Live Updates

عدالت کا سائفر کیس کے دوبارہ جیل ٹرائل کا فیصلہ

’عوام اور میڈیا کو جیل سماعت میں آنے کی اجازت ہوگی‘ جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے محفوظ فیصلہ سنا دیا

Sajid Ali ساجد علی منگل 28 نومبر 2023 11:16

عدالت کا سائفر کیس کے دوبارہ جیل ٹرائل کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 28 نومبر 2023ء ) آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس کے دوبارہ جیل ٹرائل کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی پیشی سے متعلق محفوظ فیصلہ سنادیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سائفر کیس کے دوبارہ جیل ٹرائل کا فیصلہ کیا ہے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی سکیورٹی رپورٹ کی روشنی میں سائفر کیس کا ٹرائل جیل میں ہی ہوگا، عوام اور میڈیا کو جیل سماعت میں موجود ہونے کی اجازت ہو گی، کیس کی سماعت سننے کے خواہشمندوں کو روکا نہیں جائے گا، میڈیا کو بھی سائفر کیس کی سماعت سننے کی اجازت ہوگی۔

بتایا جارہا ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر، ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور اور ذوالفقار عباس عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے سابق وزیراعظم کو پیش کرنے سے معذرت کرتے ہوئےعدالت کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا، ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور نے جیل سپرنٹنڈنٹ کا لیٹر پڑھ کر سنایا، جیل حکام نےعدالت میں رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ عمران خان کو پیش نہیں کرسکتے، اسلام آباد پولیس کو اضافی سکیورٹی کے لیے خط لکھا اور بتایا کہ عمران خان کو سیکیورٹی خدشات ہیں۔

(جاری ہے)

دوران سماعت عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ آج دو مختلف معاملات عدالت میں ہیں، امید تھی چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کریں گے لیکن ایسا نہیں کیا گیا، کوئی بھی ملزم ہے اس کو پیش کرنا جیل انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، جیل سماعت کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا ہے، ہم کہتے رہے ان حالات میں ٹرائل نہ کریں، ہم یہ استدعا بھی کرتے رہے پہلے ٹرائل کہاں کرنا ہے اس کو طے کرلیں، ہم جب بھی کچھ کہتے تھے بولا جاتا تھا کوئی اسٹے آرڈر ہے تو بتا دیں۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ کون سا ایسا کیس ہے جوجلدی میں ختم کردیا جائے؟ یہ جیسے بھی کریں ان کو عمران خان کو پیش کرنا ہوگا، کس انٹیلیجنس ایجنسی کی بنا پر یہ کہہ رہے کہ جان کو خطرہ ہے؟ جب ہم کہتے تھے جان کو خطرہ ہے تو کہا جاتا تھا جیسے بھی ہو پہنچیں، اب جیل سے عدالت تک کے سفر میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ بتا دیں؟ وکیل سلمان صفدر نے جیل رپورٹ پڑھ کرسنائی اور کہا کہ اسپیشل کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہورہی ہے، جیل سپرنٹنڈنٹ کا عمران خان کو اندر رکھنے میں کون سا انٹرسٹ ہے؟ یہ لیٹر چیئرمین پی ٹی آئی کی حد تک ہے، شاہ محمود قریشی کی حدتک نہیں، شاہ محمود قریشی کو بھی اب تک نہیں پیش کیا گیا، یہ ٹرائل کہاں چل سکتا ہے یہ بتا دیں، یہ ٹرائل یہاں پرنہیں چل سکتا اورنہ جیل میں چل سکتا ہے۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ شاہ محمود قریشی کو کیوں ابھی تک پیش نہیں کیا گیا؟ اب تو کوئی چارج فریم نہیں ہوا اور نہ کوئی نقل تقسیم ہوئی ہے، شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ جج ابولحسنات ذوالقرنین نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ’کیاعدالت نے ملزمان کو طلب کیا تھا’؟ جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ’جی ‏آپ نے ملزمان کو طلب کیا تھا‘، عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ ’‏جتنے مرضی نوٹی فکیشن لائیں کوئی فرق نہیں پڑتا، عوام کو رسائی ہونی چاہئے، میڈیا کو عدالت تک رسائی ہونی چاہیئے‘۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات