سقوط ڈھاکا کی بڑی وجہ جمہوری حقوق نہ دینا ہے ،اگر ووٹ کو عزت نہیں دیں گے تو آگے نہیں بڑھ پائیں گے،مسلم لیگ (ن)

حمود الرحمان کمیشن رپورٹ میں جن غلطیوں کی نشاندہی کی گئی اس سے سبق سیکھنا ہوگا، جو ملک آئین کے مطابق نہیں چلتا وہ کبھی ترقی نہیں کرتا،جمہوریت کے بغیر ملک نہیں چلتے ،آئین کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی،ریاست کو عوام کا حق تسلیم کرنا ہو گا ،ہمیں باہمی اختلافات ختم کرکے پاکستان بچانے کیلئے اتحاد و اتفاق کا ماحول پیدا کرنا چاہیے، راجہ ظفر الحق ، احسن اقبال

جمعرات 16 دسمبر 2021 17:53

سقوط ڈھاکا کی بڑی وجہ جمہوری حقوق نہ دینا ہے ،اگر ووٹ کو عزت نہیں دیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2021ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ سقوط ڈھاکا کی بڑی وجہ جمہوری حقوق نہ دینا ہے ،اگر ووٹ کو عزت نہیں دیں گے تو آگے نہیں بڑھ پائیں گے،حمود الرحمان کمیشن رپورٹ میں جن غلطیوں کی نشاندہی کی گئی اس سے سبق سیکھنا ہوگا، جو ملک آئین کے مطابق نہیں چلتا وہ کبھی ترقی نہیں کرتا،جمہوریت کے بغیر ملک نہیں چلتے ،آئین کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی،ریاست کو عوام کا حق تسلیم کرنا ہو گا ،ہمیں باہمی اختلافات ختم کرکے پاکستان بچانے کیلئے اتحاد و اتفاق کا ماحول پیدا کرنا چاہیے۔

جمعرات کو مسلم لیگ (ن )کے زیر اہتمام ’’سقوط ڈھاکہ پچاس سال مکمل، اسباب اور ہم نے کیا سیکھا ‘‘کے عنوان سے سیمینار منعقد کیا گیا جس میں سینئر رہنما راجہ ظفرالحق، سرتاج عزیز، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی اور عرفان صدیقی شریک تھے ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری جنرل مسلم لیگ (ن) احسن اقبال نے کہاکہ آج کا دن مسلم لیگ کیلئے بہت اہم ہے،قائد اعظم کی قیادت میں مسلم لیگ نے مشرقی اور مغربی پاکستان ہر مشتمل ریاست قائم کی تھی۔

انہوںنے کہاکہ ہم اس ریاست کو دولخت ہوتے دیکھ چکے ہیں،مسلم لیگ کا مقدمہ یہ ہے کہ جو پاکستان قائد اعظم کی قیادت میں حاصل کیا گیا وہ کس نے دولخت کیا، کون ذمہ دار ہی ڈھاکہ میں ہاکستان مسلم لیگ کی داغ بیل رکھی گئی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی تقسیم کی بنیاد اس وقت ڈل گئی جب ایوب خان نے ہوس اقتدار میں مارشل لا لگادیا۔ انہوںنے کہاکہ فروری 1959 میں الیکشن ہوجاتا تو مشرقی و مغربی پاکستان کی قیادت متحد رہتی،شیخ مجیب تب پیدا ہوا جب وہ فاطمہ جناح کا سپاہی بن کر ان کے پیچھے کھڑا ہوتا تھا۔

انہوںنے کہاکہ اس نے دیکھا کہ ریاست نے تو قائد اعظم کی بہن کو حق نہیں دیا۔ انہوںنے کہاکہ زندہ قومیں اپنے ماضی سے سبق سیکھتی ہیں کہ دوبارہ غلطی دہرا کر ٹھوکر نہیں کھانی،آج بھی ہم بچے کھچے پاکستان کے عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں،ورنہ ایسا آلاؤ بن جائیگا جو قابو میں نہیں رہے گا،انہوںنے کہاکہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ میں جن غلطیوں کی نشاندہی کی گئی اس سے سبق سیکھنا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ اے پی ایس پشاور سانحہ کے بچوں کے والدین سے اظہار یکجہتی کرتا ہوں،اس سے سبق سیکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کن جنگ لڑی اور جیتی،ہمیں آئین و قانون کی حکمرانی کا جھنڈا ہمیشہ کیلئے اٹھانا ہوگا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا، بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے تاریخ کو مسخ کردیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ 1971 میں جو حالات تھے آج 2021 میں بھی وہی حالات ہیں،اگر ووٹ کو عزت نہیں دیں گے تو آگے نہیں بڑھ پائیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جو ملک آئین کے مطابق نہیں چلتا وہ کبھی ترقی نہیں کرتا۔ انہوںنے کہاکہ بنگلہ دیش میں جمہوری نظام چلتا رہا، آج بنگلہ دیش ترقی کررہا ہے، جمہوریت کے بغیر ملک نہیں چلتے،آئین کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی، ریاست کو عوام کا حق تسلیم کرنا ہو گا ۔ انہوںنے کہاکہ اے پی ایس، کا واقعہ بھی آج ہی کے روز پیش آیا تھا ،دیکھنا ہو گا کہ آج ہم نے کیا کھایا کیا پایا ۔

انہوںنے کہاکہ تقسیم ہونیوالا گھر ترقی نہیں کر سکتا۔سراج عزیز نے کہاکہ سقوط ڈھاکا کے پانچ چھ عوامل ہیں،پہلی غلطی ایک زبان کو قومی زبان بنایا جانا تھا ،ہم نے انہیں اکثریت کے مطابق نمائندگی نہیں دی،تیسرا المیہ مارشل لاء کی شکل میں آیا ۔ انہوںنے کہاکہ جمہوری عمل چلتا رہتا تو صورتحال مختلف ہوتی ،مارشل لاء میں تمام اقتدار ایوب خان ہاتھ میں تھا، انہوںنے کہاکہ 1965 کی جنگ میں دوری مزید بڑھ گئی تھی ،چھ ماہ کے بعد مجیب کا فارمولا ہمارے سامنے آیا ۔

انہوںنے کہاکہ ایوب خان نے جب اقتدار یحییٰ خان کو دیا تو پرانا فارمولا واپس دیدیا ،ہم نے انہیں اقتدار نہیں دیا تو تحریک شروع ہوگئی ۔ انہوںنے کہاکہ سقوط ڈھاکا کی بڑی وجہ انہیں جمہوری حقوق نہ دینا ہے ،وسائل بھی انہیں نہیں دیئے جارہے تھے،ملازمتوں میں بھی امتیازی رویہ رکھا گیا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ احساس محرومی پیدا ہوجائے تو کچھ لوگ اسکا فائدہ اٹھاتے ہیں،ووٹ کو عزت دینا ہے تو حقوق دینا ہوں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجہ ظفر الحق نے کہاکہ آج بھی حالات ویسے ہی ہیں جیسے 1971 میں تھے،حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پر عمل نہیں کیا گیا،ہم سے الگ ہونے کے بعد بنگلہ دیش نے اپنی معیشت اور دفاع درست کرلیا،بنگلہ دیش سمجھ گیا کہ ہندوستان اس کا دوست نہیں۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی وزیراعظم نے بنگلہ دیش میں کہا کہ ان کا پاکستان کو دولخت کرنے میں ہاتھ تھا،جہاں ہم اپنے دشمنوں کو نہیں بھولے ان دوستوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے جنہوں نے دھوکہ کیا۔

انہوںنے کہاکہ فوجی ایکشن کا جب منصوبہ بنایا گیا تو صاحبزادہ یعقوب خان نے یحییٰ خان کو خط لکھا کہ جو چیز سالوں بعد ہونی ہے ابھی ہوجائیگی۔ انہوںنے کہاکہ ایسی ایسی فاش غلطیاں کی گئیں جن کا کوئی جواز نہیں تھا،آج کے بنگلہ دیش کے حالات کافی تبدیل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر میں 5اگست کے بھارتی اقدامات کے خلاف سب سے بڑا مظاھرہ بنگلہ دیش میں ہوا،پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات بہتر ہونے چاہئیں،بنگلہ دیش میں اس وقت ہمارے لئے بہتر ماحول ہے اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ سانحہ اے پی ایس میں بیدردی کے ساتھ ڈیڑھ سو بچوں کا خون بہایا گیا،پاکستان اب بھی مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مشکلات کی وجہ موجودہ حکومت کی نااہلیاں ہیں،شبر زیدی نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے ہاتھ کٹوالئے ہیں،ہمیں باہمی اختلافات ختم کرکے پاکستان بچانے کے لیے اتحاد و اتفاق کا ماحول پیدا کرنا چاہیے ۔