ایران ،سعودی عرب کے مابین بہتر تعلقات کا آغاز خوش آئند ہے ، پاکستان ،انڈیا او ر افغانستان بھی اس کی پیروی کریں، پشتونخواملی عوامی پارٹی

جنرل یا سیاستدان کسی کی ڈکٹیٹر شپ نہیں مانتے، کشیدہ سیاسی معاشی بحران میں فوری انتخابات کے انعقاد سے انارکی پھیل سکتی ہے،محمود خان اچکزئی

منگل 25 اپریل 2023 22:10

7پشین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2023ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ایران ،سعودی عرب کے مابین بہتر تعلقات کا آغاز خوش آئند ہے ، پاکستان ،انڈیا او ر افغانستان بھی اس کی پیروی کریں، جج ہوں ، جنرل یا سیاستدان کسی کی ڈکٹیٹر شپ نہیں مانتے، کشیدہ سیاسی معاشی بحران میں فوری انتخابات کے انعقاد سے مزید عدم استحکام اور انارکی پھیل سکتی ہے ۔

ان خیالات کا اظہارعید کے چوتھے دن پشین روایتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سعودی ایران کے درمیان تعلقات کی نئے سرے سے استواری تمام مسلم دنیا اور اس خطے کیلئے نیک شگون ہے ۔ تعلقات کے بہتری سے سیاسی ومعاشی اثرات کے علاوہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اخوت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گا۔

(جاری ہے)

محمود خان اچکزئی نے مزید کہا کہ افغانستان ، انڈیا اور پاکستان بھی ایران سعودی عرب کے پیروی کرتے ہوئے آپس میں دوستانہ تعلقات قائم کرنے کیلئے فوری اقدامات کرنے ہونگے ، افغانستان اور پاکستان کو چاہیے کہ اپنے تمام پڑوسی ممالک کو عدم مداخلت کی یقین دہانی کرائے دیگر پڑوسی ممالک بھی ان کو اس قسم کی ضمانت دیں جس سے خطے میں امن اور خوشحالی آسکتی ہے ۔

ملک کے موجودہ سیاسی اور اقتصادی بحران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ خواہ جج ، جنرل یا سیاستدان ہم کسی کو آمریت مسلط کرنے کا اجازت نہیں دینگے، جس طرح ہم فوجی مارشل لائوں کے خلاف مزاحمت کی عین اس طرح جوڈیشل مارشلاء کے خلاف بھی مزاحمت کرینگے، لہٰذا جج آئین اور قانون کے مطابق انصاف کرے نہ کہ ذاتی وسیاسی پسند نا پسند کے بنیاد پر۔

آئین کا نام سب لیتے ہیںلیکن بات سیاسی پسندوناپسند کی کرتے ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے خبر دار کیا کہ کوئی جمہوریت پسند انتخابات کے انعقاد سے انکار نہیں کرسکتا لیکن موجودہ سیاسی مخاصمت کی فضاء میں جو دن بدن سیاسی عدم برداشت اور نفرت کو جنم دے رہا ہے اور ایسے وقت میں انتخابات کے انعقادکے نتائج خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں ۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے تاکہ موجودہ سیاسی درجہ حرارت کو نارمل کرکے یہ فیصلہ کیا جائے کہ آئین بالادست اور پارلیمنٹ خودمختار ہوگا اور آئندہ کوئی جنرل یا جج سیاست میں مداخلت نہیں کریگا۔

محمود خان اچکزئی نے مطالبہ کیا کہ چھوٹے صوبوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے سینٹ کے اختیارات قومی اسمبلی کے برابر کیا جائے، اس کے علاوہ اس دو قومی صوبے بلوچستان میں پشتونوں اور بلوچوں کو برابر سیاسی ومعاشی حقوق تسلیم کیا جائے بصورت دیگر پشتون اپنے متحدہ صوبہ بنانے تک اپنے تاریخی صوبہ برٹش بلوچستان کی بحالی کیلئے جدوجہد کی راہ اپنائینگے۔

محمود خان اچکزئی نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ افغانستان کے منجمد اثاثے فوری طور پر واگزار کرے تاکہ وہاں کے عوام کے تکالیف اور مصیبتوں میں کچھ کمی آسکے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیم نسواں پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کیا جائے اور انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنایا جائے لیکن ساتھ ساتھ خبردار بھی کیا کہ کسی کو یہ حق نہیں کہ اس کو بہانہ بنا کر افغانستان کے سالمیت ، آزادی پر حملہ آور ہو جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں پر غربت اور بیروزگاری ملک کے دوسرے حصوں کے مقابلے میں زیادہ ہے اور سوائے سرحدی تجارت کے اور کوئی ذرائع نہیں ، لہٰذاحکومت فوری طور پر چمن ، بادینی ، قمر الدین ، انگور اڈہ وغیرہ جیسے باڈر پوائنٹس تجارت کیلئے کھول کر وہاں پر کسٹم ہائوسز قائم کرے تاکہ لوگوں کو کچھ روزگار ملے جائے ، اس سے نہ صرف مقامی آبادی کے معاشی حالات بہتر ہونگے بلکہ امن وامان کے صورتحال میں بہتری بھی آجائیگی۔

جلسہ عام سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرئوف لالا ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات تالیمند خان ، صوبائی صدر جنوبی پشتونخوا عبدالقہار خان ودان، صوبائی مالیات سیکرٹری سید لیاقت علی آغا، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سردار امجد خان ترین نے بھی خطاب کیا ۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض عبدالحق ابدال نے سرانجام دیئے جبکہ تلات کلام پاک کی سعادت مولانا شراف الدین صاحب نے حاصل کی ۔اور پارٹی ضلع پشین کے معاون سیکرٹری اورممتاز شاعر رضاء شیدا نے اپنے متاثر کن اشعار پیش کیئے ۔ جلسہ عام میں پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال دیگر مرکزی وصوبائی ایگزیکٹوز ، مرکزی کمیٹی کے اراکین بھی شریک تھے ۔