سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و فنی تربیت کا ایچ ای سی کی طرف سے کمیٹی شفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے پر شدید برہمی کااظہار

کمیٹی سفارشات پر جلد عمل درآمد کرکے رپورٹ کمیٹی کو دی جائے، ٹیکنالوجسٹ کا ایکوولینس سرٹیفکیٹ بحال کیا جائے ، سیکرٹری تعلیم کمیٹی کا ریسرچ جرنلز کامعیار پر تحفظات کااظہار،گذشتہ تین سال کے یونیورسٹیوں کے ریسرچ جرنلز کا جائزہ لینے کیلئے سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ

جمعہ 22 اکتوبر 2021 16:38

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و فنی تربیت کا ایچ ای سی کی طرف ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و فنی تربیت نے ایچ ای سی کی طرف سے کمیٹی شفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ کمیٹی سفارشات پر جلد عمل درآمد کرکے رپورٹ کمیٹی کو دی جائے، ٹیکنالوجسٹ کا ایکوولینس سرٹیفکیٹ بحال کیا جائے جبکہ کمیٹی نے ریسرچ جرنلز کامعیار پر تحفظات کااظہارکرتے ہوئے گذشتہ تین سال کے یونیورسٹیوں کے ریسرچ جرنلز کا جائزہ لینے کیلئے سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا، حکام نے بتایا ہے کہ ملک کی پانچ بڑی جامعات میں سے دو جن میں یونیورسٹی آف پشاور اوریونیورسٹی آف بلوچستان فنڈز کی عدم دستیابی کے سبب وینٹی لیٹر پر ہیں۔

بلوچستان یونیورسٹی کو اس وقت 565ملین جبکہ جامعہ پشاور کا سالانہ خسارہ 745 ملین ہے،جامعہ بلوچستان کی لیبز برسوں سے بند پڑی ہیں یونیورسٹی کے پاس لیب کیلئے کیمیکل خریدنے کا بھی بجٹ موجود نہیں،پشاور یونیورسٹی کا سالانہ مجموعی بجٹ ایک ارب ستر کروڑ ہے جس میں ایک ارب روپے فقط پینشنز کی ادائیگیوں میں صرف ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر یونیورسٹی آف پنجاب نے کمیٹی کو بتایا کہ جامعہ کا مالی سال 2020-21کا مجموعی بجٹ بشمو ل سپلیمنٹری گرانٹ7ارب 45کروڑ ہے جبکہ اسی برس کا جامعہ کا مجموعی خرچہ 8ارب 61کروڑ ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے جامعہ کو 2ارب 90کروڑ روپے گرانٹ دی گئی ہے جبکہ بقیہ اخراجات جن کی مجموعی مالیت 4ارب 53کروڑ ہے جامعہ اپنے ریسورسز سے اکھٹا کرتی ہے۔

جامعہ کا سالانہ 1ارب 16 کروڑ روپے خسارے کا سامنا ہے،جامعہ کراچی سمیت قائد اعظم یونیورسٹی کو بھی فنڈز کی کمی سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے قائد اعظم یونیورسٹی کی 600ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ جمایا جا چکا ہے۔پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاق اور صوبوں کی طرف سے ہر سال سالانہ بجٹ میں تنخواہوں میں اضافہ کا اعلان تو کر دیا جاتا ہے لیکن ایچ ای سی کی طرف سے جامعات کیلئے ریکننگ گرانٹ میں تنخواہوں میں اضافہ کے حکومتی اعلان کا حصہ نہیں دیا جاتا جس کے سبب پبلک سیکٹر جامعات کا خسارہ روز بروز بڑھ رہا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو پبلک سیکٹر یونیورسٹی آ ف بلوچستان اور یونیورسٹی آف پشاور کو ترجیحی بنیادوں پر مالی تعاون کی فراہمی یقینی بنانے سمیت ہر سال حکومتوں کی طرف سے تنخواہوں میں اعلان کردہ اضافہ کے برابر ریکننگ گرانٹ میں اضافہ کرنے کی سفارش کرتے سمیت پنجاب یونیورسٹی، جامعہ کراچی،قائد اعظم یونیورسٹی،یونیورسٹی آف بلوچستان اور پشاور یونیورسٹی کی طرف سے گزشتہ تین برسوں میں شائع کردہ ریسرچ جنرلز کے جائزہ کیلئے سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایچ ای سی کی طرف سے فنڈز ایلو کیشن کے ایجنڈے پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن شائستہ سہیل نے بتایا کہ کمیشن پبلک سیکٹر جامعات کو ریکرنگ فنڈ کے علاوہ پرفارمنس پر ڈیویلپمنٹ فنڈز دیتا ہ۔روان برس وفاقی بجٹ میں ایچ ای سی کو پبلک سیکٹر جامعات کے ریکرنگ کیلئے سپلیمنٹری گرنٹ ملا کل 68 ارب روپے کی ایلوکیشن کی گئی ہے۔جس میں سے کمیشن نے پبلک سیکٹر جامعات اور ہائر ایجوکیشن اینسٹی ٹیوشنز کو تنخواہوں کی مد میں 55ارب سے زائد ادا کئے ہیں۔

کمیشن کے اپنے ملازمین کا ریکرنگ بجٹ 870ملین روپے سالانہ ہے۔کمیٹی نے ٹیکنالوجسٹ سٹریکچر بابت گزشتہ کا جاری کردہ نوٹیفکیشن تا حال کینسل نہ کرنے پر برہمی کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن آئندہ اجلاس میں بتائیں کہ ایچ ای سی نے کمیٹی کی طرف سے پاس کردہ ریکمنڈینش پر تا حال عمل رآمد کیوں نہیں کیا۔اس موقع پر نیشنل ٹیکنالوجسٹ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر امتیاز گیلانی نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل ٹیکنالوجسٹ کونسل نے ٹیکنالوجسٹ کے سروس سٹریکچر کو ڈرافٹ تیار کر لیا ہے۔

کمیٹی نے ایک موقع پر نیشنل کریکولم کونسل کے مقرر 400ممبران کی اہلیت پر سوال اتھاتے ہوئے وزارت تعلیم سے این سی سی کے ممبران کے کوائف بھی طلب کر لئے ہیں۔کمیٹی اجلاس میں ممبران کمیٹی سینیٹر رخسانہ زبیری،فوزیہ ارشد،فلک ناز،جام مھتاب حسین داہڑ اور مشتاق حماد خان کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن وجیہہ اکرم، سیکرٹری ایجوکیشن فرح حامد خان،ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی شائستہ سہیل، چیئر مین نینشنل ٹیکنالوجسٹ کونسل ڈاکٹر امتیاز گیلانی سمیت یونیورسٹی آف کراچی،پنجاب،پشاور ،بلوچستان ،پشاور اور قائد اعظم یونویرسٹی کے وائس چانسلر نے شرکت کی۔