کارونجھر پہاڑ کی کٹائی غیرقانونی قرار، مائننگ کیمپس ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کا حکم

ہفتہ 8 جنوری 2022 16:45

تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2022ء) نگرپارکر عدالت نے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کو غیر قانونی قرار دے کر مائننگ کیمپس ہمیشہ کے لیئے ختم کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ یہ پہاڑ تاریخی ورثہ،مقامی لوگوں کی معیشت کا اہم ذریعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے جس کاٹنے سے بڑی تباہی ہوگی۔ سول جج اور جوڈیشل مجسٹریٹ نگرپارکر کرم علی شاہ کی عدالت نے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران متعلقہ انتظامیہ ونجی کمپنیوں کے حکام سے کٹائی کے متعلق قانونی دستاویزات طلب کئے جو کہ پچھلے آرڈرز کے تحت جعلی پائے گئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایک طرف محکمہ معدنیات نے رپورٹ جمع کروائی ہے کہ کارونجھر کی کٹائی کی متعلق لیز کا اجرا 2007سے بند ہے۔

(جاری ہے)

تو دوسری جانب نجی کمپنیاں2011کی لیزیں دکھائی رہی ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ کٹائی غیر قانونی ہے اور متعلقہ محکمہ نے کوئی کارروائی عمل میں لانے کی زحمت تک نہیں کی ہے۔ یہ کام فقط چند بااثر کنٹریکٹر اپنی جیبیں بھرنے کے لیے غیر قانونی طریقے سے کر رہے تھے۔

عدالت نے پیشی کے دوران نجی کمپنیوں کے دلائل و دستاویزات کو مسترد کرتے ہوئے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کو فوری روکنے اور مائننگ کیمپ ختم کرنے کا فیصلہ سنادیا اور آج کے بعد کٹائی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف احکامات نہ ماننے اور غیر قانونی طور گرینائٹ پتھروں کو کاٹنے پر 188پی پی سی کے تحت مقدمہ درج کرنے کے تحریری احکامات بھی جاری کئے۔ عدالت نے جاری کردہ حکم نامہ میں ایس ایس پی تھرپارکر کو حکم دیا کہ ہر ماہ کی 5تاریخ پر عدالت میں رپورٹ جمع کرائی جائے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹس سے صاف ظاہر ہے کہ کارونجھر پہاڑ نہ صرف مقامی لوگوں کا ذریعہ معاش ہے، بلکہ مال مویشیوں، جنگلی حیات کا بھی مسکن ہے۔ کارونجھر پہاڑ کے باعث بارشوں کے دوران علاقوں میں پانی کی سطح بھی مزید بڑھتی ہے، جس سیزراعت سمیت پانی سے وابستہ مقامی آبادی کی مختلف ضروریات پوری ہوتی ہیں، نہ صرف نگرپارکر کے باسی بلکہ دنیا بھر کے لوگ قدیمی، تاریخی اور مذہبی مقامات سے بے انتہا محبت کرتے ہیں جو کہ کارونجھر پہاڑ کے دامن میں واقع ہیں کارونجھر پہاڑ جنگی حالات میں دفاع کا اہم مورچہ بھی ہے،جو کہ پاکستان اور ہندوستان کی بالکل سرحد پر واقع ہے، دیگر علاقوں کی نسبت نگرپارکر کے باسی پہلے ہی بنیادی حقوق سے محروم ہیں، اس کے باوجود بھی مافیاز اس واحد ذریعہ معاش کو برداشت نہیں کر رہی ہیں۔