)پاکستان بچانے کا واحد حل یہی ہے کہ سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعہ آپس کے اختلافات کو ختم کیا جائے ، ملک محمد بوستان

اس وقت ملک میں سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ روپیہ مضبوط کیا جائے،لوگوں نے گزشتہ20تا25سالوں سے فری مارکیٹ سے ڈالر خرید کر گھروں میں رکھے ہوئے ہیں اورلوگ یہ ڈالر فروخت بھی کرنا چاہتے ہیں مگر اسٹیٹ بینک نے یہ پابندی عائد کررکھی ہے : چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن

جمعہ 13 مئی 2022 22:28

)پاکستان بچانے کا واحد حل یہی ہے کہ سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعہ آپس کے اختلافات ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2022ء) چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک محمدبوستان نے کہا ہے کہ پاکستان بچانے کا واحد حل یہی ہے کہ سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعہ آپس کے اختلافات کو ختم کیا جائے ،اس وقت ملک میں سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ روپیہ مضبوط کیا جائے،لوگوں نے گزشتہ20تا25سالوں سے فری مارکیٹ سے ڈالر خرید کر گھروں میں رکھے ہوئے ہیں اورلوگ یہ ڈالر فروخت بھی کرنا چاہتے ہیں مگر اسٹیٹ بینک نے یہ پابندی عائد کررکھی ہے کہ بغیر شناختی کارڈ کے کسی سے ایک ڈالربھی نہ خریدا جائے، 1993کا اسٹیٹ بینک کا ایک سرکلر موجود ہے جس کے تحت بغیرکسی روک تھام کے لوگوں کو ڈالر فروخت کرنے کی اجازت دی جائے تو اربوں ڈالرز سسٹم میں لاسکتے ہیں اور میں نے مفتاح اسماعیل کو تجویز دی ہے کہ ایف بی آر کو قابو میں رکھ کرلوگوں کو ڈالر مارکیٹ میں لانے کی اجازت دی جائے ۔

(جاری ہے)

میڈیا سے گفتگو میں ملک محمدبوستان نے کہا کہسیاسی اختلاف الگ رکھ کر معاشی مضبوطی کیلئے ایک معاہدہ کرلیا جائے لیکن محاذآرائی کی وجہ سے چارٹرڈ آف اکنامی پر کام نہیں ہوسکا ہے،پاکستان بچانے کا واحد حل یہی ہے کہ سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعہ آپس کے اختلافات کو ختم کیا جائے،ملک میں اس وقت غیرمستحکم صورتحال ہے،جولوگ پہلے اقتدار میں تھے جن میں سیاستدان، بیورو کریسی سمیت اہم افراد اپنی جائیدادیں فروخت کرکے بیرون ممالک جانے کی کوششوں میں ہیں اوراپنا پیسہ شفٹ کرنے کے چکروں میں ہیں،دوسری جانب عام لوگ جنہوں نے پراپرٹی میں پیسہ لگایا ہوا تھا وہ بھی اپنی پراپرٹی فروخت کررہے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ نہ بڑھنے اور امپورٹ بڑھنے سے ملکی تجارتی خسارہ خوفناک حد تک بڑھ رہا ہے جس سے روپیہ دبائو میں ہے، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری واپس لانے کیلئے ملک میں امن وامان ضروری ہے اور کراچی میں حالیہ دودھماکوں سے بھی سرمایہ کاری کی کوششوں کو دھچکہ لگا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈھائی ارب ڈالرکا قیمتی زرمبادلہ فیول اور گیس کی امپورٹ پر خرچ ہور ہا ہے جبکہ کروڑوں روپے کی قیمتی گاڑیوں کی درآمدہورہی ہیں ،بجلی فرنس آئل ،پیٹرول اور ڈیزل پر بنانے کے بجائے ہائیڈرو پاور سے بجلی بنانے کی ضرورت ہے ، ہم 57فیصد بجلی ہائیڈرو پر بنا سکتے ہیں جو ایک روپے فی یونٹ پڑتی ہے۔

ملک بوستان نے کہا کہ اسحاق ڈار کے حکومت میں آجانے سے ڈالر کی قدر میں کمی کے سوال پر کہا کہ جب1998میں پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کیا تھا اس وقت ڈالر 44روپے سے بڑھ کر68روپے تک چلا گیا تھالیکن جب اسحاق ڈار کو وزیرخزانہ بنایا گیا تو وہ ڈالر کودوبارہ54تک لے کر آئے تھے اور جب وہ2013میں حکومت میں آئے تو انہوں نے ڈالر کو114سے کم کرکی98تک لانے کی کوششیں کیں اب اگر اسحاق ڈار ڈالر کو160روپے پر لانے کا دعویٰ کررہے ہیں تو یقیناً ان کے پاس کوئی نہ کوئی پلاننگ ہوگی،اسحاق ڈار نے ہمیشہ وزیرخزانہ کی حیثیت سے نہ صرف ہمارے ساتھ میٹنگز کیں بلکہ ہماری تجاویز پر عمل بھی کیا جبکہ مفتاح اسماعیل بھی ہم سے مسلسل رابطے میں ہیں اور انکا بھی کہنا یہی ہے کہ ڈالر کو قابومیں کرنا ضروری ہے تاکہ مہنگائی کم ہوسکی