تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کے ساتھ مکالمہ کرکے مسئلے کا پرامن حل نکالا جائے، مفتی منیب الرحمن

ملک پہلے ہی داخلی اور خارجی طور پر بے پناہ مشکلات کا شکار ہے ۔ایسے میں معمولی سی بے تدبیری منفی نتائج کی حامل ہوسکتی ہے،معروف عالم دین

بدھ 20 اکتوبر 2021 17:22

تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کے ساتھ مکالمہ کرکے مسئلے کا پرامن حل نکالا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2021ء) معروف عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ میرا مقتدرہ کے فیصلہ سازوں کومخلصانہ مشورہ ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کے ساتھ براہِ راست مکالمہ کریں اور اس مسئلے کا پرامن حل نکالیں۔ملک پہلے ہی داخلی اور خارجی طور پر بے پناہ مشکلات کا شکار ہے ۔

ایسے میں معمولی سی بے تدبیری منفی نتائج کی حامل ہوسکتی ہے۔بدھ کو جاری اپنے بیان میں مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ وفاقی وزیر مذہبی امور، وزیر داخلہ اور گورنر پنجاب نے ر مضان المبارک کی صبح صادق کو میڈیا کے سامنے تحریری دستخط شدہ معاہدے کا اعلان کیا، اس وقت ان کا دھرنا ختم ہوا اور پھر حکومت نے جو ریاستِ مدینہ کا لیبل لگائے پھرتی ہے، معاہدے کی صریح خلاف ورزی کی،اس کے وزرا جھوٹے ثابت ہوئے ، پولس انتقام پر اترآئی اور تحریک لبیک کے رہنما اب تک جیلوں میں ہیں۔

(جاری ہے)

ظلم کی انتہا یہ ہے کہ اہل سنت کے ایک وقیع ادارے جامعہ محمدیہ غوثیہ ضیا العلوم،صدر راولپنڈی کے ستر سالہ معمر شیخ الحدیث والتفسیر اورمہتمم علامہ پیر سید محمد ضیا الحق شاہ صاحب اور ان کے چاروں عالم صاحبزادگان اورمتعدد علما کو شیڈول IVمیں ڈال رکھا ہے، کیا ان سے ریاست کی سلامتی کو خطرہ ہے۔انہوںنے کہا کہ چھ ماہ انتظار کے بعد ان کے کارکن پھر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

حکومت کے ایسے ہی رویے انتہا پسندی کو جنم دیتے ہیں اور نفرتوں کے بیج بوتے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو ریاست اور دستورِ پاکستان کے وفادار ہیں، مسلح افواج کے حمایتی ہیں ، ان کا جرم فقط محبت رسول اورتحفظِ ناموسِ رسالت ؓہے۔ مقامِ حیرت ہے وزیر اعظم کے بقول تحریک طالبانِ پاکستان کے ساتھ مذاکرات ہورہے ہیں اور وفادارانِ پاکستان کو جیلوں میں رکھا گیا ہے، معلوم ہوا اس نظامِ ریاست وحکومت میں شرافت اورامن پسندی جرم ہے۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ میرا مقتدرہ کے فیصلہ سازوں کومخلصانہ مشورہ ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کے ساتھ براہِ راست مکالمہ کریں اور اس مسئلے کا پرامن حل نکالیں۔وطنِ عزیز پہلے ہی داخلی اور خارجی طور پر بے پناہ مشکلات کا شکار ہے ، معاشی بدحالی اور بے روزگاری انتہا کو پہنچی ہوئی ہے، ایسے میں معمولی سی بے تدبیری منفی نتائج کی حامل ہوسکتی ہے، مکالمے جیلوں میں نہیں ہوتے، ان کی محبوس قیادت کو کسی ریسٹ ہاس میں یکجا کر کے وقار اور احترام کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں