لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2022ء) خاتون پائلٹ کیپٹن شہناز لغاری پہلی پاکستانی باحجاب خاتون کیپٹن پائلٹ ہیں جنہوں نے نقاب پہن کر ہوائی جہاز اڑایا۔ اس کارنامے پر ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ
ریکارڈ میں درج کیا گیا۔ شہناز لغاری کا تعلق ڈیرہ غازی خان چوٹی بالا کے ایک معروف قبیلہ لغاری سے ہے۔ شہناز لغاری کا تعلق ایک پڑھے لکھے خاندان سے ہے ان کے والد انجینئر تھے۔
شہناز لغاری نے
ملتان سے (بی ایس سی) کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں فلائنگ کیلئے انہوں نے (پی پی ایل) اور (سی پی ایل) کا کورس مکمل کیا۔ اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیپٹن پائلٹ شہناز لغاری نے کہا کہ وطن ہے تو سب کچھ ہے۔ اللہ تعالی نے ہمیں ایک آزاد وطن میں پیدا کیا۔ مجھے بچپن سے ہی آسمان کی بلندیوں کو چھونے کا شوق تھا جو کہ میری والدہ محترمہ کی بدولت پورا ہوا۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی میں جب نے پائلٹ کا کورس کیا تو عورتوں کیلئے نوکری ممنوع تھی اور جب میں
پاکستان پائلٹ ایسوسی ایشن کی چیئرپرسن بنی تو میں نے عورتوں کے لئے کوشش کی جس پر نوکری سے نکالنے کی
دھمکی دی گئی۔ لیکن میں نے اللہ تعالی پر بھروسہ رکھا اور اپنے مشن کو جاری رکھا ۔بعد ازاں ان کی کوششوں کے نتیجہ میں حکومت نے عورتوں کے جہاز اڑانے پر پابندی ختم کر دی۔
90 کی دہائی تک
پی آئی اے کے لئے زیادہ تر پائلٹ غیر ملکی ہوتے تھے جس کی وجہ سے
پاکستان کے مرد پائلٹ بھی نوکری کرنے سے قاصر تھے۔ شہناز لغاری نے کہا کہ
پاکستان کے پائلٹ ذہین ہیں وہ بمپ ایئر (ہوا کے ٹکرائو) میں بھی فلائنگ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
پاکستان ایئر لائن کیلئے نئے جہازوں کی طرف توجہ دینی چائیے کیونکہ یہ اکانومی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
شہناز لغاری نے کہا کہ انہیں بیرون ملک تربیت کی پیشکش ہوئی لیکن میں
پاکستان میں اپنے مستقبل کیلئے کوشاں ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بطورسماجی کارکن اپنی کمیونٹی اور معاشرے میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے تربیتی مراکز بھی چلا رہی ہیں۔پردے کے حوالے سے پائلٹ شہناز لغاری کا گفتگو میں کہنا تھا کہ پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔
میں نے خود کو متحرک رکھا اور اپنے مقصد کی طرف قدم بڑھایا اور نقاب کو فخر محسوس کیا۔ شہناز لغاری نے بتایا کہ 2001 میں ایک ایکسپو میں شرکت کی جہاں اس وقت کے صدر جنرل (ر)
پرویز مشرف مہمان خصوصی تھے جس میں وہ ہر کسی سے مصافحہ کر رہے تھے۔ جب سابق صدر مشرف میری طرف آئے تو انہوں نے ہاتھ اپنی کمر کے پیچھے کر کے مجھ سے سلام کیا تھا۔ اس وقت میرے چہرے پر فخر اور آنکھوں میں نمی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالی کی طرف سے انہیں جو علم اور کام کرنے کی صلاحیت حاصل ہے وہ اس علم کو دوسروں تک ضرور پہنچانے کی کوشش کریں گی۔ شہناز لغاری کاکہنا تھا کہ وہ خواتین کے لئے معاشرے میں ایک مثال ہیں ، کیپٹن پائلٹ شہناز لغاری نے کہا کہ مشکلات تو ہر کام میں ہوتی ہیں، لیکن جب انسان اللہ پر بھروسہ کر کے کام شروع کرتا ہے تو اس کی مشکلات آسان ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ ایک عورت کی حیثیت سے میرے لیے فضا میں جہاز کا کنٹرول کرنا تھوڑا مشکل تھا لیکن کبھی ہمت نہیں ہاری تھی۔ نو گھنٹے کی فلائی ٹریننگ کے بعد پہلی بار میں نے سولو فلائنگ کی جب میں نے پہلی سولو فلائٹ کی تو میرے لئے فرسٹ ایڈ میڈیکل سامان کا انتظام کیا گیا تھا اور میرے انسٹرکٹر میری پہلی لینڈنگ سے کچھ خوف زدہ تھے لیکن اللہ تعالی کے حکم سے میں نے اچھی لینڈنگ کی جب انسان اللہ تعالی پر بھروسہ رکھتا ہے تو سب کچھ صحیح ہو جاتا ہے۔
شہناز لغاری نے کہا کہ جہاز فلائنگ کی ٹریننگ اور لائسنس تو ایک عورت پائلٹ کو مل جاتا ہے مگر نوکری کا حق حاصل نہیں ہوتا تھا۔ فلائنگ کیلئے
کمپنی فلائنگ عورتوں کیلئے نہیں کا اشتہار دیتی تھی۔ جب میں نے لائسنس حاصل کیا تو مجھے احساس ہوا کہ ایک عورت کتنی مشکلات کے بعد پائلٹ بنتی ہے لیکن اسے فیلڈ کے لئے نوکری کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک کانفرنس میں ایسوی ایشن کے صدر سے عورتوں کی نوکری کے بارے میں مطالبہ کیا جس پر فلائنگ کے شعبے میں عورتوں کی حوصلہ افزائی شروع ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ نقاب پہننے والی مسلم خواتین کے بارے میں اکثر یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ وہ مظلوم ہیں، انہیں دبایا گیا ہے یا ان کا اپنا کوئی انتخاب نہیں ہے۔ وہ معاشرے میں چار دیواری سے باہر کچھ نہیں کر سکتی ہیں۔ جو کہ سرا سر غلط ہے۔