تاجر برادری نے مہنگائی پر قابو نہ پانے کی صورت میں اپوزیشن کی احتجاجی تحریک کا حصہ بننے کی وارننگ دے دی

حکومت اپنی معاشی پالیسیوں کو درست کرے اور تاجروں کو ریلیف دے،حکومت خود گھر جائے گی یا ہم بھیجیں ، فیصلہ وہ خود کر لے: تاجر برادری

جمعہ 22 اکتوبر 2021 20:16

تاجر برادری نے مہنگائی پر قابو نہ پانے کی صورت میں اپوزیشن کی احتجاجی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2021ء) کراچی کے تاجروں نے واضح کیا ہے کہ اگر حکومت نے مہنگائی کو کنٹرول نہ کیا ، پٹرولیم اور ڈالر کی قیمتوں میں کمی نہیں کی تو بزنس کمیونٹی اپوزیشن کی احتجاجی تحریک میں شامل ہو جائے گی ۔ جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ حکومت اپنی معاشی پالیسیوں کو درست کرے اور تاجروں کو ریلیف دے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حکومت خود گھر جائے گی یا ہم بھیجیں ، فیصلہ وہ خود کر لے ۔

وسیم اختر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی معاشی پالیسیوں کا ملبہ اتحادیوں اور عوام پر گر رہا ہے ۔ اس صورت حال پر ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ۔ کراچی میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ شہر قائد کے عوام کے لیے ایٹم بم ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار تنظیم ایم کیو ایم پاکستان بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی کنوینر وسیم اختر ، سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ اور دیگر نے عسکری لان میں سندھ تاجر اتحاد کی جانب سے نیو جوبلی مارکیٹ کی افتتاحی تقریب اور محفل میلاد کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر سندھ تاجر اتحاد کے ترجمان اسماعیل لالپوریہ ، سنی تحریک (سلیم قادری گروپ) کے سربراہ بلال سلیم قادری اور دیگر بھی موجود تھے ۔ سربراہ تنظیم ایم کیو ایم پاکستان بحالی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج ملک میں قومی قیادت کا فقدان ہے ۔ سب جماعتوں کو مل کر ملکی مسائل کے حل کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی ۔ موجودہ حکومت خود جائے گی یا اسے بھیجا جائے ۔

یہ وہ خود طے کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی عروج پر ہے ۔ صرف چار ماہمیں 35 فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے ۔ یہ اس حکومت کی نااہلی ہے کہ آج وہ عوام سے روٹی چھین رہی ہے ۔ مڈل کلاس طبقے کا جینا دوبھر ہو گیا ہے ۔ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت بلدیاتی اختیارات منتقل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے ۔ ملک میں تاجروں کا کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی کے باعث فیصلوں کے باعث عوام کو مشکلات ہیں ۔ نسلا ٹاور اور الہ دین پارک کے معاملے پر انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے ۔ اس بات کی تحقیقات کرائی جائیں کہ انہیں آباد کرنے کے لیے کس نے حکم دیا ۔ انہوںنے کہا کہ یہاں تو ایک دن میں حکم آتا ہے اور دوسرے دن میں کارروائی شروع ہو جاتی ہے ۔ اس معاملے پر سوچنے کی ضرورت ہے ۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی کنوینئر اور سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ جب میں میئر کراچی تھا تو سپریم کورٹ کے احکامات پر نالوں اور فٹ پاتھوں پر قائم دکانوں کو توڑا گیا ۔ تاہم انہیں متبادل دیا گیا ۔ لیکن میری میئر کراچی کی مدت ختم ہونے کے بعد توڑی جانے والی دکانوں کو اب متبادل نہیں دیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ متاثرہ دکانداروں کو متبادل فراہم کریں ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو کراچی سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ سندھ حکومت کراچی دشمنی پر اتری ہوئی ہے ۔ کراچی سندھ کو 95 فیصد اور وفاق کو 70 فیصد ریونیو دیتا ہے ۔ کراچی پورے ملک کو پالتا ہے ۔ لیکن کراچی کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دیتا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا ہو رہا ہے ۔ پی ٹی آئی کی معاشی پالیسیوں کا ملبہ ہم پر اور عوام پر گر رہا ہے ۔

عوام مہنگائی کے بارے میں ہم سے سوال کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپی75 پیسے اضافہ کراچی کے لیے ایٹم بم ہے ۔ کیا سب کچھ کراچی سے وصول کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ۔ا نہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا کل اجلاس ہے ۔ اس میں ہم موجودہ مہنگائی کی صورت حال پر اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم بھی سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ کی جانب سے جوبلی مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں کو متبادل دینا اچھا اقدام ہے ۔ یہ قدم حکومت سندھ کو اٹھانا چاہئے تھا ۔ لیکن افسوس سندھ حکومت کراچی کے لیے کچھ نہیں کر رہی ہے ۔ سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ نے کہا کہ اگر حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی نہیں کی اور مہنگائی کو کنٹرول نہیں کیا ، ڈالر کے اضافے کو نہیں روکا تو تاجر اپوزیشن کی احتجاجی تحریک میں شامل ہو جائیں گے ۔

جوبلی مارکیٹ کی دکانیں ختم ہونے کے باعث سیکڑوں لوگ بے روزگار ہوئے ۔ حکومت نے ان دکانداروں کو متبادل دکانیں نہیں دیں ۔ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت ان دکانداروں کو صرف ایڈوانس پر دکانیں دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ یہ کام حکومت کو کرنا چاہئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی کا طوفان ہے ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے ۔ ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے ۔ عوام غریب سے غریب تر ہوتی جا رہی ہے ۔ حکومت صرف اپنے خزانے بھر رہی ہے ۔ آج مہنگائی پر اپوزیشن سراپا احتجاج ہے ۔