Live Updates

وزیرداخلہ دھمکی اورعمران خان سکیورٹی کیس :

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی دی جانیوالی سکیورٹی رولز طلب کرلئے

جمعرات 6 اپریل 2023 21:00

وزیرداخلہ دھمکی اورعمران خان سکیورٹی کیس :
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اپریل2023ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو دی جانیوالی سکیورٹی کے رولز طلب کرتے ہوئے یہ ہدایت جاری کی ہیں کہ سابق وزیر اعظم کی کیا سکیورٹی ہے کتنی سکیورٹی ہے رولز پیش کریں پھر آرڈر جاری کریں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے وزیر داخلہ کا دھمکی آمیز بیان پر سابق وزیراعظم عمران خان کی سکیورٹی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کی ،عدالت نے سابق وزیر اعظم کو دی جانے والی سکیورٹی رولز طلب کر لیے، اس موقع پر عدالت نے ہدایات جاری کی کہ عدالت کو بتائیں کہ سابق وزیر اعظم کی کیا سیکیورٹی ہے کتنی سکیورٹی ہیرولز پیش کریں پھر آرڈر جاری کریں گے عمران خان کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے انھوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اس کیس میں پیش نہیں ہوسکتے جس پر عدالت نے کہا کہ اس کیس میں تو حاضری بنتی ہی نہیں یہ تو سکیورٹی فراہم کرنی ہے جس پر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ میرا کیس نہیں اس میں فیصل چوہدری وکیل ہیں فیصل چوہدری سپریم کورٹ میں ہیں اس موقع پر عدالت نے ایک بار پھر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں سیکیورٹی کا کیا قانون ہے ۔

(جاری ہے)

جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکشن 17 وزیراعظم کی سیکیورٹی کے متعلق 1975 کا ایکٹ ہے جو کہتا ہے کہ مناسب سیکیورٹی فراہم کی جائے گی سابق وزیر اعظم کی سکیورٹی کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا سپیشل گزٹ کے ذریعے یہ قانون ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جی عمران خان کو ایک بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ میں ابھی میں بلٹ پروف گاڑی پر نہیں آیا اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد سکیورٹی کا معاملہ صوبائی معاملہ ہے جس پر عدالت نے کہا کہ معذرت کے ساتھ شاید میری انگریزی کمزور ہی9 اپریل کے بعد ہوگی ہے دوبارہ پڑھ لیں جو نوٹیفکیشن ہوا تھایہ انسٹرکٹشن آپ دفتر سے لے کے آیا کریں آپ پیچھے کھڑے افسر سے پوچھ رہے ہیں جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسسمنٹ کمیٹی فیصلہ کرتی ہے کہ کیا سیکیورٹی ہے وزارت داخلہ میں کوئی پڑھا لکھا بندہ ہے اس موقع پر وزارت داخلہ کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا جس نے عدالت کو بتایا کہ لائف ٹائم سیکیورٹی دی جاتی ہے لیکن اسکا نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا وہ ابھی تک نہیں ہوااسلام آباد کی حد تک وفاقی حکومت دیکھتی ہے جبکہ باقی صوبوں میں اپنا اپنا ہوتا ہے آئی جی سکیورٹی دیکھتے ہیں پنجاب کی حد تک آئی جی پنجاب معاملہ دیکھیں گے جب تک عمران خان اسلام آباد تھے تب تک انھیں فول پروف سیکیورٹی دی گئی جس پر عدالت نے کہا کہ فول یا اپریل فول کو چھوڑیں پھر کیا ہوا اب کیا صورتحال ہے اس موقع پر وزارت داخلہ کے نمائندہ نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو سیکیورٹی فراہم کر رکھی ہے ۔

اس موقع پر عدالت نے کہا کہ جنرلائز سکیورٹی کا آرڈر ہے تو وہ تو کرنا ہوتا ہے درخواست گزار کے لیے کیا آرڈر ہے بار بار پوچھ رہے ہیں کہ جب سابق وزیر اعظم کوئی بھی ہو جب وہ اسلام آباد آئیں گے تو کون سیکیورٹی دے گا جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوبوں میں سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ وزیر آباد کا واقعہ ہوا ہے سب کے سامنے ہے سلمان تاثیر کا واقعہ پہلے ہی ہو چکا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ جو قانون ہے وہ قانون ہے جو قانون میں لکھا ہے وہ سیکیورٹی دیں لاہور کو چھوڑ دیں اسلام آباد کا بتادیں یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں یہ کیس بھی نمٹایا ہی جائے گا آپکو بھی پتہ ہے قانون قاعدہ جو بھی ہے وہ عدالت میں جمع کروادیں، ایک قیدی اگر جیل میں ہے تو اس کے بھی حقوق ہیں ہر شخص کے حقوق موجود ہیں آج ہم جج ہیں کل ہم جج نہیں ہونگے ایسٹ آج کیوں ہم سے آگے ہیں کیونکہ انکے رولز ہیں ایسے نہیں کہ کل کوئی اپوزیشن میں ہو تو قانون بدل جائے اور جب حکومت میں آئے توقانون اور ہو پچھلی 2،3 بار جب خان کے کیس کی سماعت ہوئی تھی تو اس وقت فول پروف سیکیورٹی کے آرڈر کہاں ہیں جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ خط عدالت میں پیش کیا گیا جس پر عدالت نے کہا کہ یہ تو جنرل خط ہیاس میں سابق وزیراعظم کا ذکر ہے، پیٹیشنر کے مخصوص نام سے خط کہاں ہے اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ سیکورٹی کا پلان نہیں تھاوزیر آباد کا واقعہ ہوا ہے اس عدالت سے آبزرویشن تھی سلمان تاثیر کے واقعہ کے حوالے سے کہ پیٹیشنر کی تسلی کے مطابق سیکورٹی ہو جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ افسوس ہے کہ یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں سرکار خود سے کیوں نہیں کرتی کیوں عدالت آنا پڑتا ہے،تھریٹ الرٹ کے حوالے سے آپ کو وقت کے ساتھ ساتھ سکیورٹی کے حوالے سے اسیسمنٹ کرنی ہو گی جو جس کا قانونی حق ہے وہ اس کو ملنا چاہیے سابق وزیراعظم کو اس کے اسٹیٹس کے مطابق سیکورٹی ملنی چاہئے چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایات جاری کی اچھی مثالیں قائم کریں عدالت نے سابق وزراء اعظم کو دی جانے والی سیکیورٹی کے رولز طلب کرتے ہوئے کہا رولز پیش ہونے پر مناسب حکم جاری کریں گے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات