جی ایچ کیو حملہ،6 ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری کاکیس،لاہور ہائیکورٹ کا 6 ملزمان کی ضمانت منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری

منگل 1 اگست 2023 22:53

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اگست2023ء) جی ایچ کیو حملہ،6 ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری کاکیس،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد اور انوار الحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بنچ نی6 ملزمان کی ضمانت منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے نادیہ حسین،حیدر محمود خان، عصمت اللہ،بالاج خان،شیر سکند اور شہر یار آفریدی کوایک لاکھ روپے فی کس کے مچلکے جمع کروانے کا حکم د یا، چار صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ ایف آئی آر میں نامزد حیدر محمود خان اور شیر سکندر کا بھی کوئی کردار نہیں لکھا گیا ہے، ان پرنعرے لگانے، فوج کیخلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرنے الزام ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ انھوں نے کیا نعرے لگائی اور فوج کیخلاف کیا قابل اعتراض زبان استعمال کی مبینہ طو ر پرگیٹ نمبر 1 پر حملے کے وقت انھیں فوجی اہلکار نے منع کیا لیکن وہ نہیں رکے،ریکارڈ کے مطابق تفتیش میں کسی فوجی اہلکار کو شامل نہیں کیا گیا، پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ 9 مئی کو پانچ بجکر پچاس منٹ پر سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت اور خالد جدون کی قیادت میں ڈھائی تین سو افراد پر مشتمل جلوس مری روڈ سے آیا جس نے نعرے لگائے، فوج کیخلاف قابل اعتراض زبان استعمال کی، جلوس کے پاس چھڑیاں، پتھر اور پٹرول بم تھے، لیڈروں کے مشتعل کرنے پر ہجوم نے جی ایچ کیو گیٹ نمبر 1 پر حملہ کردیا، فوجی اہلکاروں نے انھیں منع کیا لیکن وہ نہیں رکے، وہ گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوگئے ، پتھرائو کیا، شیشے توڑ ڈالے، پٹرول بم چلائے، پولیس نے حیدر محمود سمیت چھ افراد کو موقع پر گرفتار کیا، فیصلے میں لکھا گیا کہ نادیہ حسین ایف آئی آر میں نامزد نہیں اسے شناخت پریڈ میں شناخت کیا گیا، عصمت اللہ اور بالاج خان ایف آئی آر میں نامزد نہیں، شناخت پریڈ میں پولیس نے انھیں شناخت کیا، موقع پر موجود کسی فوجی اہلکار نے مظاہرین کو نہیں روکا،ایف آئی آر میںان کے جرم کے بارے میں کوئی ذکر نہیں، ملزم شہر یا رآفریدی کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا، اس پر تقریر کے ذریعے پرلوگوں کو جرم پر ابھارنے اورمشتعل کرنیکا الزام ہے، وکیل نے بتایا تقریر کرنے پر شہر یا رآفریدی کیخلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

(جاری ہے)

اس مقدمے میں ملزم ضمانت پر ہے، پراسیکیوٹر نے یہ واضح نہیں کیا کہ جن لوگوں نے تقریر سنی وہ مبینہ وقوعے کے وقت موجود تھی ملزمان پر یہ الزام تھا کہ انھوں نے جی ایچ کیو گیٹ نمبر 1 پر حملہ کیا، نعرے لگائے،پاک فوج کیخلاف قابل اعتراض زبان استعمال کی اور توڑ پھوڑ کی لیکن یہ حیران کن ہے کہ اس عمل میں کوئی زخمی نہیں ہوا، تفتیش میں کوئی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ سامنے نہیں آئی، شناخت پریڈ میںکسی آرمی اہلکار کو شامل نہیں کیا گیا، اس پر انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 کا طلاق نہیں ہوتا دیگر 6 دفعات قابل ضمانت ہیں، اس وقوعہ میں نہ کوئی جانی نقصان ہوا اور نہ کوئی زخمی ہوا تاہم مقدمہ مزید انکوائری کا متقاضی ہی