اپوزیشن کی (ق)لیگ سے حکومتی اتحاد چھوڑنےاور انتخابی بل کی حمایت نہ کرنے کی درخواست

مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی ق لیگی وفد سے ملاقات، دونوں جانب سے تعاون کیلئے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 11 نومبر 2021 16:43

اپوزیشن کی (ق)لیگ سے حکومتی اتحاد چھوڑنےاور انتخابی بل کی حمایت نہ کرنے ..
اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 نومبر2021ء) اپوزیشن جماعتوں نے مسلم لیگ(ق) سے حکومتی اتحاد سے الگ ہونے کی درخواست کردی، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے وفد نے ق لیگی قیادت کو انتخابی اصلاحات بل کی حمایت نہ کرنے کا بھی اصرار کیا، ق لیگی قیادت اور اپوزیشن نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ ذرائع ہم نیوز کے مطابق  مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سمیت دیگر اہوزیشن رہنماؤں خواجہ سعد رفیق ،خورشید شاہ اور شاہدہ اخترعلی ودیگر نے ق لیگ کے وفد سے ملاقات کی۔

اپوزیشن رہنماؤں نے ق لیگ قیادت سے انتخابی اصلاحات بل کی حمایت نہ کرنے کی درخواست کی۔ اپوزیشن نے ق لیگ سے یہ درخواست بھی کی کہ مسلم لیگ ق کو حکومتی اتحاد سے الگ ہو جانا چاہیے۔ بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ق نے پارٹی میں مشاورت کے بغیر انتخابی اصلاحاتی بل کی حمایت سے انکار کیا۔

(جاری ہے)

دونوں جانب سے تعاون کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

واضح رہے گزشتہ روز مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ق لیگ حکومت کی اتحادی جماعت ہے، وزیراعظم سے ای وی ایم سمیت تمام معاملات پر بات چیت ہوئی، وزیراعظم کو کہا کہ ہم سے مشاورت کریں جو آج تک نہیں ہوئی،3 سال سے وفاقی وزیر ہوں وزیراعظم کوئی مشاورت نہیں کرتے، وزیراعظم باقی وزرا سے بھی مشاورت کرتے ہیں لیکن ہم سے کیوں نہیں؟ رہنما مسلم لیگ ق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے صرف اسمبلی میں ملاقات ہوتی ہے، ن لیگ سے ہماری کوئی ملاقات نہیں ہوئی، مونس الہٰی نے بلاول بھٹو سے پانی سے متعلق امور پر ملاقات کی، یا پھر خورشید شاہ سے کل ملاقات اس لیے کی کہ وہ جیل سے رہا ہوکر آئے ہیں۔

اگرحکومت گرے گی تو ہم بھی گریں گے کیونکہ اتحادی ہیں۔ طارق بشیر چیمہ آج تک حکومت کے ایک بل کی بھی مخالفت نہیں کی، اس پر بھی سی ای سی کا اجلاس بلائیں گے جس میں مشاورت کی جائے گی، اجلاس میں ای وی ایم سمیت تمام معاملات پر مشاورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن قریب آرہے ہیں ہمیں بھی سیاسی فیصلے کرنے ہیں، عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں کیونکہ انتخابات قریب ہیں۔