بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات پھر بے قابو،دو نوجوانوں کا اغواء کے بعد قتل

بدھ 27 ستمبر 2023 22:20

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 ستمبر2023ء) بھارت میں اقلیتوں کی زندگیاں محفوظ نہیں، ریاست منی پور میں ایک بار پھر نسلی فسادات نے سر اٴْٹھالیا ہے جس میں دوطلباء کو اغوا کے بعد بیدردی سے قتل کردیا گیا،طلبہ کی تصاویر زیرگردش ہونے اور پرتشدد مظاہرے شروع ہونے کے بعد علاقے میں انٹرنیٹ سروس پر دوبارہ پابندی عائد کردی۔بھارتی میڈیا کے مطابق منی پور میں کوکی قبیلے کے 2 نوجوانوں کی تشدد زدہ لاشیں ملنے کے بعد نسلی فسادات پھر سے پھوٹ پڑے۔

میتھی قبیلوں کے گھروں پر حملے کیے گئے۔ میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر میتی کمیونٹی کی ایک 17 سالہ لڑکی اور ایک 20 سالہ لڑکے کی لاشوں کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد سیکڑوں مشتعل طلبہ نے مارچ کیا جس کے بعد پولیس نے ہجوم پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس فائر کی، یہ دونوں طلبہ جولائی میں لاپتا ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

بعدازاں حکومت کی جانب سے جاری ایک حکم نامے میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے غلط معلومات پھیلنے، جھوٹی افواہوں اور دیگر قسم کی پرتشدد سرگرمیوں کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔

ریاست منی پور کے وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ افسران اموات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔رواں برس کے آغاز سے منی پور میں نسلی فسادات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 200 سے زائد ہوچکی ہے جس میں مودی سرکار کی جماعت کے وزرائ نے بھی گھنا ئونا کردار ادا کیا۔ جس پر مشتعل عوام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو وزرائ کو گھروں کو بھی نذر آتش کردیا تھا جس کے بعد سے منی پور میں قدرے امن قائم ہوگیا تھا اور معمولات زندگی بحال ہوگئے تھے۔

تاہم کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے جانے کے بعد مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی۔مودی سرکار نے اپنا چہرہ بے نقاب ہونے پر اس معاملے سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک بار پھر منی پور میں نسلی فسادات چھیڑ دیئے تاکہ میڈیا کی توجہ ’’را‘‘ کی کارستانیوں سے ہٹ کر ان فسادات پر ہوجائے۔ ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے ریاست منی پور کے حکام پر اٴْن تقسیم پسند پالیسیاں کے ساتھ تنازع کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے جو ہندو اکثریت پسندی کو فروغ دیتی ہیں۔