ہمارا ملک کبھی بھی آئین کے مطابق نہیں چلا

ملک میں اگلے 90 دن میں الیکشن ہوجانے چاہئیں ورنہ جتنا انتطار کریں گے حالات اتنے مشکل ہوتے جائیں گے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 22 اکتوبر 2021 10:19

ہمارا ملک کبھی بھی آئین کے مطابق نہیں چلا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 اکتوبر 2021ء) : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آئندہ 90 دنوں میں الیکشن کروانے کی تجویز پیش کر دی ہے، نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں اگلے 90 دن میں الیکشن ہوجانے چاہئیں ورنہ جتنا انتطار کریں گے حالات اتنے مشکل ہوتے جائیں گے، موجودہ غیر آئینی ہائبرڈ نظام مزید نہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک کبھی بھی آئین کے مطابق نہیں چلایا گیا اور یہ مسلم لیگ ن کا ایک ہی بیانیہ ہے کہ ملک کو آئین کے مطابق چلنا چاہئیے۔ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والا پاکستان میں ایک شخص ہے اور اس کا نام نوازشریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدم اعتماد برائے عدم اعتماد کے حق میں نہیں، ہم پنجاب کے بجائے ملک میں تبدیلی کے خواہش مند ہے مگر یہ کام ایک شفاف الیکشن کی صورت میں ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ ملک میں ہورہا ہے اس کی وجہ 2018 کی الیکشن چوری ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کا ڈالر کی قیمت کے حوالے بیان شرمناک ہے اس شخص کو تو نوکری سے نکال دینا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ان سے غلطی ہوئی ہے تو ان کو معافی مانگنی چاہئیے۔ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت پر بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہرچیز جو عام لوگ استعمال کررہے ہیں اس میں ڈالر کا عمل دخل ہوتا ہے۔

تیل، بجلی، دال سمیت اب تو گندم تک ہم امپورٹ کرتے ہیں۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک میں احتساب کہاں ہے چیئرمین نیب میں ذرہ برابر شرم ہوتی تو نوکری ختم ہوتے ہی گھر چلے جاتے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری سے متعلق بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کون ہیں اس سے عام آدمی کی زندگی پر کوئی براہ راست فرق نہیں پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی ایک سول ادارہ کو ہیڈ کرتے ہیں اور کچھ معاملات میں وزیراعظم اور کچھ میں آرمی چیف کو رپورٹ کرتے ہیں۔ شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ روایت بن گئی ہے کہ اس کے سلیکشن کے لیے 3 ناموں کی سمری وزیراعظم کو پیش کی جاتی ہے اور کسی ایک نام کا سلیکشن اکثر آرمی چیف اور وزیراعظم ملاقات میں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر جو اصل خرابی ہوئی وہ معاملے کا پبلک ڈومین میں آنا تھا جس سے حکومت، فوج اور معیشت سب کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب پیج آئین کا ہوتا ہے تو پھر کوئی مسئلہ نہیں ہوتا ملک ذاتی تعلقات پر نہیں آئین پر چلتا ہے۔ حساس مسئلے پر 11 وزیروں نے مختلف بیانات دے کر تماشہ کھڑا کیا۔