Live Updates

توشہ خانہ کیس، الیکشن کمیشن نے اسٹیٹ بینک سے عمران خان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات مانگ لیں

الیکشن کمیشن عمران خان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد کیس کا محفوظ فیصلہ سنائے گا۔ذرائع الیکشن کمیشن

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 5 اکتوبر 2022 12:55

توشہ خانہ کیس، الیکشن کمیشن نے اسٹیٹ بینک سے عمران خان کے اکاؤنٹس کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ ،اخبارتازہ ترین۔ 05 اکتوبر2022ء) سابق وزیراعظم عمران خان کا توشہ خانہ سے لیے تحائف مالی گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا کیس، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسٹیٹ بینک سے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کر لیں۔ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے عمران خان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات کے لیے اسٹیٹ بینک کو خط لکھ دیا ہے۔

الیکشن کمیشن اسٹیٹ بینک کی تفصیلات ملنے کے بعد جائزہ لے گا۔الیکشن کمیشن اسٹیٹ بینک سے تفصیلات لینے کے بعد محفوظ فیصلہ سنائے گا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ستمبر2022ء میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے اگست کے اوائل میں توشہ خانہ کیس کی روشنی میں عمران خان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن کو ایک ریفرنس بھیجا تھا،ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے وکیل خالد اسحٰق نے مؤقف اپنایا کہ ریفرنس میں سوال عمران خان کی جانب سے تحائف ظاہر نہ کرنے کا تھا، عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول تسلیم کیا ہے، عمران خان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر نے قرار دیا ان کے پاس عمران خان کی نااہلی کیلئے ٹھوس مواد موجود ہے، اسپیکر نے ریفرنس میں عمران خان کے 2017 اور 2018 کے گوشواروں کا حوالہ دیا، آرٹیکل 62 ون ایف کے لیے عدالت کی ڈیکلریشن لازمی ہے۔

علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر کے پاس فیصلہ کرتے وقت کوئی عدالتی ڈیکلریشن موجود نہیں تھا، اسپیکر آرٹیکل 62 ون ایف کا ریفرنس بھیجنے کا اہل ہی نہیں ہے، یہ ایک سیاسی کیس ہے، ثابت کروں گا جو تحائف ظاہر کرنا ضروری تھے وہ کیے گئے ہیں۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی کا فیصلہ کرنا عدالتوں کا اختیار ہے، کیا کسی عدالت نے ثابت کیا کہ عمران خان صادق اور امین نہیں، الیکشن کمیشن عدالت نہیں بلکہ کمیشن ہے، جب تک ہائی کورٹ کی نگرانی نہ ہو تو کوئی ادارہ عدالت نہیں بن جاتا۔

انہوں نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن خود کو عدالت قرار نہیں دے سکتا، الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ ارکان کی ایمانداری کا تعین کرسکے، سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں جس پر کمیشن کے رکن خیبر پختونخوا نے کہا آپ کے مطابق کوئی بے ایمان ہو بھی تو کمیشن اس کی انکوائری کر نہیں سکتا ، ممبر پنجاب نے کہا کہ کمیشن اگر کچھ کر نہیں سکتا تو اسپیکر کے ریفرنس بھیجنے کی شق کیوں ڈالی گئی ہے تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 63 (1) کے تحت کوئی رکن سزا یافتہ ہو تو سپیکر نااہلی کا ریفرنس بھیجتا ہے، عمران خان کے خلاف کوئی عدالتی فیصلہ ہے نہ ہی وہ سزا یافتہ ہیں۔

مسلم لیگ (ن) ! کے وکیل خالد اسحٰق نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے تحائف وصول کرنے اور فروخت کرنے کو تسلیم کیا، تحائف کس تاریخ کو اور کتنے کے فروخت کیے نہیں بتایا گیا، عمران خان نے اپنے لندن فلیٹ کی رسیدیں دی تھیں لیکن تحائف فروخت کی نہیں دیں، ایک اکاؤنٹ میں موجود 5 کروڑ روپے کو فروخت شدہ تحائف کی رقم ظاہر کیا گیا۔ اس موقع پر کمیشن کے ممبر خٰیبر پختونخوا نے کہا کہ ریفرنس میں آرٹیکل 63 کا ذکر ہے، کیا اس کے تحت اثاثے چھپانے پر نااہلی ہوسکتی ہے اس دوران خالد اسحٰق نے جواب الجواب مکمل کرلیا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات