Live Updates

کالا بلدیاتی قانون نامنظور :دھرنا جاری رہے گا ،ْجماعت اسلامی

وڈیرے اور جاگیردار سندھ کے ہوں یا بلوچستان کے اختیارات منتقل نہیں کرنا چاہتے ،ْ مولانا ہدایت الرحمن جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو کالے بلدیاتی قانون کے خلاف حقیقی جدوجہد کررہی ہے ،حافظ نعیم الرحمن

ہفتہ 1 جنوری 2022 18:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2022ء) جماعت اسلامی صوبہ بلوچستان کے جنرل سکریٹری اور گوادر حق دو تحریک کے مرکزی رہنما مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اہلیان بلوچستان کالے قوانین کا سامنا کررہے ہیں ، جماعت اسلامی بلوچستان کے کارکنان ایک مشن ، حوصلے کے ساتھ اللہ کی رضا کی خاطر جدوجہد کررہے ہیں،وڈیرے اور جاگیردار سندھ کے ہوں یا بلوچستان کے اختیارات کسی طور پر بھی نچلی سطح پر منتقل نہیں کرنا چاہتے ،گزشتہ 70سال سے بلوچستان میں ظالم نواب وڈیروں کی چھتری تلے کرپٹ آفسران نے عوام پر ظلم کیا ہے ،اہلیان بلوچستان کوبنیادی ضروریات میسر نہیں ہے ، علاج و معالجے کے لیے کوئی سرکاری اسپتال میسر نہیں ہے ،لوگ علاج کے لیے کراچی آتے ہیں،کراچی کے اسپتالوں کے باہر فٹ پاتھوں پر بلوچستان سے آئے ہوئے لوگ نظر آئیں گے ۔

(جاری ہے)

گزشتہ کئی سال سے بلوچستان میں خوف کے بادل چھائے ہوئے تھے ،یہ تصور عام تھا کہ اگر حق مانگیں گے انڈیا کے ایجنٹ کا الزام لگا کر لاپتا کردیا جائے گا ،جماعت اسلامی کی تحریک کے نتیجے میں بلوچستان سے خوف کے بادل چھٹ گئے ،جماعت اسلامی چستان سی پیک کی خلاف نہیں ہے ،المیہ ہے کہ ریمنڈ ڈیوس اور کلبھوشن کو عزت دی جاتی ہے لیکن بلوچستا ن کے عوام کو عزت نہیں دی جاتی ۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں بنیادی ضروریات میسر کردیں ،سوائے چیک پوسٹوں کے بلوچوں کو کچھ نہیں دیا گیا ،ہم نے 32دن دھرنا دیا ،16ہزار خواتین ہمارے دھرنے میں شامل تھیں اور الحمداللہ ہم نے اپنے مطالبات منظور کروائے ،میں یقین دلاتا ہوں کہ جماعت اسلامی کراچی کے کارکنان ظالم وڈیروں کے خلاف مل کر جدوجہد کریںگے تو ضرور کامیابی ملے گی ۔آخر میں مولانا ہدایت الرحمن پرجوش نعرے بھی لگائے ۔

امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف قانون واپس لینے تک جاری رہے گا ۔احتجاجی دھرنے کے شرکاء نے مولانا ہدایت الرحمن کے دھرنے میں پہنچنے پر فلک شگاف نعروں اور بلوچی زبان میں خیر مقدمی کلمات سے فقید المثال استقبال کیا۔ دھرنے میں مختلف کوآپریٹیو سوسائٹیز کے متاثرین نے بھی شرکت کی جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔

دھرنے سے پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ ، جنرل سکریٹری نجیب ایوبی ، امیر ضلع غربی مولانا مدثر حسین انصاری ، امیر ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔دھرنے میں وقفے وقفے سے ترانے اور نظمیں پیش کی جاتی رہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت کے غاصبانہ کالے قانون کے خلاف دھرنا جاری رہے گا ،کراچی کو میگامیٹرولیٹن سٹی کا درجہ دیا جائے اور بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے ،سندھ میں 47ہزار سرکاری اسکولز موجود ہیں ،سندھ اسمبلی کے ارکان میں سے سوائے سید عبد الرشید کے کسی کا بچہ بھی ان اسکول میں تعلیم حاصل نہیں کررہا ،کراچی اور سندھ کے عوام کے ٹیکسوں سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں تعلیم نہیں ملتی ،کراچی میں صحت اور تعلیم کے شعبے کا بیڑاغرق ہوگیا ہے ،کراچی کے شہری جماعت اسلامی کی تحریک کا حصہ بنیں اور عظیم جدوجہد میں شامل ہوجائیں،جماعت اسلامی کا دھرنا پوائنٹ اسکورنگ نہیں بلکہ کراچی کے عوام کے حقوق کے لیے حقیقی اور سنجیدہ جدوجہد ہے،ٍایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کالے بلدیاتی قانون کے حوالے سے سوائے ڈرائنگ روم سیاست کے کچھ نہیں کررہی ہیں،مشترکہ جدوجہد کا کہنے والے خود پیپلزپارٹی کے ساتھ وفاقی میں اتحادی ہیں اور کراچی کے وام کو دھوکا دے رہے ہیں۔

جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو کالے بلدیاتی قانون کے خلاف حقیقی جدوجہد کررہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے نئے سال میں تحفے کے طور پر 4روپے کا اضافہ کیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔یہ کس قسم کی مخلوق ہے جنہیں عوام کا کوئی خیال ہی نہیں ہے ،ہر گزرتے دن کے ساتھ مہنگائی میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات