Live Updates

اسلام آباد ہائی کورٹ بارجر بینچ کی عمران خان مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر نااہلی کی سماعت

پیر 20 مارچ 2023 22:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2023ء) اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں لارجربنچ نے عمران خان مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر نااہلی کیس پر سماعت ۔

(جاری ہے)

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ اس درخواست کے قابل سماعت ہونے کا سوال ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ابھی نہیں کہہ رہے کہ آپ میرٹ پر دلائل دیں اگر میرٹ پر جائیں تو یہ دو منٹ کا کیس ہے دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کے وکیل جن دستاویزات کا ذکر کر رہے ہیں اس میں باپ کا خانہ موجود ہی نہیں ہے کیا ایسے ہو سکتا ہے کہ کسی بندے کو بہت بعد میں یاد آئے کہ وہ فلاں انکا بچہ ہے لوگوں نے بچے پالے اور جائیداد کے معاملے میں اختلاف آتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ بچہ نہیں ہے بلکہ پالا ہوا ہے سول کیسز میں اس طرح کے بہت سارے معاملات ہمارے سامنے آتے ہیں درخواست گزار کی جانب سے وکیل حامد علی شاہ جبکہ عمران خان کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ اور ابوزر سلمان نیازی عدالت میں پیش ہوئے درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے آخری سماعت پر مزید دستاویزات جمع کرنے کیلئے مہلت دی تھی جس پر چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے یا میرٹ پر دلائل دینے ہیں یہ آپ پر ہے درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب نوٹسسز جاری ہوتے ہیں تو پھر فریق کو جواب جمع کرنا ہوتا ہے کیس کے فریق نے تین مہلتوں کے بعد درخواست دائر کی فریق کی جانب سے مختلف اعتراضات اٹھائے گئے اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس درخواست کے قابل سماعت ہونے کا سوال ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ہم ابھی نہیں کہہ رہے کہ آپ میرٹ پر دلائل دیں اگر میرٹ پر جائیں تو یہ دو منٹ کا کیس ہے اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو میانوالی کی نشست سے ڈی سیٹ کیا گیا عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ ان کو ابھی بھی اس ایک حلقے کے نمائندہ کے طور پر مانتے ہیں عمران خان اس وقت تومیانوالی کی نشست پر سے اب تو ممبر قومی اسمبلی ہی نہیں ہیں اگر ایک بندہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوتے ہیں اور وہ حلف نہیں لیتے تب کیا ہوگا حلف نہ لینے کی صورت میں کیا عمران خان پبلک آفس ہولڈر ہونگے اس موقع پر وکیل درخواست گزار کا بھارتی سپریم کورٹ کے عدالتی فیصلے کا حوالے دئے عمران خان اس وقت ممبر قومی اسمبلی اور پارٹی ہیڈ ہے کسی کا مستعفی ہونا انکی نااہلی سے نہیں روک سکتا غلط بیان حلفی جمع کرنے کی سزا ہی نااہلی ہے عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ضمنی انتخاب میں بیان حلفی جمع کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں اس موقع پر عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کے خیال میں اگر غلط بیان حلفی جمع کرائی تو آپ توہین عدالت دائر کریں 2018 کے الیکشن میں فارم پہلے چلے گئے تھے اور بیان حلفی بعد آگئیں کیا ابھی یہی ہوگا کہ فارم کے ساتھ ہی بیان حلفی جمع کرانا ہوگی عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کی استدعا ہے کہ وہ غلط بیان حلفی پر نااہل ہو جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جس میں کہا گیا کہ استعفیٰ دینے سے آپ کی ماضی صاف نہیں ہوگا اس موقع پر عدالت نے کہا کہ مشرف دور میں بی اے کی ڈگری لازمی قرار دی گئی تھی جس میں جعلی ڈگریاں آئی تھی جعلی ڈگری پر سمیرا ملک کیس میں سپریم کورٹ نے کیا ڈائرکشن دی تھی جس چیز کی آپ بات کررہے وہ ایفی ڈیویٹ نہیں وہ سٹیٹمنٹ ہے اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جس دستاویز کی آپ بات کررہے وہاں تو باپ لفظ کا ذکر ہی نہیں ابھی جس ضمنی انتخاب میں عمران خان نے حصہ لیا اس کے فارم ریکارڈ کا حصہ بنائیں عدالت نے الیکشن کمیشن عمران خان کی ضمنی انتخاب میں جمع کردہ فارم اور بیان حلفی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی ہدایت کی سپریم کورٹ نے فیصل واڈا کیس میں تاحیات نااہلی کو صرف مقررہ مدت تک کیلئے کیااس کیس میں بھی آپ دیکھ لیں کہ کیا نااہلی تاحیات ہوگی یا مقررہ مدت تک سپریم کورٹ کی فیصل واڈا کیس میں فیصلہ ہمارے سامنے نئی نظیر ہے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل واڈا نے عدالت میں آکر معافی مانگی تھی اسی وجہ سے ریلیف مل گیافیصل واڈا نے شہریت چھوڑی تھی جبکہ پاسپورٹ کینسل تھی اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ کل کو تاحیات نااہل شخص آکر معافی مانگے تو کیا وہ اہل ہوگا یعنی کہ اگر کوئی معافی مانگنے آ جائے تو وہ تاحیات نااہل نہیں ہوگا اور جو معافی نہ مانگے وہ تاحیات نااہل ہو

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات