Live Updates

نتھیا گلی میں لگژری ہوٹل کی تعمیر، وزیراعظم عمران خان کے ساتھی کو کنٹریکٹ مل گیا

کانٹریکٹ کا حامل شخص اس آف شور کمپنی کا مالک ہے، جس نے عراق جنگ میں امریکا کو سیکورٹی خدمات فراہم کی تھیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 6 جنوری 2022 13:04

نتھیا گلی میں لگژری ہوٹل کی تعمیر، وزیراعظم عمران خان کے ساتھی کو کنٹریکٹ ..
نتھیا گلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 جنوری 2022ء) : نتھیا گلی میں لگژری ہوٹل تعمیر کرنے کا کنٹریکٹ وزیراعظم عمران خان کے ساتھی اور پی ٹی آئی کے ڈونر کو مل گیا ہے۔ اس حوالے سے قومی اخبار دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کانٹریکٹ کا حامل شخص اس آف شور کمپنی کا مالک ہے۔ عمران خان نے ان کی کمپنی سے چندہ لیا جس کا کاروبار امریکی فورسز کو عراق اور افغانستان میں سکیورٹی گارڈز فراہم کرنا تھا جب کہ عمران خان امریکی جنگ کے ہمیشہ سے مخالف رہے۔

رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ایک ایسے فرد سے پارٹی فنڈنگ وصول کی جو کہ دریشک سکیورٹی سولوشنز ان کارپوریٹڈ نامی آف شور کمپنی کا مالک ہے۔ سکیورٹی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس نے عراق جنگ میں امریکی افواج کو تقریباً 15 ہزار خصوصی غیر جنگی سیکورٹی اہلکار فراہم کیے تھے۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانچ پڑتال کمیٹی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ پارٹی ڈونر ممتاز احمد مسلم نے پی ٹی آئی کو 24 ہزار سے زائد ڈالرز عطیہ کیے تھے، ممتاز مسلم بیرون ہوٹلز کے صدر اور مالک ہیں۔

دوسری جانب دی نیوز کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی حکومت نے بدلے میں اس با اثر ڈونر کو اکتوبر، 2021ء میں نتھیا گلی کے مقام پر لاکھوں ڈالرز کے لگژری ہوٹل کا کانٹریکٹ دیا تھا۔ ممتاز مسلم بیرون ہوٹلز کے صدر اور مالک ہیں، جب کہ ان کی ملکیت میں دریشک سیکورٹی سولوشنز نامی کمپنی بھی ہے جو کہ جنگی علاقوں میں سیکورٹی خدمات فراہم کرتی ہے۔

اس کے علاوہ پنڈورا پیپرز میں شامل 14 آف شور کمپنیوں کی ایک کروڑ 20 لاکھ خفیہ فائلوں میں سے ایک فائل میں ممتاز احمد مسلم کا نام بھی شامل تھا۔ ان میں سے ایک فائل میں ممتاز احمد مسلم کا نام بھی شامل تھا جس کی دریشک سیکورٹی سولوشنز نامی آف شور کمپنی ہے۔ پنڈورا پیپرز دستاویزات میں انکشاف ہوا تھا کہ 6 اگست 2006ء کو ممتاز احمد مسلم نے دریشک سیکورٹی سولوشنز کے نام سے برٹش ورجن آئی لینڈ (بی وی آئی) میں ایک کمپنی بنائی۔

ممتاز احمد مسلم اور امتیاز احمد مسلم کو کمپنی کے افسر اور شیئرہولڈرز کے طور پر ظاہر کیا گیا۔ یہ وہی آف شور کمپنی تھی جو عراق جنگ میں امریکی افواج کو انسانی وسائل فراہم کرتی تھی۔ امتیاز احمد مسلم اس کمپنی کے ایم ڈی بھی تھے جو امریکی افواج کو سیکورٹی خدمات بھی فراہم کرتے تھے۔ دریشک کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق، کمپنی کے قیام کا مقصد لاکھوں ڈالرز کے جاری کانٹریکٹ پر عمل درآمد کروانا تھا۔

تاہم، سیکورٹی ڈویژن اس وقت قائم کیا گیا جب خصوصی غیر جنگی سیکورٹی فورسز کی ضرورت عراق اور افغانستان میں محسوس کی گئی۔ ویب سائٹ کے مطابق، کمپنی نے یوگنڈا، مقدونیہ اور بوسنیا سے 14800 سیکورٹی گارڈز بھرتی کرکے عراق بھجوائے تاکہ عراق میں امریکا کی 36 بیسز پر سیکورٹی فراہم کی جاسکے۔ ممتاز احمد اسلم عمران خان کے قریبی ساتھی بھی ہیں۔

15 اپریل، 2018ء کو انہوں نے عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات بھی کی تھی۔ جس کے بعد وزیراعظم نے انہیں مشیر بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ 26 اپریل، 2018ء کو پی ٹی آئی سربراہ نے ممتاز مسلم کے بطور مشیر تقرری پر دستخط کیے تھے۔ انہیں خصوصی منصوبوں کے چیئرمین کا مشیر بنایا گیا تھا۔ دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ممتاز احمد اسلم کا نام میڈیا پر پی ٹی آئی رہنما کے طور پر اس وقت سامنے آیا تھا جب ایف آئی اے نے ان پاکستانیوں کی فہرست شائع کی تھی جن کی متحدہ عرب امارات میں جائدادیں ہیں۔

حال ہی میں پی ٹی آئی کی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ سامنے آئی جو کہ خیبر پختونخواہ حکومت اور بیرون ہوٹلز کے درمیان ہونے والے معاہدے سے متعلق ہے جس کے تحت نتھیا گلی میں ایک لگژری ہوٹل تعمیر کیا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ معاہدہ ہونے سے قبل ممتاز مسلم نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان سے 16 ستمبر، 2021ء کو ملاقات کی تھی۔

جس کے بعد 20 اکتوبر، 2021ء کو ان کی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوگئے۔ ہوٹل کاروبار سے متعلق ویب سائٹ نے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے متعلق لکھا کہ ممتاز مسلم ہوٹل کے مالک اور سرمایہ کار ہیں۔ ہوٹل کاروبار کے علاوہ ممتاز مسلم کی متحدہ عرب امارات میں ایک سکیورٹی کمپنی بھی ہے۔ قریبی ساتھی کو نتھیا گلی میں لگژری ہوٹل کی تعمیر کا ٹھیکہ دینے پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک جانب عمران خان نہ صرف افغانستان اور عراق کے خلاف امریکی جنگ کی مخالفت کرتے ہیں یا امریکی ڈرون حملوں کے خلاف مارچ کرکے نیٹو سپلائی معطل کرتے ہیں تو دوسری جانب ایسے شخص سے پارٹی فنڈنگ وصول کرتے ہیں جس کی کمپنی نے عراق جنگ میں امریکی افواج کی مدد کی تھی۔ تاہم اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ممتاز مسلم کی سیکورٹی کمپنی سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔

ممتاز مسلم نے ہوٹل کا ٹھیکہ اوپن بڈنگ سے حاصل کیا، انہیں ممتاز مسلم کی سکیورٹی کمپنی سے متعلق کوئی معلومات نہیں۔ کانٹریکٹ دینے سے قبل وزیراعظم عمران خان سے ملاقات سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں خیبر پختونخواہ حکومت نے یہ کانٹریکٹ نہیں دیا بلکہ فوج نے یہ کانٹریکٹ دیا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ممتاز مسلم پی ٹی آئی کے مخلص حمایتی اور سابق پارٹی رکن ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات