ایک اور کشتی سمندر میں ڈوب گئی، کم از کم انتیس تارکین وطن ہلاک

DW ڈی ڈبلیو اتوار 26 مارچ 2023 20:40

ایک اور کشتی سمندر میں ڈوب گئی، کم از کم انتیس تارکین وطن ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مارچ 2023ء) تیونس کے دارالحکومت سے اتوار چھبیس مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق انسانی حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم کی طرف سے بتایا گیا کہ اس شمالی افریقی ملک کے ساحلی علاقے سے کافی دور اس کشتی کے ڈوب جانے سے جو تقریباﹰ تیس تارکین وطن ہلاک ہو گئے، ان میں سے دس کی لاشیں مل گئی ہیں۔

جنگیں اور قدرتی آفات سرفہرست: مہاجرت اور اس کی وجوہات کے بارے میں جانیے

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ شمالی افریقہ میں تیونس سے اٹلی اور یوں یورپ پہنچنے کی غیر قانونی کوششیں کرنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد میں حالیہ ہفتوں میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

چار دنوں میں پانچ کشتیاں ڈوب گئیں

گزشتہ چار دنوں کے دوران تیونس کے جنوبی ساحلی شہر صفاقس کے قریبی سمندری علاقے میں ترک وطن کے خواہش مند افریقی باشندوں کو لے جانے والی ایسی کم از کم پانچ کشتیاں ڈوب چکی ہیں، جن کی غرقابی کے باعث کم از کم 67 تارکین وطن لاپتہ ہو گئے جبکہ نو کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

جرمنی میں رجسٹرڈ بے وطن انسانوں کی تعداد نو سال میں دو گنا

تارکین وطن کی کشتی کی سمندر میں غرقابی کے تازہ ترین واقعے میں بھی زیادہ تر مسافروں کا تعلق زیریں صحارا کے افریقی ملکوں سے تھا اور اس سانحے میں کم از کم 29 افراد ہلاک ہو گئے۔

اس کشتی کے مسافروں میں سے پانچ کو زندہ بچا لیا گیا۔ ان پانچوں کے زندہ بچا لیے جانے کی تصدیق تیونس کی فورم برائے سماجی اور اقتصادی حقوق نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے بھی کر دی ہے۔ ملکی کوسٹ گارڈز نے بھی انتیس ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔

برطانیہ میں پناہ: سمندری راستوں سے آنے والوں پر پابندی کا منصوبہ

اس کشتی نے یورپ میں اطالوی ساحلوں کی طرف اپنا غیر قانونی سفر تیونس کے ساحلی شہر المہدیہ سے شروع کیا تھا۔

چار دنوں میں تین ہزار تارکین وطن تحویل میں

تیونس کے کوسٹ گارڈز نے بتایا کہ انہوں نے ملکی ساحلی علاقوں میں یا ان کے قریب ہی گزشتہ چار دنوں کے دوران تقریباﹰ 80 ایسی کشتیوں کو روک لیا، جن میں سوار افراد غیر قانونی ترک وطن کر کے اٹلی پہنچنا چاہتے تھے۔

ماں سے آخری بات چیت ’’یورپ پہنچنے کی دعا کیجیے گا‘‘

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان کشتیوں میں سوار افراد کی مجموعی تعداد تین ہزار سے زائد بنتی ہے اور ان سب کو تیونس کے حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

ان میں سے زیادہ تر کا تعلق زیریں صحارا کے خطے کے افریقی ممالک ہی سے بتایا گیا ہے۔

تیونس میں صفاقس کے بندرگاہی شہر کا قریبی ساحلی علاقہ اب وہ اہم ساحلی خطہ بن چکا ہے، جہاں سے یورپ میں اپنے لیے بہتر زندگی کی خواہش لیے ہزارہا تارکین وطن اٹلی کا رخ کرتے ہیں۔ ان تارکین وطن میں صرف افریقی باشندے ہی شامل نہیں ہوتے بلکہ ان میں مشرق وسطیٰ کی مختلف ریاستوں کے ایسے بہت سے شہری بھی ہوتے ہیں، جو اپنے آبائی ممالک میں غربت، بدامنی اور مسلح تنازعات سے فرار کی خواہشات لیے ہوئے ہوتے ہیں۔

اٹلی کے بعد لیبیا میں بھی کشتی حادثہ، تین پاکستانی ہلاک

تیونس سے اس سال بارہ ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچے

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تیونس سے اٹلی تک کا غیر قانونی سمندری سفر پناہ کے خواہش مند تارکین وطن کے لیے اتنا اہم رستہ بن چکا ہے کہ صرف اس سال ہی اب تک تیونس سے اٹلی پہنچ جانے والے تارکین وطن کی تعداد کم از کم بھی 12 ہزار بنتی ہے۔

اسپین میں تارکین وطن: وعدے بہترین نوکری کے، مشقت کھیتوں میں

اس کے برعکس گزشتہ برس کے اتنے ہی عرصے میں تیونس سے سفر شروع کر کے اٹلی پہنچنے والے ایسے تارکین وطن کی تعداد صرف 1300 رہی تھی۔ 2022ء میں پناہ کے متلاشی ایسے غیر ملکیوں نے زیادہ تر اپنے سفر لیبیا کے ساحلی علاقوں سے شروع کیے تھے۔

ابھی اسی ہفتے ہی اطالوی کوسٹ گارڈز نے بتایا تھا کہ انہوں نے جمعرات کے روز جنوبی اٹلی کے ساحلوں سے کچھ دور کھلے سمندر میں دو بڑی ریکسیو کارروائیاں کر کے تقریباﹰ 750 تارکین وطن کو بچا لیا تھا۔

م م / ع س (روئٹرز، اے ایف پی)