے کی پاداش میں فورتھ شیڈول میں ڈالا ہے اسکے باوجود میں پورے بلوچستان میں گھوم رہا ہوں اگر کسی میں ہمت ہے تو مجھے گرفتار کری.انہوں نے کہا کہ ہم حکومت بلوچستان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کہاں سے آرہے ہو اور کہاں جارہے ہو کو تعلیمی نصاب میں شامل کرے تاکہ ہمارے بچے جو ابھی اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں انکو بہتر علم ہو کہ جب ہم بڑھے ہوجائیں گے تو گھر سے بازار ٹماٹر لینے جائیں گے تو وہاں ہم سے پوچھا جائے گا کہ بیٹا کہاں سے آرہے ہو اور کہاں جارہے ہو یہ چیک پوسٹیں دہشتگردی کو ختم کرنے کے لیے نہیں بلکہ ہماری تذلیل کرنے کے لیے قائم ہیں.

انہوں نے کہا کہ ہم نے گوادر کو حق دو تحریک شروع کی ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ گوادر سے پہلے گوادر والوں کا حق ہے پھر بلوچستان والوں کا اسکے بعد اسلام آباد اور چین کا حق بنتا ہے گوادر کے ساحل سمندر کے مالک ہم ہیں اگر گوادر پورٹ سے کسی کو فائدہ ملنا ہے تو سب سے پہلے ہمیں ملنا چاہیے بلوچستان کے بعد کسی اور کو فائدہ ہو اگر گوادر پورٹ سے گوادر اور بلوچستان والوں کو فائدہ نہیں ملتا تو سمجھ لینا کہ اگر گوادر پورٹ ہمارے لیے نہیں ہے تو ہم اسلام آباد کے جاگیرداروں سرمایہ داروں اور چین کے لیے بھی نہیں ہونے دینگی.

آخر میں مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ ہم حب کی صنعتوں کے حوالے سے معلومات اکھٹی کررہے ہیں یہاں بھی مقامی لوگوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے اب اگر کسی بھی فیکٹری والے نے حب سمیت بلوچستان کے لوگوں کو نوکری نہ دی تو ہم عوام کا سمندر لے کر اس فیکٹری کے گیٹ پر دھرنا دینگی. اس موقع پر جماعت اسلامی حب لسبیلہ کے رہنماؤں مولانا نیاز احمد مینگل. محمد اقبال ابڑو. جماعت اسلامی یوتھ مکران ریجن کے صدر محمد جان مری سمیت دیگر موجود تھی. الاو ازیں مولانا ہدایت الرحمن نے بیلہ اوتھل میں بھی کارکنان سے خطاب کیا.