سانحہ مستونک عید میلاد النبیؐ پر حملہ کرنے والے کردار ابھی تک سامنے نہیں لاے گئے ،سیدحامدسعیدکاظمی

دشت گردی کو ہم ایک عرصہ سے شکار ہو رہے ہیںجنہوں نے یہ کام کیا ہے وہ ایک مائنڈ سیٹ ہے،سابق وفاقی وزیر

منگل 24 اکتوبر 2023 19:10

اٹک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2023ء) سابق وفاقی وزیر ومعروف عالم دین سید حامد سعید کاظمی نے کہا ہے کہ سانحہ مستونک عید میلاد النبیؐ پر حملہ کرنے والے کردار ابھی تک سامنے نہیں لاے گئے ،نہ ہی کسی نے ذمہ داری قبول کی ہے ،دشت گردی کو ہم ایک عرصہ سے شکار ہو رہے ہیںجنہوں نے یہ کام کیا ہے وہ ایک مائنڈ سیٹ ہے، انھیں میں سیدھی سادی بات بتانا چاہتا ہوں اس سے قبل آپ نے اولیا کرام کے مزار پر بموں کے دھماکے کر دیکھ لئے آپ کا خیال تھا کہ اس طرح لوگ خوف زدہ ہو کر مزار پر جانا چھوڑ دیں گے ،اللہ کے والیوں سے محبت اور عقیدت کے رشتے توڑ دیں گے اور یہ سلسلہ ختم ہو جائے گا لیکن دیکھ لیں اللہ تعالی کے فضل وکرم سے رونق اسی طرح چل رہی ہے ۔

یہ بات انھوں نے حاجی الیاس خان کی رہائش گاہ پر این این آئی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ان بم دھماکوں سے لوگ خوف زدہ ہونے کی بجائے میلاد کے پروگراموں میں زیادہ ری ایکشن طور پر آئیں گے اگر آپ اسکو را یا موساھد سے جوڑیں تو اور بات ہے اہلسنت جماعت(بریلوی ) پرامن جماعت ہے ،وہ کسی بھی صورت ہتھیار نہیں اٹھائے گی ،فرقہ واریت اور تشدد کی لہر جو تازہ کی جاتی ہے اس میں ہم حصہ کبھی نہیں بنیں گے ،ہم پہلے بھی جنازے اٹھاتے رہے ہیں کیا مجھ پر قاتلانہ حملہ نہیں ہوامیں شدید زخمی ہوگیا میرا ڈرائیور اور گن مین موقع پر شہید ہوگئے ،اسلام کا اصل چہرہ وہ ہے جو اولیا کرام کے وارث پیش کرتے ہیںجو اسلام کو دہشت گردی کی علامت بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں ،ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں۔

ایک سوال کے جوا ب میں انھوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو اپنی روح کے مطابق نہیں چلایا گیاجب آپکے کچھ لوگوں کے لئے نرم گوشہ پیدا ہو جائے یا یہ کہ آپکے مفادات کہیں اور وابسطہ ہونے لگیں توظاہر ہے آپ اس طرح کام نہیں کر سکتے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ تمام ترسازشوں کے باوجود درود وسلام پڑھنے والے ابھی تک اکثریت میں ہیںاور اگر انکو بنیادی حق او رعزت نہیں دیں گے اور ان کے اندر سے پریشر گروپ تلاش کر کر کے اپنے ایجنڈے کے تحت کام ڈھونڈتے رہیں گے تو اس طرح کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

ایک سوال کے جواب پر انھوں نے کہ کرسچن کیمونٹی کے گھروں پر دہشت گردی کو کسی نے سپورٹ نہیں کیااور اسلام کی روح بھی اس کے خلاف ہے اور صیح طور جو مذہبی اور دینی جماعیتںہیں وہ کسی بھی صورت اسکو سپورٹ نہیں کرتے اسلام کے اندرجس پرطرح اقلیتوں کو اس طرح تحفظ دیا ہے اسکی مثال نہیں ملتی سانحہ جڑانوالہ میں کس طرح ایک شخص اپنی تصویر اٹھائے اپنا فون نمبر بھی بتا رہا ہے کہ میں نے قرآن پاک کو آگ لگائی ہے ،یقینا اس کے پیچھے کوئی قوتیں ہوں گی کیونکہ مسلمان تو کسی کو پھسانے کے لئے کوئی جھوٹ کا سہارا لیکر بھی گستاخی نہیں کر سکتاقانون تو توہین رسالت تو بنا دیا گیا لیکن آج تک اس پر کوئی علمدرآمد نہیں ہو سکا،لوگوں کے ذہنوں میں ہے کہ اگر توہین رسالت میں سزا دینی ہے تو آپ نے دینی ہے لیکن حکومت اور عدالت نہیں دے گی ،بین الاقومی پریشر آئے گاوہاں سب لیٹ جائیں گے کوئی کچھ نہیں کر سکے گاہم نے بتانا ہے کہ قانون کا احترام اقلیتیں بھی کریں لیکن کسی کو پروموٹ کر کے اسکو آگے لا کر اسکو مراعات دینے کی باتیںتو پھر اس طرح کے واقعات جان بوجھ بھی کئے جائیں گے کہ اس ساری دینا میں شور مچتا ہے اور ہمیں بہت کچھ مل سکتا ہے ۔