Live Updates

جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں توڑ پھوڑ اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کے مقدمات پر نامزد ملزموں کیخلاف کارروائی ہو گی، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس

جمعرات 23 مارچ 2023 23:20

جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں توڑ پھوڑ اور سیکورٹی فورسز ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مارچ2023ء) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں توڑ پھوڑ اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کے مقدمات پر نامزد ملزموں کیخلاف کارروائی ہو گی، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ پنجاب ذوالفقار حمید کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی سے گریڈ 18 کے افسران اس کے ممبران ہونگے جبکہ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد بھی اس کا حصہ ہونگے، یہ جے آئی ٹی اسلام آباد میں درج ہونے والے چار مقدمات کی 14 دن میں تحقیقات کر کے چالان عدالت میں پیش کر کے انہیں قانون کے کٹہرے میں لائے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کیخلاف توشہ خانہ اور غیر ملکی فنڈنگ سمیت دیگر مقدمات درج ہیں، انہیں عدالتوں کا سامنا کرنا چاہئے، وہ 28 فروری کو جتھوں کے ساتھ آئے اور اس جتھے نے جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا، یہ لوگ طاقت کے زور پر مین گیٹ توڑ کر کمپلیکس میں داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کی، سی سی ٹی وی کیمرے توڑے، غنڈہ گردی اور انارکی کا ایسا ماحول پیدا کیا کہ عدالت قانون کے مطابق کیس کی کارروائی نہ کر سکے، اس پر تھانہ رمنا اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس میں مختلف دفعات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی دفعہ بھی لگائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد عمران نیازی اسلام آباد ہائیکورٹ آئے اور اسی طرح یہاں بھی جتھے کے ساتھ گیٹ توڑا اور کورٹ روم تک چیزوں کو نقصان پہنچایا۔ سیکورٹی پر مامور وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں پر پتھرائو کیا۔ اس پر سی ٹی ڈی اور گولڑہ تھانہ میں دو الگ مقدمات درج ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 18مارچ کو عمران خان ایک بار پھر عدالت میں پیش ہونے کیلئے آئے اس وقت بھی ان کے ساتھ مسلح جتھہ تھا جو ہتھیاروں کے علاوہ ڈنڈوں اور پتھروں کا ذخیرہ بھی ساتھ لے کر آئے ہوئے تھے۔ وہاں پر سیکورٹی فورسز پر پتھرائو کیا گیا، ملازمین کے موٹر سائیکل اور گاڑیاں جلائی گئیں۔ ایک بار پھر جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی کوشش کی جس میں وہ ناکام رہے تاہم پولیس کو زخمی کیا۔

اس پر بھی ان کیخلاف مقدمہ درج ہوا۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان مقدمات پر کارروائی کرتے ہوئے شرپسند عناصر جنہوں نے سیکورٹی فورسز پر پتھرائو کیا جو ہتھیار لے کر آئے، جلائو گھیرائو کیا، عمران خان نیازی سمیت تمام ملزمان اس پر گرفتاری کے مستحق ہیں اور ان پر دہشت گردی کا مقدمہ چلایا جائے اور یہ اپنے انجام کو پہنچیں اس حوالے سے جے آئی ٹی بنائی گئی ہے جو ان چاروں کیسز کی سماعت کرے گی اور 14 دنوں کے اندر اپنی تفتیش مکمل کرے گی۔

ایڈیشنل آئی جی پنجاب اس جے آئی ٹی کے سربراہ ہوں گے اس میں آئی ایس آئی کے گریڈ 18، آئی بی سے گریڈ 18 اور ایم آئی سے بھی گریڈ 18 کا ممبر ہو گا جبکہ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد بھی اس کا حصہ ہونگے۔ یہ جے آئی ٹی بہترین ساکھ کے حامل افسران پر مشتمل ہے جو عدالتوں پر حملے کرنے والوں کیخلاف چالان پیش کرے گی اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لائے گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کا یہ کہنا ہے کہ وہ بہت مقبول ہیں اس لئے لوگ ان کے ساتھ آئے ہیں لیکن جب وہ لاہور میں چوروں کی طرح عدالت میں پیش ہوا تو اس وقت اس کی مقبولیت کہاں تھی لوگوں کو باقاعدہ ٹیلیفون کر کے ٹکٹ ہولڈرز کو کہا گیا کہ پچاس پچاس لوگ لائیں اور اپنی حاضری لگوائیں۔ ایسا نہ کیا تو ٹکٹ نہیں دینگے اس کا ٹیلیفونک ریکارڈ موجود ہے، عمرانی جتھے کے اہم لوگ فون کرتے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی عملے کو ہراساں کیا گیا اور پراپرٹی کو نقصان پہنچایا گیا، یہ جے آئی ٹی شفاف تحقیقات کرے گی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے گی تاکہ عمران خان کی جانب سے پولیس افسران پر الزامات اور جھوٹ کی تحقیقات کریں اس پروپیگنڈے اور افراتفری اور انارکی روکنے کا واحد حل قانون کے مطابق سخت قانونی کارروائی کرتے ہوئے انہیں قانون کے کٹہرے میں لانا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات