بھارت امریکا بیان پر امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کی دفتر خارجہ طلبی،تحفظات کا اظہار

امریکہ ایسے بیانات جاری کرنے سے گریز کرے جو پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد اور سیاسی طور پر محرک بیانیے کی حوصلہ افزائی کے طور پر سمجھے جائیں،دفتر خارجہ کی جانب سے مشترکہ بیان میں پاکستان کے بارے میں غیر ضروری یکطرفہ اور گمراہ کن حوالوں پر تحفظات سے امریکا کو آگاہ کیا گیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 27 جون 2023 13:11

بھارت امریکا بیان پر امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کی دفتر خارجہ طلبی،تحفظات ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 26 جون 2023ء ) حکومت نے بھارتی وزیراعظم اور امریکی صدر کے مشترکہ بیان کے معاملے پر امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے 22 جون کو جاری ہونے والے بھارت امریکا مشترکہ بیان کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

مشترکہ بیان میں پاکستان کے بارے میں غیر ضروری یکطرفہ اور گمراہ کن حوالوں پر تحفظات سے امریکا کو آگاہ کیا گیا ۔انہوں نے کہا امریکہ ایسے بیانات جاری کرنے سے گریز کرے جو پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد اور سیاسی طور پر محرک بیانیے کی حوصلہ افزائی کے طور پر سمجھے جائیں۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی میں تعاون بہتر طور پر آگے بڑھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد اور افہام و تفہیم پر مرکوز ماحول دو طرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔خیال رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی گزشتہ ہفتے امریکہ کے تین روزہ دورے پر تھے۔ اس دوران انہوں نے امریکی کانگریس سے خطاب کرنے کے علاوہ صدر جو بائیڈن کے ساتھ متعدد امور پر تفصیلی بات چیت بھی کی تھی۔ دونو ں رہنماوں کی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا تھا۔

مشترکہ بیان میں پاکستان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدام کرے کہ اس کے کنٹرول والے کسی بھی علاقے کا استعمال دہشت گردانہ حملوں کے لیے نہ کیا جائے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا، "صدر بائیڈن اور وزیر اعظم مودی نے اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے گئے تمام گروپوں بشمول القاعدہ، داعش، لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے پر زور دیا ہے۔

"پاکستان دفتر خارجہ نے مشترکہ بیان کے فوراً بعد جمعے کے روز ہی ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے اسے غیر ضروری، گمراہ کن اور یک طرفہ قرار دیا تھا۔ اس نے مشترکہ بیان کو "تمام سفارتی ضابطوں کے برخلاف اور سیاسی اغراض پر مبنی" قرار دیا تھا۔ پاکستان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے لیے قربانیاں دنیا میں سب سے زیادہ ہیں اور بڑی طاقتوں کی سنجیدہ شراکت کے بغیر دہشت گردی کی لعنت پر قابو پانا کسی ایک ملک کے لیے تن تنہا ممکن نہیں ہے۔