سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی ورثہ و ثقافت کا اجلاس، وزارت قومی ورثہ و ثقافت اور اس کے ذیلی اداروں کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی گئی

پیر 29 اگست 2022 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اگست2022ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی ورثہ و ثقافت کا اجلاس پیر کو سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں وزارت قومی ورثہ و ثقافت اور اس کے ذیلی اداروں کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ سینئر جوائنٹ سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن عبدالستارنے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ڈویژن کا سب سے اہم کام آثار قدیمہ کا تحفظ اور ملک میں فن و ثقافت کو فروغ دینا ہے۔

قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کے تحت 14 محکمے کام کر رہے ہیں ،قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن اور اس کے متعلقہ محکموں میں 1036 ملازمین خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ ڈویژن اور اس کے متعلقہ محکموں میں 424 آسامیاں خالی ہیں جن میں قومی ورثہ اور ثقافت ڈویژن کے سیکرٹری کی آسامی بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ قومی ورثہ و ثقافت اور اس سے منسلک محکموں کے لیے سال 2022-23 کے لیے بجٹ اور سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت بالترتیب 2,438.353 ملین روپے اور 550 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے تجویز دی کہ خالی آسامیوں کو پُر کیا جائے تاکہ ڈویژن اور اس کے متعلقہ محکمے مؤثر طریقے سے کام کر سکیں۔ملک کے فنکاروں کی حوصلہ افزائی اور فروغ میں قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر جوائنٹ سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈویژن مستحق فنکاروں کو ماہانہ 15000 روپے وظیفہ دیتا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 15000 کافی نہیں ہے ۔

انہوں نے ڈویژن کو وظیفہ 15000 سے بڑھا کر 25000 ماہانہ روپے کرنے کی ہدایت کی۔کمیٹی کو قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن اور اس کے متعلقہ محکموں کے جاری منصوبوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ سینئر جوائنٹ سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت ایک "ایپ" پر کام کر رہی ہے جس میں ملک کے تمام تاریخی اور مذہبی مقامات کی میپنگ ہوگی ، یہ ایپ جون 2023 تک مکمل ہو جائے گی۔

اس کے علاوہ وزارت مختلف مقامات کی بحالی اور تحفظ پر بھی کام کر رہی ہے۔ آثار قدیمہ کے مقامات میں روات قلعہ اسلام آباد، علامہ اقبال کی پرانی رہائش گاہ لاہور، قلعہ فروالا اسلام آباد، مائی قمرو مسجد اور مقرب خان کا مقبرہ شامل ہیں۔اسلام آبادمیں شاہ اللہ دتہ غار اور پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس اینڈ نیشنل لائبریری آف پاکستان میں آڈیٹوریم کی اپ گریڈیشن بھی منصوبوں میں شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ تر پراجیکٹس جون 2023 تک مکمل ہو جائیں گے۔ سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کو تجویز دی کہ وہ ان تاریخی مقامات کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کر کے دنیا بھر کے لوگوں کو پاکستان کی طرف راغب کریں اور سیاحت کو فروغ دینے میں مدد کریں۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر مرزا محمد آفریدی، سینیٹر خالدہ عاطب، سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر کیشو بائی، سینیٹر فلک ناز، سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان، سینیٹر فوزیہ ارشد، سینیٹر عرفان صدیقی، عبدالستار صدیقی اور دیگر نے شرکت کی۔

وزارت قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹری،چیئرمین پاکستان اکادمی ادبیات ڈاکٹر یوسف خشک اور دیگر متعلقہ افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔