ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس کی مسلسل اور موثر پیروی کی جائے تو وہ تمام من گھڑت الزامات سے بری ہو سکتی ہیں ، وفاقی وزیر سینیٹر محمد طلحہ محمود

جمعہ 2 جون 2023 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جون2023ء) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سینیٹر محمد طلحہ محمود نے جمعہ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بحفاظت رہائی کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی 2010 میں نیویارک کی ایک وفاقی عدالت کی جانب سے اقدام قتل اور دیگر جرائم کے الزام میں سزا سنائے جانے کے بعد سے امریکہ میں 86 سال کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

فی الحال ٹیکساس کی فیڈرل میڈیکل جیل میں زیر علاج ڈاکٹر عافیہ صدیقی خواتین قیدیوں کے لیے دستیاب طبی اور ذہنی صحت کی خصوصی سہولیات سے مستفید ہو رہی ہیں۔ ''اے پی پی'' سے بات کرتے ہوئے سینیٹر طلحہ نے انکشاف کیا کہ 2008 میں انہوں نے تمام ضروری پروٹوکول کو پورا کرنے کے بعد ڈیلاس کے فینٹم ڈیٹینشن سینٹر میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے کامیابی سے ملاقات کی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت یہ ایک تازہ واقعہ تھا اور اسے تین گولیاں لگی تھیں۔ اس کے بعد سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، اور والدہ، عصمت صدیقی نے ان کے ساتھ مسلسل رابطہ قائم رکھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لاپتہ بچوں کا پتہ لگانے اور ان کی رہائی کی کوششوں کے تحت امریکی عدالت میں مقدمہ لڑنے پر اپنی توجہ مر کوز کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس کے بچے احمد اور مریم افغانستان میں پریشان کن حالات میں دریافت ہوئے تھے۔ انہوں نے کہ ماضی میں انہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے میں احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا اورخارجہ امور اور داخلہ کی وزارتوں کے ذریعے سفارتی ذرائع کا سہارا بھی لیا ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ سمیت قانون سازی کے فورمز پر قراردادوں کے لیے متفقہ حمایت حاصل کی گئی۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وہ مذہبی امور کے وزیر کی حیثیت سے سرکاری مصروفیات کے باعث اپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ کے ساتھ ان کے امریکہ کے حالیہ دورے پر ساتھ نہیں جاسکے۔ سینیٹر طلحہ نے ماضی میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس کی پیروی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے کیس کی مسلسل اور موثر پیروی کی جائے تو وہ تمام من گھڑت الزامات سے بری ہو سکتی ہیں ۔

انہوں نے انسانی حقوق کے وکیل کلائیو سٹافورڈ سمتھ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ذہنی صحت کی صورتحال کی بنیاد پر ان کی رہائی کی وکالت کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی مریض کی ذہنی حالت خراب ہو اسے کسی بھی قانون کے تحت جیل میں نظر بند نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ماضی میں ضائع ہونے والے مواقع پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ایسی مثالیں موجود ہیں جب ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی ممکن نظر آئی، خاص طور پر ڈاکٹر شکیل آفریدی اور ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حوالے سے بات چیت کے دوران جیسا کہ امریکی حکومت نے مطالبہ کیا تھا۔

سینیٹر طلحہ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی حراست سے رہائی کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے ڈاکٹر فوزیہ کو اس حوالے سے مشورے دیئےہیں جو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔