نواز شریف کیخلاف فیصلے میں انہیں مافیا کہا گیا تھا، راجہ پرویز اشرف

نوازشریف کی سزا اور بریت بدقسمتی سے ہماری سیاست کا حصہ ہے، سپیکر قومی اسمبلی کی گفتگو

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 30 نومبر 2023 22:25

نواز شریف کیخلاف فیصلے میں انہیں مافیا کہا گیا تھا، راجہ پرویز اشرف
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 30 نومبر2023ء) اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ نواز شریف کیخلاف فیصلے میں انہیں مافیا کہا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی سزا اور بریت بدقسمتی سے ہماری سیاست کا حصہ ہے۔ راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ نوازشریف کو پہلے طیارہ ہائی جیک کیس میں بھی سزا ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کیخلاف فیصلے میں مافیاکے القابات دیئے گئے،ہمارے برے حالات کی سب سے بڑی وجہ پالیسی کا تسلسل نہ ہونا ہے،اداروں کی مداخلت کی بات ہوتی ہے تو ادارے بھی تو ہمارے اپنے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ آرمی تنصیبات پر حملے کرنا کہاں کا انصاف ہے ، حساس تنصیبات پر حملے ملکی دشمنی سے مترادف ہے۔ جب 9مئی کوآرمی کی تنصیبات پر حملے ہوئے تو بھارت میں جشن منایا گیا، اگر میری پارٹی بھی ایسا اقدام کرے تو اس کی مخالفت کروں گا۔

(جاری ہے)

رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو بھی موقع ملا تو مگر ڈیلیور نہیں کرسکے،پی ٹی آئی نے پہلے دن ہی دیوار میں دراڑ پید ا کردی تھی، پہلے دن ہی ساتھ ملکر کام کرنے کے بجائے چیئرمین پی ٹی آئی نے کنٹینر دینے کی آفر کی تھی۔

انہوں نے عوام سے جو وعدے کیے پورے نہیں کرسکے۔ ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر دینے میں ناکام رہے،پی ٹی آئی آئی تو ملک میں مہنگائی کاطوفان لے کر آئی۔ ادھر پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر و سابق وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ماضی میں نواز شریف کیخلاف فیصلے غلط تھے جو عدلیہ کے ماتھے پر داغ ہیں۔ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو 7 سال بعد ایون فیلڈ ریفرنس میں انصاف ملا، اللہ نے انہیں سرخرو کیا ہے، العزیزیہ ریفرنس بھی فراڈ ہے جس میں جج ارشد ملک مرحوم کیخلاف فیصلہ آ چکا ہے، العزیزیہ کا فیصلہ برقرار نہیں رہنا چاہیے۔

صدر مسلم لیگ ن پنجاب نے کہا کہ ازخود نوٹس کے تحت العزیزیہ ریفرنس مکمل ختم ہو جانا چاہیے، ماضی کے غلط فیصلوں کو جتنی جلدی ختم کر دیا جائے وہ عدلیہ کے لیے باعث عزت ہو گا، میرے خیال سے العزیزیہ کیس 2 دن میں ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں نے فیصلہ قانون کے مطابق کرنا ہے عدالتی تشریح کے مطابق نہیں کرنا اور قانون اس وقت موجود ہے، یہ چیلنج نہیں ہوا کہ تاحیات نااہلی نہیں ہو گی بلکہ 5 سال کے لئے ہو گی، 62 ون ایف کے تحت عدالتی تشریح کے بعد پارلیمان نیا قانون بنا چکی جس کو کہیں چیلنج نہیں کیا گیا۔