سن میں سائیں جی ایم سید کی 119 ویں سالگرہ کے موقع پر سندھ پولیس کے دھاوے کے خلاف سندھ بھرمیں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کا احتجاج

بدھ 18 جنوری 2023 20:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2023ء) سن میں سائیں جی ایم سید کی 119 ویں سالگرہ کے موقع پر سندھ پولیس کے دھاوے، ظلم و بربریت، بے رحمانہ کاروائی اور بدترین ریاستی دہشت گردی کے خلاف سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی جانب سے کراچی، حیدرآباد، میر پور خاص، سکھر، جیکب آباد، جامشورو، مورو، سکرنڈ، کندھ کوٹ سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے،ریلیاں اور دھرنے دئیے گئے۔

مقررین نے ایس ایس پی جامشورو رعمران قریشی کی نہتے عوام پر بہیمانہ تشدد، بے رحمانہ ظلم و بربریت، املاک کی توڑ پھوڑ، لاٹھی چارج اور سیدھی فائرنگ کو سندھ حکومت کی سازش گردانتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ اور ایس ایس پی جامشورو سے فوری استعفے کا مطالبہ کیا اور پولیس گردی اور سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

(جاری ہے)

حیدرآباد میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سینئر نائب صدر روشن علی برڑو کی قیادت میں نسیم نگر چوک پر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا۔

دریں اثنا چیئرمین سندھ یونائیٹڈ پارٹی و کنوینر سندھ ایکشن کمیٹی سید جلال محمود شاہ نے ا س المناک، دردناک اور شرمناک واقعہ پرکراچی میں اپنی رہاشگاہ پر میڈیا سے گفتگو اوراپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سن واقعہ ریاستی دہشت گردی ہے اور اس میں سندھ حکومت ملوث ہے۔ سندھ حکومت کی ایما پر سن میں پولیس گردی اور نہتے لوگوں پر گولیاں برسائی گئیں۔

کرپٹ سندھ حکومت نے سائیں جی ایم سید کی پر امن سالگرہ کو پولیس کے ذریعے بربریت کا نشانہ بنایا جو ناقابل قبول اقدام ہے اور حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کی جتنی بھی مذمت کی جائے و ہ کم ہے۔سن میں پولیس گردی حکومت کی بوکھلائٹ کا ثبوت ہے۔سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ زرداری مافیا حکومت کے روپ میں خونخواہ بھیڑیا ہے جو سرکاری مشینری کے ذریعے مخالفین کو دہشت گردی کا نشانہ بنارہا ہے۔

پیپلز پارٹی سندھ میں امن امان خراب کرنا چاہتی ہے۔ پیپلز پارٹی اور ریاستی اداروں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ ٹکراو والی صورتحال پیدا نہ کریں ورنہ اس کا ردعمل ریاست کے لئیے اچھا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سائیں جی ایم سید نے اتحاد انسانی، امن عالم اور ترقی بنی نوح آدم اور عدم تشدد کا پیغام دیا ہے اور سن امن کی دھرتی ہے۔ سائیں جی ایم سید کی سالگرہ گزشہ پچاس سال سے ہو ری ہے۔

مارشل لا دور میں بھی ایسی بربریت نہیں کی گئی۔نام نہاد جمہوری حکومت نے سائیں جی ایم سید کی پر امن سالگرہ پر شرکت سے روکنے کے لئیے پولیس کے ذریعے پورے سندھ میں کاروائیاں کر کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور چار دیواری کا تقدس پامال کر کے خواتین اور بچوں کو ہراساں کیا۔جگہ جگہ ناکہ بندی کر کے سالگرہ میں شرکت کے لئیے آنے والے کارکنوں کو گرفتار اور نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیااور سالگرہ کے دن ایس ایس پی جامشورو نے وزیر اعلی سندھ کے حکم پر سائیں جی ایم سید کے مزار پر حاضری دینے والے کارکنوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور نہتے لوگوں پر فائرنگ کی۔

خواتین سے بدتمیزی کی گئی۔ رینجزر کو گمراہ کیا گیا۔ سائیں جی ایم سید کے مزار پر حملے کے لئیے دیگر اضلاع سے پولیس بلوائی گئی۔ہم حکومت کے اس عمل کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ و زیر اعلی سندھ مستعفی ہو جائیں اور ایس ایس پی جامشورو کو فوری طور پر معطل کر کے اس پر جوڈیشل انکوائری بٹھائی جائے اور مستقبل میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ ایسا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آئیگا ورنہ احتجاج کا دائرہ وسیع کر کے سخت مذاہمت کی جائے گی جس کی ذمہ دار سندھ حکومت ہو گی۔انہوں نے مطالبہ کیا گیا گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔