گ*چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا

جمعرات 21 ستمبر 2023 23:10

Q اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 ستمبر2023ء) چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا۔چیف جسٹس نے نظر ثانی کیس پر سماعت کیلئے تین رکنی بینچ تشکیل دیدیا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی فیض آباد نظر ثانی بینچ کی سربراہی کرینگے۔جسٹس امین الدین خان جسٹس اطہر من اللہ بینچ میں شامل ہیں۔سپریم کورٹ 28 ستمبر کو فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کرے گی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے 2017 میں فیض ا?باد میں دیے گئے دھرنے کے خلاف ازخود نوٹس کا فیصلہ سناتے ہوئے حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں، خفیہ ایجنسیوں اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کریں۔

(جاری ہے)

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 22 نومبر کو فیض ا?باد دھرنے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے بعد ازاں جاری کیاگیابعد ازاں فیض آباد دھرنا از خود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا، جو 43 صفحات پر مشتمل ہے۔

ہر شہری، سیاسی جماعت کو پرامن احتجاج کا حق ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ کوئی شخص جو فتویٰ جاری کرے جس سے ' کسی دوسرے کو نقصان یا اس کے راستے میں مشکل ہو' تو پاکستان پینل کوڈ، انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 اور/ یا پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے تحت ایسے شخص کے خلاف ضرور مجرمانہ مقدمہ چلایا جائے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قانون کی جانب سے عائد کی گئی 'معقول پابندیوں' میں رہتے ہوئے شہریوں کا یہ حق ہے کہ وہ سیاسی جماعتیں بنائیں اور اس کے رکن بنیں۔

فیصلے کے مطابق ہر شہری اور سیاسی جماعت 'امن و عامہ کے مفاد' میں 'معقول' قانونی پابندیوں کے مطابق پر امن اجتماع اور احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔اجتماع اور احتجاج کرنے کی حد اس وقت تک دائرے میں ہے جب تک وہ کسی دوسرے کے بنیادی حقوق، اس کی آزادانہ نقل و حرکت اور املاک کو نقصان نہ پہنچائے۔عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ 'مظاہرین جو سڑکوں کا استعمال اور عوامی املاک کو نقصان پہنچاتے یا تباہ کرتے ہوئے عوام کے حق میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور انہیں ذمہ دار ٹھہرایا جائی