Live Updates

سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذکرات نہ ہوسکے

اعلی عدالت کے احکامات کی روشنی میں ہم نے کمیٹی تشکیل دی تھی لیکن ان کی غیرسنجیدگی دیکھیں حکومتی ٹیم مذاکرات کے لیے نہیں پہنچی ہے.تحریک انصاف کے راہنما بابر اعوان کی صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 25 مئی 2022 23:42

سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذکرات ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 مئی ۔2022 ) سپریم کورٹ کے حکم پر تحریک انصاف اور حکومتی جماعت کے مذکرات نہیں ہوئے آج جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا کو ہراساں کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی، بینچ کے دیگر دو ججوں میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی شامل تھے.

سپریم کورٹ میں وقفے کے بعد سوا پانچ بجے سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے مزید وقت دینے کی استدعا کی جس کو عدالت نے منظور کی جس کے بعد اٹارنی جنرل وزیر اعظم سے ہدایات لے کر دوبارہ عدالت پہنچ گئے آج سماعت کے دوران عدالت نے کئی بار وقفہ لیا گیا .

(جاری ہے)

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو سری نگر ہائی وے کی ایک لین میں احتجاج کی اجازت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ٹریفک میں خلل نہیں آنا چاہیے معززعدالت نے گرفتار وکلاءاور سیاسی کارکنوں کو بھی فوری رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے.

سپریم کورٹ نے حکومت اور تحریک انصاف کو حکم دیا تھاکہ فریقین آج رات دس بجے ملاقات کرکے معاملات کو مذکرات کے ذریعے طے کرنے کی کوشش کریں بتایا گیا ہے کہ مذکرات کے لیے قریقین کے درمیان چیف کمشنر اسلام آباد کے دفترپر اتفاق ہوا ہے حکومتی کمیٹی میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی‘وفاقی وزیرقانون اعظم تارڑ‘ایازصادق‘فیصل سبزواری اور مولانا اسعد محمود جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان‘فیصل چوہدری‘عامر کیانی اور علی نوازاعوان کے نام سامنے آئے تھے.

تحریک انصاف کے راہنما اور ماہر قانون بابر اعوان نے دعوی کیا کہ حکومتی ٹیم مذاکرات کے لیے نہیں مقررہ وقت پر چیف کمشنر آفس نہیں پہنچی لہذا ہم انتظار کے بعد اب ہم واپس جارہے ہیں اور کل سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروادیں گے. اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ہم نے کمیٹی تشکیل دی تھی لیکن ان کی غیرسنجیدگی دیکھیں حکومتی ٹیم ابھی تک مذاکرات کے لیے نہیں پہنچی ہے.

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 4 ارکان پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی دو ارکان اس وقت موجود ہیں عامر کیانی اور علی نواز اعوان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے یہ کمیٹی ارکان کو چھوڑتے تاکہ ان سے مذاکرات کرتے. بابر اعوان نے کہا کہ مریم نواز نے پریس کانفرنس میں کہا ہم ادھرادھرچھپتے ہیں لیکن مریم نواز اوران کی جماعت تو سپریم کورٹ پرحملہ کرنے والی ہے ان کی جماعت تو اداروں پر تنقید اورطعنہ زنی کرتی ہے .

واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تحریک انصاف کو ایچ نائن میں احتجاج کی اجازت دی اور حکومت کو ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان گراﺅنڈ میں جلسہ گاہ فراہم کرنے کا حکم دیا تھااور حکومت کو رات 10 بجے تک پی ٹی آئی جلسے کے لیے ہر ممکن سیکورٹی اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس حوالے سے معاملات طے کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن کو رات 10 بجے ملاقات کرنے کا حکم دیا تھا.

سپریم کورٹ نے ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی کے گرفتار تمام کارکنوں کو بھی رہا کرنے کا حکم دیا تھا جب کہ گرفتار وکلا کے حوالے سے کہا ہے کہ جن وکلا پر کوئی سنگین الزام نہیں انہیں فوری رہا کیا جائے سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے روکتے ہوئے حکومت کو گھروں اور دفاتر پر چھاپوں سے بھی روک دیا تھا اور چادر اور چار دیواری کا تقدس یقینی بنانے کا حکم دیا تھا.
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات