رینجرز نے 3 عشروں بعد بوائز ہاسٹل کا ایک بلاک جامعہ کراچی کے حوالے کردیا

بلاک کی بحالی کے ساتھ شعبہ امتحانات، انرولمنٹ اور رجسٹریشن کے شعبے کا ریکارڈ منتقل کیا جائے گا،وائس چانسلر جامعہ کراچی

جمعہ 14 جنوری 2022 23:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2022ء) پاکستان رینجرز نے تقریبا 3 دہائیوں بعد جامعہ کراچی کے بوائز ہاسٹل کا ایک بڑا بلاک خالی کردیا ہے اور اسے جامعہ کراچی کی انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔بوائز ہاسٹل کا یہ بلاک جامعہ کراچی کی موجودہ انتظامیہ کی سفارش پر خالی کیا گیا ہے جہاں اب شعبہ امتحانات، شعبہ انرولمنٹ و رجسٹریشن اور اس سے متعلق دیگر سیکشنز اور اس کا ریکارڈ منتقل کیا جارہا ہے۔

یہ بات جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے رینجرز کی جانب سے خالی کیے گئے بوائز ہاسٹل کے دورے کے موقع پر بتائی۔ اس موقع پر لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اختر بلوچ اور جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات ظفر حسین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر خالد عراقی نے کہاکہ ہم نے کچھ ماہ قبل رینجرز کے سیکٹر کمانڈر سے ایک تقریب کے دوران اس معاملے پر بات کی تھی کہ جامعہ کراچی کے قیام کو اب 70 برس سے زائد گزر چکے ہیں اور یونیورسٹی کے پاس موجودہ عمارتوں میں اتنی گنجائش نہیں ہے کہ 70 سال سے موجود انرولمنٹ، رجسٹریشن اور امتحانی ریکارڈ کو مناسب انداز میں رکھا جائے جس سے لاکھوں طلبہ کا دستی ریکارڈ (فائلز)محفوظ رہ سکیں، اس بات سے سیکٹر کمانڈر نے بھی اتفاق کیا تھا اور جامعہ کراچی کی سفارش پر بوائز ہاسٹل کا ایک بڑا بلاک خالی کردیا گیا۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی نے اس بلاک کو انتظامی قبضے میں لینے کے بعد اس میں تعمیر و مرمت اور تزئین و آرائش کا کام تقریبا مکمل کرالیا ہے اور یہاں تقریبا 50 برس یا اس سے بھی زائد پرانی قیمتی لکڑی کی جالیاںکو محفوظ کرکے راہداریوں میں اس کی دوبارہ تنصیب کی جارہی ہے جس کے بعد اصل شکل میں بحالی کے لیے اس پر رنگ کے بجائے پالش کا کام کرایا جائے گا جبکہ انرولمنٹ، رجسٹریشن اور امتحانی ریکارڈ کو محفوظ کرنے کے لیے ہاسٹل کی عمارت کے ساتھ ایک بڑا حال بھی تعمیر کیا گیا ہے جبکہ ہاسٹل کے کمروں میں دفاتر بنائے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ بوائز ہاسٹل آئی بی اے کی عمارت کے بالکل سامنے قائم ہے لہذا آئی بی اے کی سڑک سے ہاسٹل تک طلبہ اور دیگر وزیٹرز کے لیے ایک کشادہ اور پکی راہداری بھی بنائی جائے گی۔جامعہ کراچی میں رینجرز گزشتہ 32 سال سے زائد عرصے سے اس وقت سے موجود ہے جب 9 جولائی 1989 میں دو طلبہ تنظیموں کے مابین جھگڑے کے دوران کم از کم تین طلبہ مارے گئے تھے جس کے بعد جامعہ کراچی دو ہفتوں کے لیے بند کردی گئی تھی جبکہ اس وقت کی سندھ حکومت نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کی خدمات لے لی تھیں۔