وزارت خزانہ کی کورونا پیکج میں40 ارب روپے کی بےضابطگیوں سے متعلق وضاحت

کورونا اخراجات کی آڈٹ رپورٹ آئی ایم ایف بینچ مارک کا حصہ ہے، آئی ایم ایف نے گزشتہ سال 1.4 ارب ڈالر کی ہنگامی فنانسنگ کی تھی۔ وزارت خزانہ کا بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 27 نومبر 2021 19:23

وزارت خزانہ کی کورونا پیکج میں40 ارب روپے کی بےضابطگیوں سے متعلق وضاحت
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 نومبر 2021ء) وفاقی وزارت خزانہ نے کورونا پیکج میں 40 ارب روپے کی بےضابطگیوں سے متعلق وضاحتی بیان میں کہا کہ کورونا اخراجات کی آڈٹ رپورٹ آئی ایم ایف بینچ مارک کا حصہ ہے، آئی ایم ایف نے گزشتہ سال 1.4 ارب ڈالر کی ہنگامی فنانسنگ کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے کورونا پیکج میں 40 ارب روپے کی بےضابطگیوں سے متعلق وضاحت جاری کی ہے۔

جس میں کہا کہ کورونا اخراجات کی آڈٹ رپورٹ آئی ایم ایف بینچ مارک کا حصہ ہے، آئی ایم ایف نے گزشتہ سال 1.4 ارب ڈالر کی ہنگامی فنانسنگ کی تھی، آڈیٹر جنرل پاکستان نے کورونا سے متعلق اخراجات کا خصوصی آڈٹ کیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ معاشی جائزے میں بھی رپورٹ پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

(جاری ہے)

یاد رہے رواں سال 11ستمبر کو کورونا سے بچاؤ کے سامان کی خریداری میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ این ڈی ایم اے میں ایک سال کے دوران 78 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، آڈٹ رپورٹ میں حفاظتی سوٹ ، ماسک اور دیگر اشیاء کی خریداری میں شفافیت کا طریقہ نہیں اپنایا گیا، کورونا کے حفاظتی سوٹ مہنگے داموں خریدنے سے 8 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، غیررجسٹرڈ کمپنیوں سے 26 کروڑ 45 لاکھ روپے کا سامان خریدا گیا،تھرمل باڈی اسکینرز کی خریداری میں بھی بے ضابطگیاں ہوئیں۔

برطانیہ سے مائیکرون اسپریئر کی خریدار ی میں 17 کروڑ روپے سے زائد کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔دوسری جانب کورونا کی ایک اور نئی قسم سامنے آگئی ہے،جس کو عالمی ادارہ صحت نے معاملہ تشویش ناک قرار دیا ہے، عالمی ادارہ صحت نے جنوبی افریقہ میں پائے گئے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ کو ’اومی کرون‘ کا نام دے دیا ہے۔ وائرس کے نئے قسم کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر مختلف ممالک نے افریکی ممالک سے آنیوالی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔